اسلام آباد(نا مہ نگار)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے وعدہ کے باوجود سودی نظام کے خاتمہ کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا، اسلامی ملک کا پورا معاشی نظام انگریز کے دیے ہوئے1839ربا ایکٹ پر کھڑا ہے، آئین پاکستان سود کے خاتمے کی بات کرتا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کی واضح سفارشات ہیں اور وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ بھی موجود ہے، لیکن سود کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو اس وقت 22فیصد ہے، دنیا میں اس تناسب کی کہیں مثال نہیں ملتی۔ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کر کے معیشت بہتر ہو گی نہ ترقی اور خوشحالی آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے سودی نظام، آئی ایم ایف کی مداخلت اور معیشت کو درپیش دیگر چیلنجز سے متعلق مقامی ہال میں مشاورتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے میزبانی کے فرائض سرانجام دیے۔ سیمینار میں نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو ایڈووکیٹ، ایم این اے عبدالاکبر چترالی، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر جماعت اسلامی لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ، معروف کالم نگار اور صحافی مجیب الرحمن شامی، قیوم نظامی، ڈاکٹر حسین احمد پراچہ، حافظ زبیر احمد ظہیر، مولانا زاہد محمود قاسمی، پروفیسر ڈاکٹر میاں محمد اکرم سمیت معاشی ماہرین، علمائے کرام اور صحافیوں نے خطاب کیا۔سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت کے سربراہ ایک مذہبی شخصیت ہیں جنھیں اتحادیوں پر دیگر بہت سے تحفظات ہیں مگر انھوں نے سود کا مسئلہ کبھی نہیںاٹھایا، حکومت کی مدت 12اگست کو ختم ہو جائے گی، توقع تھی کہ حکومتی اتحاد کا حصہ مذہبی جماعت کے رہنما کم از کم سود کے خاتمے کے لیے اپنے اتحادیوں کو راضی کر لیں گے، مگر یہ کارخیر سر انجام نہ دیا جا سکا۔