گستاخانہ ،نازیبا مواد بارے سوشل میڈیا کا مجرمانہ استعمال روکنے کیلئے آگاہی ناگزیر

Jul 14, 2023

اسلام آباد(نا مہ نگار)وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی نے گستاخانہ اور نازیبا مواد کے حوالے سے سوشل میڈیا کے مجرمانہ استعمال کو روکنے بارے مناسب آگاہی کی اشد ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے اس امر پرزوردیا ہے کہ معاشرے کے تمام طبقات بالخصوص ، علما کرام، اساتذہ، صحافی، وکلا ، تاجر ، سیاسی و سماجی رہنما اور ادارے وطن عزیز میں گستاخانہ مواد کی روک تھام کی مہم میں اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کریں، ایسے مواد کے انسداد کے لیے ہر حالت میں قانون کا راستہ اپناتے ہوئے ایف آئی اے سائبر کرائم کے متعلقہ تھانے میں رپورٹ درج کرائی جائے۔وزارت مذہبی امور کی طرف سے جاری تفصیلات کے مطابق شر پسند عناصر نے گزشتہ کئی سال سے ہماری نوجوان نسل کے اخلاق، کردار اور عقائد کو تباہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعے ایک منظم مہم شروع کر رکھی ہے۔ہمارے معاشرہ میں سوشل میڈیا کے منفی اور مضر اثرات کا سرایت کرنا پوری قوم کے لیے لمحہ فکر یہ ہے۔ بے حیائی بذات خود ناقابل برداشت ہے لیکن اب معاملہ توہین تک جا پہنچا ہے جو نہایت سنگین صورت حال ہے۔ وزارت کے مطابق وطن عزیز میں انتہائی منظم طریقے سے سوشل میڈیا کے ذریعے اللہ رب العزت، رسول اکرمؐ ،اہل بیت اطہار ، امہات المومنین ،اصحاب رسول ، قر آن پاک اور قومی پرچم کی توہین کی جارہی ہے، مقدس ترین شخصیات کے نام انتہائی توہین آمیز انداز میں شائع کیے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے تصویریں اور وڈیوز بنتی ہیں جنہیں مخصوص ایپس پر اور مخصوص گروپوں میں شئیر کیا جاتا ہے۔وزارت مذہبی امور کے مطابق اس حوالے سے ایف آئی اے سائبر کرائم نے ان جرائم میں ملوث اب تک جن لوگوں کو گرفتار کیا ، ان میں ڈاکٹرز، پروفیسرز، انجینیر ز، چارٹرڈ اکانٹنٹ ، وکیل اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہیں ۔وزارت کے مطابق لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں ایف آئی اے، سائبر کرائم کی جمع کرائی گئی رپورٹ اور لیگل کمیشن کی تحقیق کے مطابق پاکستان میں چار لاکھ سے زیادہ اکانٹ سوشل میڈیا پر ایسی سنگین گستاخی میں ملوث ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے بے حیائی کو فروغ دیا جارہا ہے اور بے حیائی کے ذریعے نئی نسل کو گستاخی کی دلدل میں دھکیلا جارہا ہے۔وزارت کے مطابق وطن عزیز میں اس وقت 10 کروڑ سیزیادہ لوگ سوشل میڈیا استعمال کر رہے ہیں۔ یہ برائی کتنی تیزی سے پھیل رہی ہے اس کا اندازہ اس بات سے کر سکتے ہیں کہ 2019 میں4 افراد نے مل کر بلاسفیمی کا گروپ بنایا۔ 2022 میں ایف آئی اے سائبر کرائم نے ان چاروں کو گرفتار کر لیا لیکن جب وہ گرفتار ہوئے تو اس گروپ کے ممبران کی تعداد میں قابل قدر اضافہ ہو چکا تھا اور یہ اضافہ تاحال جاری ہے جس کا بنیادی مقصد پاکستان میں فساد برپا کر کے امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنا ہے، تاکہ وطن عزیز کی ترقی کا پہیہ رک جائے اور اس ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل دیا جائے۔مزید برآں مذہب اور مذہب کے ماننے والوں کے درمیان نفرتوں کے بیج بو دیئے جائیں۔ ایک مذہب یا مسلک سے مطابقت رکھنے والے نام کے اکانٹ سے اس کے مخالف مذہب یا مسلک کی توہین منظم سازش کے ذریعے کی جارہی ہے ۔وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات میں والدین کی ذمہ داری سب سے زیادہ اہم ہے ، جو والدین اپنے بچوں کو موبائل ، لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرتے ہیں، وہ اس بات پر بھی نظر رکھیں کہ ان کے بچے سوشل میڈیا پر کیا دیکھتے ہیں کہیں ایسانہ ہو کے بچے نادانی میں بے حیائی کے رستے پر چل پڑیں اور فحش وڈیوز سے ہوتے ہوئے خدانخواستہ گستاخی تک جا پہنچیں ۔ اس وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہے کہ جہاں والدین کو ان حالات سے آگاہ کیا جائے وہاں پر معاشرے کو تعلیم دی جائے کہ ایسے مواد کی کسی طرح بھی تشہیر نہ ہونے پائے اور اس کے انسداد کے لیے ہر حالت میں قانون کا راستہ اپنایا جائے تاکہ معاشرے میں قانون کی حکمرانی کے ساتھ اس طرح کے جرائم کے سد باب ہو سکے۔ایف آئی اے سائبر کرائم نے اب تک 140 افراد گرفتار کیے ہیں جن میں سے 11 افراد کو اب تک ٹرائل کورٹ سزائے موت کا فیصلہ سنا چکی ہے ۔ 2 افراد کی سزائے موت ہائی کورٹ سے بھی کنفرم ہو چکی ہے۔  

مزیدخبریں