اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا وبا اور یوکرین جنگ نے دنیا بھر میں 165 ملین افراد کو غربت میں دھکیل دیا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے تقریباً 3.3 بلین لوگ جو آبادی کا نصف بنتے ہیں، ایسے ممالک میں رہ رہے ہیں جو تعلیم اور صحت کے بجائے قرضوں کے سود کی ادائیگی پر زیادہ رقم خرچ کرنے پر مجبور ہیں۔یونائیٹڈ نیشن ڈیولپمنٹ پروگرام کے سربراہ اچم سٹینر نے ایک بیان میں کہا کہ انتہائی مقروض ممالک میں، قرضوں کی بلند سطح، ناکافی سماجی اخراجات، اور غربت کی شرح میں تشویشناک اضافے کے درمیان خاص تعلق ہے۔ان اعداد و شمار کی روشنی میں اقوام متحدہ نے عالمی قوتوں اور اداروں سے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کی ادائیگی میں توقف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قرض کی ادائیگی کو سماجی اخراجات کی مالی اعانت اور معیشت کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کی طرف موڑ دیا جائے۔رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس سال کے آخر تک 75 ملین افراد انتہائی غربت کا شکار ہوجائیں گے۔ ان افراد کی یومیہ آمدنی 2 یا سوا دو ڈالر سے بھی کم ہوگی جب کہ 90 ملین مزید غربت کی لکیر سے نیچے آ جائیں گے۔رپورٹ کے مطابق 165 ملین نئے غریب لوگوں کو غربت سے نکالنے کے لیے سالانہ لاگت 14 بلین امریکی ڈالر یا عالمی پیداوار کا 0.009 فیصد اور ترقی پذیر معیشتوں کے لیے 2022 میں کل عوامی بیرونی قرضوں کی خدمات کے 4 فیصد سے کچھ کم ہوگی۔