سارہ انعام قتل کیس، گواہان پر جرح جاری، سماعت 19 جولائی تک ملتوی

 اسلام آباد(وقائع نگار)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد اعظم خان کی عدالت میں زیر سماعت کینیڈین شہری سارہ انعام قتل کیس میں گواہان پر جرح جاری رہی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران پراسیکیورٹر راناحسن عباس،مقتولہ کے والد انعام الرحیم،مرکزی ملزم شاہنوازامیر اپنے وکیل بشارت اللہ کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے،دوران سماعت سارہ انعام کے والد انعام الرحیم پر وکیلِ ملزم بشارت اللہ کی جرح کی، جس کے دوران انعام الرحیم کاکہناتھا کہ گزشتہ سال اگست میں میری بیٹی سارہ انعام ابوظہبی میں مقیم تھی، پولیس کوبتایاکہ اسلام آباد میں سارہ انعام کی موجودگی پرپریشان ہوگئیتھے،گزشتہ سال 22 ستمبر میں اپنی بیٹی سارہ انعام سے فون پر بات ہوئی، مجھے سارہ انعام نے نہیں بتایاکہ اس کی طلاق ہوگئی،بیٹی سارہ انعام نے مجھے بتایاکہ وہ شاہنوازامیر کے گھر پر موجود ہے،وکیل نے استفسار کیاکہ کیا آپ کی بیٹی نے آپ سے اجازت لے کر شاہنواز امیر سیشادی کی؟، جس پر مقتولہ کے والد نے بتایاکہ میری بیٹی ساہ انعام نے شاہنوازامیر سے شادی کا مجھے نہیں بتایا،بیٹی کے شاہنوازامیر کے ساتھ تعلقات کا پہلے سے معلوم تھا،گزشتہ سال سارہ انعام کے پاکستان پہنچنے کا مجھے معلوم نہیں تھا،بیٹی سارہ انعام نے بعد میں پاکستان پہنچنے اور شادی کا بتایا،وکیل بشارت اللہ کی جانب سے مقتولہ سارہ انعام کے والد انعام الرحیم پر جرح مکمل ہوجانے پر مقتولہ کے چچا اکرام الرحیم پر جرح شروع کی گئی، جس کے دوران گواہ کاکہناتھا کہ مجھے سارہ انعام کی نہ شادی کا معلوم تھا نہ شاہنوازامیر کے گھر کبھی گیا،مجھے معلوم نہیں کہ سارہ انعام کب اور کتنی بار پاکستان آتی جاتی رہیں،سارہ انعام قتل کیس میں چچا اکرام الرحیم پر جرح مکمل کرلی گئی، پراسیکیوٹر نے کہاکہ آئندہ سماعت پر ایس ایچ او نوازش علی پر جرح کی جائیگی،دوران سماعت وکیلِ بشارت اللہ کی جانب سے گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے طریقہ کار پر پھر سے اعتراض کرتے ہوئے کہاگیا کہ گواہان نے داستان سنائی ہے، جو انہوں نے چاہا، لکھوایا دیا،عدالت نے کیس کی سماعت کی سماعت 19 جولائی تک کیلئے ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن