اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف شرائط پر عمل حکومت کے لیے کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں ہوگا، بجٹ کے اعلان کے بعد ملک کے مختلف معاشی سیکٹر ہڑتال پر گئے ہیں یا اس کی تیاری کر رہے ہیں، پٹرول ڈیلرز کی ہڑتال کے بعد ان پر عائد ایڈوانس ٹیکس ختم کرنا پڑا، اسی طرح فلور ملز کی ہڑتال موخر ہوئی ہے، آئی ایم ایف پرچون فروشوں پر ٹیکس لگانے کا کہہ چکا ہے، بجٹ میں اس مد میں ٹیکس کی وصولی 50 ارب روپے تک رکھی گئی ہے۔ ایف بی ار اور تاجر نمائندوں کے درمیان تاجردوست سکیم کو نافذ کرنے کے حوالے سے مذاکرات جاری تھے تاہم کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔ مجوزہ سکیم کے تحت تاجروں پر 1200 سے 60 ہزار روپے سالانہ ٹیکس کی شرح ہو سکتی ہے، اس کے برعکس تاجر تنظیمیں ایف بی ار کو ایک مسودہ دیں گی جس میں ان کا موقف ہے کہ تاجر دوست سکیم کے تحت صرف نان فائلر پر مجوزہ سکیم کے تحت ٹیکسوں کی شرحیں نافذ کی جائیں، فالرز پر ٹیکس کو گھٹایا جائے، تاجر نمائندہ کا کہنا ہے کہ ایف بی ار ائی ایم ایف کی وجہ سے دباؤ میں ہے اور وہ اس سکیم کو نافذ کرے گا، ائی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام میں متعدد ریویوزشامل ہوں گے۔