لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کے خفیہ ایجنسی کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کے خلاف درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے اور درخواست پر کارروائی کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔ جسٹس فاروق حیدر نے سابق ایم پی اے غلام سرور کی درخواست پر سماعت کی جس میں خفیہ ایجنسی کو ٹیلی فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔ ایک صفحے پر مشتمل تحریری فیصلے میں عدالت نے درخواست لارجر بنچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی اور سفارش کی کہ درخواست میں اہم آئینی نکات اٹھائے گئے ہیں اس لیے اس درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بنچ بنایا جائے۔ درخواست میں نکتہ اٹھایا گیا کہ ٹیلی فون ٹیپ کرنے آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کے منافی ہے اور آئین ایک شہری کی پرائیویسی کو یقینی بناتا ہے۔ استدعا کی گئی کہ خفیہ ایجنسی کو ٹیلی فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔
کراچی (سٹاف رپورٹر) خفیہ ایجنسی کو فون ٹیپنگ کی اجازت دینے کے اقدام کے خلاف معاملہ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، درخواست 22جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے مقف اختیار کیا ہے کہ فون ٹیپنگ کی اجازت دینا غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام ہے۔ فون ٹیپنگ نجی زندگی میں مداخلت کے مترادف ہے۔ یہ رائٹ آف پرائیویسی کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل ٹریٹی کی بھی خلاف ورزی ہے۔ برطانیہ اور دیگر ممالک میں فون ٹیپ کرنے سے پہلے متعلقہ عدالت اور حکومت سے اجازت لینا ضروری ہے۔ حکومت کو مذکورہ فیصلے پر نظر ثانی کا حکم دیا جائے۔ سندھ ہائیکورٹ میں دائر آئینی درخواست کی سماعت 22جولائی کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔ درخواست میں سیکرٹری کابینہ، وزارت داخلہ، وزارت قانون، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن، وزارت اطلاعات و نشریات کو فریق بنایا گیا ہے۔