انقرہ(این این آئی)ترکیہ نیٹو کے F-16 ترکیہ نے نے امریکہ سے جنگی جہاز ایف سولہ کی خریداری کا معاہدہ واپس کرانے کے لیے کوشش شروع کر دی ہے۔۔ 23 ارب ڈالر کی رقم سے ہونے والے اس معاہدے کی جگہ ترکیہ چاہتا ہے کہ جنگی طیاروں کے پرزے اپنے ہاں بنانے کے نئے معاہدے کا امکان پیدا کر سکے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایف سولہ طیاروں کا معاہدہ ان لڑاکا طیاروں کے سب سے بڑے بیڑے کو موثر اور جدید ترین بنانے کی غرض سے کیا گیا تھا ۔ لیکن اب اس کے متبادل معاہدے کی تیاری ہے۔واضح رہے انقرہ 2021 سے اس امر کے لیے کوشاں ہے کہ لاک ہیڈ مارٹن نے بنائے ہوئے امریکی ایف سولہ طیاروں کا جدید ترین ورژن حاصل کرے تاکہ اپنے پاس موجود ایف سولہ طیاروں کے بیڑے کو' اپ گریڈ ' کر سکے۔ امریکہ نے ترکیہ کے ساتھ اس سلسلے میں معاہدے کی منظوریتب دی جب ترکیہ نے سویڈن کو نیٹو کا رکن بنانے کے لیے توثیق میں مدد دی ۔لیکن اب ترکیہ نے اپنے ارادوں اور منصوبوں میں تبدیلی کر لی ہے۔ اب ترکیہ لڑاکا جہازوں کی تعداد میں اضافے سے زیادہ ان کے دیگر لوازمات ، اسلحے میں اضافے اور جدت کی فکر کر رہا ہے۔ تاکہ اپنے اربوں ڈالر کی رقم کی بچت بھی کرسکے۔ یہ بات اس معاملے سے جڑے ذرائع نے بتائی ہے۔ذرائع کے مطابق ترکیہ کا ارادہ اب یہ ہے کہ وہ اپنء فوجی ہوا بازی کی صنعت کو ترقی دے۔ تاہم ترکیہ کی وزارت دفاع اور وزارت خارجہ دونوں نے اس معاملے میں تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ادھر نیٹو کی 75 ویں سالانہ کانفرنس میں شرکت کے موقع پر واشنگٹن میں ہوتے ہوئے ترک صدر طیب ایردوآن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بھی اس بارے میں سوال کو نظر انداز کر دیا۔ اس سوال پر انہوں نے بس اتنا کہا ' اضافی پرزہ جات کے حوالے سے ہمیشہ سے کچھ بات چیت کرتے رہے ہیں۔دوسری جانب لاک ہیڈ کمپنی کے ترجمان نے حال ہی میں بلوم برگ کے ایک سوال پر اس سلسلے میں تبدیلی کی بات پر اعتماد سے بات کی۔ ترجمان کے مطابق 'ترکیہ اپنی قوت خرید اور استعمال کے اخراجات کی لاگت کو پیش رکھے ہوئے ہے۔ایف سولہ طیاروں کی چوتھی جنریشن کے لیے ترکیہ کا معاہدہ ترکیہ کی فضائیہ کو مضبوط کرے گا۔