اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں جامع مسجد کا افتتاح

ارشاداحمد ارشد 
اسلامیہ یونیورسٹی کاشمار پاکستان کی اہم ترین جامعات میں ہوتا ہے۔ اس کی بنیادریاست بہاولپور کے مسلمان عباسی حکمرانوں نے اسلامی نقطہ نظر سے رکھی تھی۔اس کی ابتدا ’مدرسہ صدر علومِ دینیات‘ کے نام سے کی گئی۔ بعد ازاں 1925ء اس کانام جامعہ عباسیہ رکھا گیا۔ریاست بہاولپور کے نواب اسے جامعہ الازہر مصر کے پائے کاایک علمی ادارہ بنانا چاہتے تھے۔ 1950ء  میں والیِ ریاست ہز ہائنس سر صادق محمد خان عباسی پنجم کے حکم پر صادق ایجرٹن کالج سے متصل ایک عظیم الشان عمارت تعمیر کی گئی اس طرح سے جامعہ عباسیہ کا مرکزی کیمپس وجود میں آ یاجو اس یونیورسٹی کی پہچان ہے۔ 1963ء میں صدرِ پاکستان فیلڈ مارشل ایوب خان نے جامعہ عباسیہ کا دورہ کیا اور اسے جامعہ اسلامیہ کے نام سے موسوم کیاگیا۔ 1975ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے طور پر پنجاب اسمبلی سے چارٹر قرار پائی۔جہاں تک شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کا تعلق ہے وہ امریکی یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہیں،نامور ماہرِ تعلیم ہیں اور مثالی منتظم ہیں۔وہ ہمہ وقت یونیورسٹی کا علمی وتحقیقی معیار بلند کرنے اور اسے اسم بامسمیٰ بنانے کیلئے مصروف عمل رہتے ہیں۔وہ اس بات کے خواہشمند ہیں کہ یونیورسٹی کے ہر کیمپس میں سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے نام کی صدا گونجے اور ہر کیمپس میں مساجد تعمیر کی جائیں۔ 
چنانچہ بارش کے پہلے قطرے کے طور پر اسلامیہ یونیورسٹی کے عباسیہ کیمپس شعبہ امتحانات میں پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب اور سعودی سفارت خانہ کے اسلامی شعبہ الملحق الدینی کے نمائندہ خصوصی فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر حافظ مسعود عبدالرشیداظہر ڈائریکٹر پاکستان اسلامک کونسل وایڈیشنل ڈائریکٹر انٹرنیشنل لنکجز اسلامیہ یونیورسٹی و ڈائریکٹر جامعہ سعیدیہ سلفیہ خانیوال نے اپنے دست مبارک سے ستمبر 2022 ء میں جامع مسجد امام ابن کثیرؒ کا سنگ بنیاد رکھا اس ایمان افروزتقریب میں اہل علم اور معززین علاقہ نے بڑی تعداد شرکت کی تھی۔سنگ بنیاد رکھے جانے کے بعد یہ مسجد صرف پانچ ماہ کے قلیل عرصہ میں پایہ تکمیل کوپہنچی ہے۔تکمیل کے بعدپروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے فضیلۃ الشیخ قاری صہیب احمد میر محمدی، رئیس کلیۃ القرآ ن والتربیۃ الاسلامیہ اور فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر حافظ مسعود عبدالرشید اظہر کے ہمراہ مسجد کا افتتاح کیا۔افتتاح کے بعد گھوٹوی ہال عباسیہ کیمپس میں ایک شاندار تقریب منعقد کی گئی۔ 
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر انجینئر ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا ہماری کوشش ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی کو ایک اسم بامسمیٰ تعلیمی ادارہ بنایا جائے۔یہ ادارہ اسم بامسمیٰ اسی وقت بنے گا جب اس میں کثرت سے مساجد تعمیر ہوں گی اور آ باد بھی ہوں گی۔ آ ج ہمارے لیے خوشی کا مقام ہے کہ اس سلسلہ کی پہلی عالی شان مسجد بنام جامع الا مام ابن کثیرؒ کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے۔ ڈاکٹر اطہر محبوب نے اس موقع پر حاضرین مجلس کو یہ خوش خبری بھی سنائی کہ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر حافظ مسعود عبدالرشیداظہر کی کوششوں سے بہت جلد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ایک بڑی مرکزی جامع مسجد اور فیکلٹی آ ف اسلامک لرننگ اینڈ عریبک کی تعمیر بھی ہونے جارہی ہے یہ مسجد حقیقتاً مسجد قوت الاسلام ہو گی۔
