امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ روس کے صدر پوتین یوکرین میں جنگ ہار گئے ہیں۔ جنگ کے حوالے سے ماسکو کو وسائل کی کمی اور معاشی مسائل کا سامنا ہے۔ بائیڈن نے نورڈک ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے بعد ہیلسنکی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پوٹین جنگ ہار گئے ۔ ان کے لیے یوکرین میں جنگ جیتنا ناممکن ہے۔ امریکی صدر بائیڈن نے مزید کہا وہ یوکرین کے بحران کے پس منظر میں روس کے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا امکان نہیں دیکھ رہے۔ بائیڈن نے فن لینڈ کے ہم منصب کے ساتھ ہیلسنکی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ’مجھے اس بات کا کوئی حقیقی امکان نظر نہیں آرہا کہ پوتین ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے۔ اگرچہ ہم یہ یقینی طور پر نہیں جان سکتے۔ امریکی صدر نے کہا کہ مغرب نے چین اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قدم سے گریز کیا جائے۔امریکی صدر نے توقع ظاہر کی کہ یوکرین کا جوابی حملہ روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا باعث بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید اور توقع ہے کہ یوکرین اپنی جارحیت میں اہم پیش رفت کرے گا اور یہ صورتحال کسی وقت بات چیت کے ذریعے حل کی طرف لے جائے گی۔بائیڈن نے کہا کہ یوکرین تنظیم معاہدہ شمالی اوقیانوس (نیٹو) میں شامل ہو جائے گا۔ روسی صدر پوتین آخر میں فیصلہ کریں گے کہ جنگ جاری رکھنا روس کے مفاد میں نہیں ہے۔ روس یوکرین کے ساتھ برسوں تک اپنی جنگ جاری نہیں رکھ سکتا۔ بائیڈن نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران کوئی بھی نیٹو میں شامل نہیں ہو سکتا کیونکہ اس کا مطلب تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہو گا۔امریکی صدر نے اپنے ملک اور نارڈک ممالک کے درمیان ہونے والی سربراہی کانفرنس کو بہت نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے فن لینڈ سمیت نیٹو کے رکن ممالک کی سرزمین کے ایک ایک انچ کی حفاظت کا عہد کیا۔