ٹیکس چور، مافیاز، بددیانت بیوروکریسی، استعفیٰ دے دوں گا، دباؤ قبول نہیں: وزیراعظم

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس کے شعبہ میں ایسا نظام وضع کیا جائے تاکہ کمزرویاں دور ہو سکیں، تاجر اور کاروباری افراد کو ٹیکس معاملات میں ناجائز تنگ نہ کیا جائے۔ ایف بی آر کو قومی مفاد کے حوالہ سے جو کچھ بھی درکار ہو گا حکومت فراہم کرے گی۔ ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہو کر قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے، معیشت کومستحکم کرنا ہے، تحمل، برداشت، ایثار و قربانی اور محنت سے اپنے اہداف حاصل کرنے ہیں۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل جاری ہے، وقت ضائع کئے بغیر مزید بہتری کی جانب بڑھنا ہو گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو ہیڈکوارٹر کے دورہ کے موقع پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ یادگار شہداء پر پھول رکھے اور فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ پر وفاقی وزیر خزانہ، وفاقی وزیر قانون، وزیر مملکت برائے خزانہ، سیکرٹری خزانہ اور ایف بی آر کی ٹیم سمیت متعلقہ حکام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ پوری ٹیم نے پروگرام کیلئے جانفشانی سے کام کیا۔ مشکل وقت میں ساتھ دینے پر آئی ایم ایف کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ جاتی اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں کہ معاشی ترقی کے اہداف حاصل ہو سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تحمل، برداشت، ایثار و قربانی اور محنت سے اپنے اہداف حاصل کرنے ہوں گے جن کے بغیر ترقی کا یہ سفر مکمل نہیں ہو سکتا۔ ہم اس پروگرام کو آئی ایم ایف کا آخری پروگرام بنا سکیں گے۔ ملک میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ اگر ہم نے پاکستان کی قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آئی ایم ایف کے اس پروگرام کو آخری پروگرام تصور کرنا ہے اور یقینی بنانا ہے کہ یہ آخری پروگرام ہی ہو۔ مصنوعی ذہانت کا دور ہے اور اس کے ذریعے کچھ بھی ناممکن نہیں رہا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ جب میں سنتا ہوں کہ ہم نے عالمی بنک، جائیکا وغیرہ کو لکھا ہے کہ وہ ہمیں یہ فنڈ دے رہے ہیں تو مجھے بڑی تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے جان چھڑانی ہوگی، چھوٹی چھوٹی چیزوں اور وسائل کیلئے ہمیں مالیاتی اداروں کے پاس نہ جانا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اربوں کھربوں روپے کے محصولات اکٹھے کرتا ہے لیکن چند ارب روپے کیلئے ہمیں ورلڈ بنک اور دیگر مالیاتی اداروں کے پاس جانا پڑتا ہے۔ میری کوئی ذاتی پسند نا پسند نہیں ہے صرف قومی مفاد میری اولین ترجیح ہے۔ سفارش کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا اور اس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران ایف بی آر کے محصولات میں 30 فیصد اضافہ قابل تحسین ہے لیکن ٹیکس نادہندگان پر ٹیکس لگانا ضروری ہے تاکہ قوم کو بتایا جا سکے کہ یہ وہ شعبے ہیں جو ٹیکس نہیں دیتے تھے۔ معاشی تحفظ کے لئے تلخ اور مشکل فیصلے کئے وہ شعبے جو بالکل ٹیکس نہیں دیتے ان پر ٹیکس لگایا جائے۔ چیئرمین ایف بی آر کو ٹیکس نیٹ بڑھانے اور نشاندہی شدہ افراد کو فوری ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہدایت کرتے کہا فلور ملز مالکان سے ملیں اور ان کے تمام جائز مسائل حل کریں۔ اپنے وسائل کے لئے اکٹھا کر لیں توہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر افسروں کو دو ٹوک بتاتے ہوئے کہا کہ کوئی سفارش قبول نہیں، کوئی ذاتی پسند نا پسند بھی نہیں ہے۔ قومی مفاد سب سے اوپر ہے کوئی غلطی ہے تو درست کریں گے۔ چیئرمین ایف بی آر کو پھر کہتے ہیں اب بھی کوئی سرپرائز ہے تو دے دیں کوئی ایکشن نہیں لیں گے۔ لیکن اس کے بعد چھپن چھپائی کی تو برداشت نہیں کروں گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے اگر کچھ چیزیں مخفی رکھی ہوئی ہیں تو سامنے لائیں۔ وزیراعظم نے آئی ایم ایف معاہدے کو نئی ذمہ داریوں کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب ٹیکس کا نفاذ ان افراد پر کریں جو ایک دھیلے کا ٹیکس نہیں دیتے۔ ٹیکس لینے کے نام پر تاجروں اور صنعت کاروں کو تنگ کرنے کی بھی اجازت نہیں دیں گے نہیں چاہتا کہ آپ میری بدنامی کریں۔ تنخواہ دار طبقے، آئی فون اور بجلی پر ٹیکس لگا دو یہ کیا طریقہ ہے؟ وزیراعظم نے ویب بیسڈ ون کسٹمز سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے فوری 2 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی۔ ایک سال میں زرمبادلہ ذخائر بہتر ہوئے معاشی استحکام حاصل ہوا۔ وزیراعظم کو ایف بی آر میں اصلاحات پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ  ملک میں عدم استحکام اور بے یقینی پھیلانے والے عناصر کو بے نقاب کیا جانا چاہیے،  حکومت، ریاست اور قومی سلامتی کے اداروں کے بارے میں چلائی جانے والی منظم مہم کا توڑ کرنے کیلئے میڈیا حکمت عملی کو زیادہ موثر بنانے پر توجہ دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے  گزشتہ روز قائمہ کمیٹی امور خارجہ کے چئیرمین سینیٹر عرفان صدیقی  سے  گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے  وزیراعظم ہائوس میں  ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے  مطابق   ملاقات میں مجموعی ملکی صورتِ حال، عوام کو درپیش مسائل اور میڈیا سے  متعلق امور  پر گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا حکومت کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کو بھی میڈیا حکمت عملی زیادہ موثر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ وزیراعظم نے سینٹ میں مسلم لیگ (ن) کے مثبت کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ایوان بالا کو جمہوری اقدار اور باوقار ماحول کے لئے تمام منتخب ایوانوں کی رہنمائی کرنی چاہیے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سینیٹر عرفان صدیقی کو سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا چئیرمین منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اْن کی سربراہی میں امور خارجہ کمیٹی دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت، پرامن اور تعمیری تشخص ابھارنے پر خصوصی توجہ دے گی۔  (ایف بی آر) کے حکام کو واضح ہدایت کی ہے کہ وہ  ٹیکس دہندگان پرمزید بوجھ ڈالے بغیر ٹیکس نیٹ کی بنیاد کو وسعت دینے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ موثر حکمت عملی اور طریقہ کار وضع کرکے قوم کی خدمت کریں۔ ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہو کر قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے واضح انداز میں کہا کہ میں ٹیکس چوروں، مافیاز اور بددیانت بیوروکریٹس کے دباؤ کوقبول کرنے کے بجائے مستعفی ہو جائوں گا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی وزیر اعظم نے ایف بی آر سے خطاب کرنے کا بے مثال قدم اٹھایا اور قیادت، احتساب اور پالیسی کی شفافیت کے لیے ایک نیا معیار قائم کیا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ  ادارہ جاتی  اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں کہ معاشی ترقی کے اہداف حاصل ہو سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے معیشت کو مستحکم کرنا ہے، میں پوری قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم، اجتماعی و افرادی کاوشوں سے ان شاء اللہ پاکستان ایک عظیم، خوشحال اور قابل احترام ملک بنے گا۔

ای پیپر دی نیشن