اسلام آباد(خبرنگار)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمندکی صدارت میں منعقد ہوا۔اجلاس کے دوران اسلام آباد میں ڈینگی کی روک تھام کیلئے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کی جانب سے اٹھائے گئے احتیاطی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ڈی ایچ او اسلام آباد ضعیم ضیا نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے محکمہ صحت نے دیہی علاقوں میں182,112 اور شہری علاقوں میں 64,743ہاٹ سپاٹ کا دورہ کیا ہے ، اس کے علاوہ اسلام آباد میں دفعہ 144 بھی نافذ کی گئی ہے ۔ ڈی ایچ او نے دعوی کیا ہے کہ 2023 میں ڈینگی وائرس کے کیسز 2022کے مقابلے میں کم ہیں ۔پمز ہسپتال میں جاپان کے تعاون سے تعمیر ہونے والے مدر چائلڈ ہسپتال بارے اسپیشل سیکرٹری برائے وزارت صحت نے بتایا کہ سول کام مکمل ہوچکا ہے اور جولائی ، 2023 کے آخر تک مشینری نصب کی جائے گی۔ تاہم ، درآمدات پر حکومتی پابندی کی وجہ سے تقریبا 36 لاکھ مالیت کے عام سامان حاصل نہیں کیا جاسکا۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی کوہٹا دیں ، تاکہ مدر چائلڈ اسپتال کے لئے ضروری سامان جلد سے جلد حاصل کیا جاسکے۔اجلاس میں ، پمز میں ایم آر آئی مشینوں کے معاملے پر غور کیا گیا۔بتایا گیا کہ ایل سی کو وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی کوششوں سے ایم آر آئی مشینوں کی خریداری کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ تاہم ، پہلی ایم آر آئی مشین 6 ستمبر تک نصب کی جائے گی ۔اجلاس میں 250 بستروں کے الگ اسپتال اور متعدی علاج معالجے کے مرکز میں مالی بد عنوانیوںکے معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا ۔اسپیشل سیکرٹری مرزا ناصر الدین نے بتایا کہ وزارت کو کسی بھی مالی بے ضابطگیوں کے بارے میں کوئی پیشگی معلومات نہیں ہے ، تاہم ، فیڈرل آڈٹ اسپتال کا خصوصی آڈٹ کر رہا ہے اور اس رپورٹ کو کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا ۔اجلاس میں خیبر انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ چلڈرن ہسپتال پشاور کا معاملہ بھی اٹھایا ہے۔ سینیٹر پروفیسر مہر تاج رغانی نے کہا کہ خیبر پختونخوا صرف وہ صوبہ ہے جس میں بچوں کی دیکھ بھال کا کوئی اسپتال نہیں ہے اور مذکورہ پروجیکٹ کو 2016 میں مکمل کرنا ہے۔