برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت نے لاکھوں ملازمین کی تنخواہوں میں 5 سے 7 فیصد کے درمیان اضافے کی ادائیگی پر رضامندی ظاہر کی ہے، لیکن انہوں نے مہینوں سے جاری ہڑتالوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانیہ کی کنزرویٹو حکومت کے سربراہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ ہم تنخواہوں کی تشخیص کرنے والے اداروں کی سفارشات کو مکمل طور پر قبول کرتے ہیں۔ میں یونین کے تمام عہدیداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اجرت کی ان تجاویز کو قبول کریں اور اپنی ہڑتالیں منسوخ کریں۔ سوناک نے مزید کہا کہ یہ حکومت کی آخری پیشکش ہے۔ مزید اجرت کے بارے میں مزید بات چیت نہیں ہوگی۔ ہم دوبارہ مذاکرات نہیں کریں گے اور کوئی ہڑتال ہمارے فیصلے کو تبدیل نہیں کرے گی۔اعلان کردہ اضافے میں اساتذہ کے لیے 6.5 فیصد، پولیس کے لیے 7 فیصد، ہسپتالوں کے کچھ ڈاکٹروں کے لیے 6 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب اساتذہ یونینز نے ایک مشترکہ بیان میں اپنی آئندہ ہڑتالوں کو معطل کرتے ہوئے وزیراعظم کے اعلان خیر مقدم کیا ہے۔ وزیر اعظم نے ان اضافے کی مالی اعانت کے لیے قرض لینے یا ٹیکس بڑھانے کو مسترد کر دیا، لیکن عوامی اخراجات میں ترجیحات کو دوبارہ ترتیب دینے کی بات کی۔سوناک نے تارکین وطن کے لیے ویزوں کی قیمت میں اضافے کا اعلان کیا، تارکین وطن صحت عامہ کے نظام کو استعمال کرنے کے لیے ادا کی جانے والی رقم میں اضافہ کریں گے جس سے ایک ارب پاؤنڈ کمانا ممکن ہو جائے گا۔برطانیہ میں مہنگائی کی وجہ سے زیادہ اجرتوں کے مطالبات پر حالیہ مہینوں میں نجی اور سرکاری دونوں شعبوں میں ہڑتالیں دیکھی گئی ہیں۔ ان ہڑتالوں کی وجہ سے نظام زندگی معطل ہوکر رہ گیا۔
ملک گیر ہڑتالوں کے بعد حکومت کا ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان
Jul 14, 2023 | 16:09