تقریب ِ افتتاح کے ایک اہم ترین مہمان قاری صہیب احمد میر محمدی تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر اطہر محبوب دین سے ، قرآ ن سے ، علما سے اور مساجد سے گہری محبت کرنے والے انسان ہیں۔ ان کے دور میں اسلامیہ یونیورسٹی نے تعمیر وترقی اور علمی مدارج کی تاریخی مزلیں طے کی ہیں نجیب الطرفین فضیلۃ الشیخ ڈاکٹرحافظ مسعود اظہر بھی وطن عزیز کی نامور شخصیت ہیں اور تن تنہا دین حنیف اور تعلیم و تربیت کا کام کام سر انجام دے رہے ہیں، آپ امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی ریاض سعودی عرب سے عقیدہ، قرآن، فقہ میں سپسلائزیشن کے ڈگر ہولڈر ہیں جبکہ ماسٹر، ایم فل ، پی ایچ ڈی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے عربی زبان وادب میں مکمل کی ہے اس کے ساتھ ساتھ آپ ’ لجنۃ الافتاء والبحث العلمی‘ جو پاکستان کے کبار علماپر مشتمل فتوی کی کمیٹی ہے اس کے بھی رکن ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جامع الامام ابن کثیر اسلامی فن تعمیر کا شاہکار اور خوبصورتی ووسعت میں اپنی مثال آ پ ہے۔ اس کا مینار مسجد نبوی کے مینار کی طرز پر تعمیر کیا گیا ہے اس کی تعمیر پر تقریباً دو کروڑ روپے سے زائد لاگت آ ئی۔
 انھوں نے سلسلہ گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عظیم الشان مسجد ہے جس میں 1000نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ اس سے پہلے صرف 300نمازی اس چھوٹی سی بوسیدہ اور قدیم مسجد میں نماز ادا کر سکتے تھے۔ اس مسجد کی تعمیر سے عباسیہ کیمپس کے دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کے ساتھ شعبہ قانون، شعبہ امتحانات اور ابوبکر ہال کے رہائشی طالب علم مستفید ہوں گے۔انھوں نے سلسلہ گفتگو جاری رکھتے ہوئے مزید بتایا کہ سعودی موسسات اور سعودی سفارت خانہ کے تعاون سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں مساجد اور فیکلٹیز کے قیام سے جہاں ایک طرف ہزاروں کی تعداد میں طلبہ اور ملازمین مستفید ہوں گے وہاں دوسری طرف فرقہ واریت سے بالا تر خالصتا قرآن وسنت پر مبنی دینی تعلیمات کی نشرواشاعت کے مزید مواقع بھی میسر آ ئیں گے جس سے عمومی معاشرہ اور بالخصوص طلبہ علم میں برداشت ، رواداری ، تحمل اور مسلکی ہم آ ہنگی پیدا ہوگی۔
تقریب کے ایک انتہائی اہم مقررپروفیسر ڈاکٹر اکرم چودھری بھی تھے۔ ڈاکٹر اکرم چودھری سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہ چکے ہیں۔ ڈاکٹر اکرم نے کہا وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب نے یونیورسٹی کی تعمیر وترقی کے لیے جو اقدامات کیے ہیں تاریخ انھیں کبھی فراموش نہیں کرسکتی ہے ان تاریخ ساز اقدامات کا میں ذاتی طور پر گواہ ہوں میں گورنر پنجاب میاں بلیغ الرحمن کی پنجاب کی تمام جامعات کے وائس چانسلرز کے ساتھ میٹنگ میں موجود تھا۔ میں نے اپنے کانوں سے سنا کہ گورنر پنجاب تمام وائس چانسلرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ آ پ سب اپنا روڈ میپ اسی طرح سے بنائیں جس طرح کہ ڈاکٹر اطہر محبوب نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کابنا رکھا ہے۔

ای پیپر دی نیشن