اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی گئی۔ دسمبر 2018 ء سے مئی2023 ء کے دوران1 ہزار153 ارب روپے کی ریکوری کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران 12 ہزار741 آڈٹ پیراز زیر بحث لائے گئے۔ نیب کو 119 اور ایف آئی اے کو 94 آڈٹ پیراز منتقل کیے گئے جبکہ3 ہزار839 پیراز اور721 گرانٹس کے معاملات نمٹائے گئے۔ ادھر پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) نے پی ٹی اے ، اوگرا، نیپرا اور فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ سمیت دیگر تمام اداروں کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ آڈیٹر جنرل آفس کو پیر اور منگل تک ریکارڈ فراہم کریں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی اجلاس میں کابینہ ڈویژن کے 2018 ،2019 اور2020 ء کے آڈٹ اعتراضات سمیت پاور ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ برائے سال20۔ 2019 ء کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے آغاز پر پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ عدالت نے اسلام آباد کلب اور وزارت ہائوسنگ کو حکم دیا تھا کہ قبرستان کی زمین کو سکیم میں شامل نہ کیا جائے مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ پی اے سی نے وزات ہائوسنگ کو ہدایت کی کہ تمہ موریاں میں ایک ہائوسنگ منصوبہ میں قبرستان کی زمین آرہی ہے، اس زمین کو نہ چھیڑا جائے۔ انہوں نے پاور ڈویژن کو 20 ۔ 2019ء کے دوران پی اے سی کی ہدایات پر90 ارب روپے کی ریکوری پر خراج تحسین پیش کیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی ٹی اے، اوگرا، نیپرا اور فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ کی جانب سے ریکارڈ فراہم نہیں کیا جاتا۔ نور عالم خان نے کہا کہ یہ تاثر ختم ہو جانا چاہیئے کہ کوئی ادارہ آڈٹ نہیں کرائے گا۔ چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ میرا فون نمبر پتا اور دیگر معلومات ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ چیئرمین پی ٹی اے ہماری معلومات کو تو ویب سائٹس سے بلاک کر دیں، نادرا کی تو انکوائری شروع کر دی ہے کہ ریکارڈ کیسے باہر گیا۔ ایف آئی اے اور قومی احتساب بیورو نیب نادرا ریکارڈ لیک کی تحقیقات کر رہا ہے، کچھ لوگوں کو تو جیل جانا ہو گا۔