فوری وعدے نبھاؤ یا گھر جاؤ 

حکومت کو غریب عوام سے بجلی کے بلوں کی مد میں ہونے والے ظلم پر بالاآخر ترس آہی گیا ہے یاد رہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے ہمارے سمیت بجلی کے بلوں کی مد میں ہونے والے ظلم کے خلاف عوام سراپا احتجاج رہے جس پر سب سے پہلے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بجلی کے بلوں کے ستائے ہوئے صارفین کو ریلیف دینے کے لیے کہا ہے کہ پانچ سو یونٹ تک خرچ کرنے والے 45 لاکھ صارفین کے لئے سولر سسٹم لا رہے ہیں۔ بجلی کے بل بڑھنے کی وجہ سے عوام میں بے چینی ہے، اپنی ٹیم سے مل کر اس کا حل تلاش کیا۔ بہرحال زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے ابھی تو صرف وزیراعلی پنجاب نے اپنی ٹیم سے مل کر حل تلاش کرنے کے لیے اجلاس طلب کیا ہے لیکن کہیں ایسا نہ ہو کہ جب تک یہ حل تلاش کریں اور اس وقت تک بیچارے غریبوں کی بالکل ہی چٹنی نکل جائے لہذا اس کا حل فوری تلاش کر لینا چاہیے یاد رہے کہ اس سے قبل انہوں نے آج تک انتخابات کے دوران جو وعدے کیے تھے ان میں سے ایک بھی ابھی تک پورا نہیں کر کے دکھایا اس وقت جب ان لوگوں نے عوام سے ووٹ لینے تھے تو ایک ٹیم کہتی تھی کہ میں 200 یونٹ تک فری کروں گا دوسرا 300 یونٹ فری کر رہا تھا اب یہ کہاں گئے ان کے وہ وعدے جو انہوں نے انتخابات کے دوران عوام سے کیے تھے اور دوسری طرف وزیراعظم میاں شہباز شریف نے بھی اس بات کا نوٹس لے لیا ہے عمل کب ہوگا یہ اللہ ہی جانتا ہے۔

  اب آپ اندازہ کریں ان کی کارکردگی کا وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے حالیہ مون سون شروع ہونے سے پہلے پنجاب حکومت کے لاکھوں روپے خرچ کر کے واسا کے دفاتر کے باہر اور دیگر مختلف جگہوں پر ہنگامی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے کیمپ لگائے تھے کہ جب بارشوں کا سلسلہ شروع ہو تو فوری سڑکوں پر کھڑے ہونے والے پانی کا نکاس کیا جائے ایسے کیمپ لگانے میں لاکھوں روپے خرچ کیے گئے جبکہ تشہیر پر بھی خرچ ہوئے مگر واسا عملہ کی کارکردگی زیرو رہی یہ لوگ گزشتہ ایک مہینہ سے صرف نئی وردیاں پہن کر ان کیمپوں میں بیٹھے رہے اور سڑکوں کے اوپر جمعہ کے روز لاہور میں ہونے والی بارش کا پانی نہ صرف سڑکوں پر کھڑا رہا بلکہ لوگوں کے گھروں اور دکانوں میں بھی داخل ہو گیا جس سے بیچارے غریبوں کا بہت نقصان ہوا کیا فائدہ آیا ایسے کیمپ لگانے کا جو ہنگامی صورتحال پر کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام رہا شدید بارش کے باعث شہر لاہور تالاب کا نقشہ پیش کرنے لگا بجلی کا نظام بھی اس دوران خوب متاثر ہوا کاروباری زندگی معطل ہو گیا افسوس کہ اس ناقص منصوبہ بندی سے پنجاب حکومت کے خزانہ سے اٹھنے والے اخراجات کا بوجھ بھی ان بیچارے غریبوں پر پڑے گا جو پہلے ہی ان کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کے بلوں کی جگا گیری کی وجہ سے پریشان ہے۔
  بہرحال لگتا ہے کہ ہمارے ساتھ تو کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے۔ مرد شادی سے پہلے اپوزیشن کی طرح مہنگے تحائف دینے کا وعدہ کرتا ہے اور شادی کے بعد حکومت کی طرح بیرونی قرضے کا رونا روتا رہتا ہے اسی طرح سے پانچ سال گزر جاتے ہیں یا درمیان میں کبھی اسمبلی ٹوٹ گئی کبھی کچھ ہو گیا اور کبھی کچھ ہو گیا۔ اس طرح بیچارے غریبوں کے حصے میں سوائے محرومیوں کے کسی دور میں کچھ نہیں آیا

ای پیپر دی نیشن

پاکستان : منزل کہاں ہے ؟

وطن عزیز میں یہاں جھوٹ منافقت، دھوکہ بازی، قتل، ڈاکے، منشیات کے دھندے، ذخیرہ اندوزی، بد عنوانی، ملاوٹ، رشوت، عام ہے۔ مہنگائی ...