سر دارممتاز حسین عباسی دیول شریف مری
مفادِ عامہ میں درج ذیل تجویز دی جاتی ہے1۔ملک میں قائم تمام سرکاری اداروں کو عوام کی حقیقی خدمت کے لئے ہر فورم پر اپنی توانائیاں خرچ کرنے کا پابند بنائیں، اکثر مشاہدہ میں یہ بات آئی ہے کہ سرکاری اداروں میں کرسیوں پر براجمان لوگ عوامی کام پوری دیانتداری اور فرض شناسی سے نہیں کرتے۔ اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال بھی کرتے ہیں۔ جس میں ترجیحی بنیادوں پر محکمہ ریونیو (مال) اور محکمہ پولیس سر فہرست ہیں۔ جس کی بابت متفرق ثبوت موجود ہیں۔ محکمہ مال کے ذمہ داران اگر اپنی ڈیوٹی احسن طریقے سے نبھانے کی کوشش کریں تو سول عدالتوں پر مختلف کیسز و مقدمہ جات کا بوجھ کافی حد تک کم ہو سکتا ہے 2۔وطن عزیز میں سرکاری اداروں میں میرٹ پر بھرتی ہونے والوں کی تعداد شاید 50فیصد سے بھی کم ہے جس کی بڑی وجہ رشوت اور سفارش کا عام ہونا ہے۔ جو کہ سرکاری ذمہ داروں نے اپنے اوپر فرض اور عوام نے اپنے اوپر لازم سمجھ لیا ہے۔ جس کا تدارک بہر صورت ضروری ہے۔ 3پورے ملک میں متروکہ غیر مسلم اراضی ہزاروں نہیں لاکھوں ایکڑ موجود ہیں جس کے لئے ضروری ہے کہ مناسب سرکاری قیمت مقرر کر کے مذکورہ قیمت سرکاری خزانے میں جمع کروانے والے بر موقع قابضین کے نام اراضی انتقال تبدیلی ملکیت کے تحت منتقل کر کے اربوں روپے ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اور اگر مذکورہ قابضین مقرر کردہ قیمت ادا نہ کر سکیں تو اس صورت میں مذکورہ اراضی کو باضابطہ نیلام کر کے بھی ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس طرف آج تک کسی کی توجہ مرکوز نہیں ہوئی 4۔ ملک میں موجود افغان مہاجرین کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں عارضی بستیاں قائم کی جانی چاہئیں، نیز مذکورہ مہاجرین کے ہاں پاکستان میں پیدا ہونے والے بچوں کی متعلقہ یونین کونسلز وغیرہ میں رجسٹریشن کو لازم قرار دے کر ان کو برتھ سرٹیفکٹ جاری کئے جائیں۔ اور مذکورہ بچوں کو سرکاری سکولوں میں تعلیم دلوانے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ اس طریقہ سے افغان مہاجرین کی وطن عزیز میں موجودہ تعداد کا بھی تعین آسانی سے ہو سکتا ہے۔ اور مذکورین سے متعلقہ تمام تر ضروری معلومات آسانی سے اکٹھی کی جا سکتی ہیں 5۔ہر قسم دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے افواج پاکستان جس کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ کو ہر ممکن حکومت اور امن پسند شہریوں کی طرف سے عملی طور پر تعاون فراہم کرنا چاہیے۔ دہشت گرد صرف اسے ہی نہ گردانا جائے جو افواج پاکستان پر حملہ کرے بلکہ ہر اس شخص یا گروہ کو چاہے وہ مذہبی ہو یا سیاسی جو سرکاری املاک یا عام لوگوں کی املاک پر قبضہ کرے یا اسے نقصان پہنچائے، رہزنی ، ڈکیتی، اغواء برائے تاوان ،زنا بالجبر ،زبردستی بدفعلی کرنے کے مرتکب افراد ، انسانی سمگلرز کو بھی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنا عین انصاف ہو گا6۔بچوں سے جبری مشقت لینے اور زیور تعلیم سے محروم رکھنے والوں کو بہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے، نیز بغیر نمبر پلیت گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں ، دھواں چھوڑنے والی اور کالے شیشے والی گاڑیون کا تدارک کرنا ضروری ہے7۔ خوردونوش کی غیر معیاری اشیاء کا تدارک ، وطن عزیز میں لاکھوں ایکڑ بنجر و بے کار اراضی کو قابلِ کاشت بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے نیز ہر قسم تعمیراتی کاموں میں انتہائی معیاری میٹریل کا استعمال بھی مذکورہ تعمیرات کے فوائد حاصل کرنے میں معاون و مدد گار ثابت ہو سکتا ہے8۔اپنے ہر قسم سیاسی حریفوں کو طاقت سے سرنگوں کرنے کی بجائے ایک اعلیٰ حکمت عملی اور پیار و محبت سے اپنے گرویدہ بنانے کی کوشش کریں۔ نیز انتقامی کاروائیوں سے ہر ممکن اجتناب برتیں۔ تا کہ آئے دن سیاسی لڑائی جھگڑوں کی جگہ باہمی اتحادو اتفاق اور پیار و محبت کی فضا قائم ہو کر وطن عزیز میں ایک پر امن معاشرہ جو کہ دنیا کے لئے مثالی ہو وجود میں آسکے 9۔جہاں تک ممکن ہو سکے غریب ، سفید پوش اور ضرورت مندوں کو ہر فورم پر بہتر سے بہتر ریلیف فراہم کریں ، چونکہ وطنِ عزیز میں اکثریت غریب ، سفید پوش لوگوں کی ہی ہے۔ اور ہر ممکن کوشش کریں کہ ٹیکیسز کا بوجھ سرمایہ داروں ، جاگیرداروں اور بڑے کاروباری طبقوں پر ڈالیں ،بجلی ، سوئی گیس ، پٹرول اور کھانے پینے کی اشیاء پر ہر ممکن خصوصی ریلیف فراہم کریں تب جا کر حکومت کو استحکام حاصل ہو سکتا ہے 10۔ملک دشمن اپنے وطنِ عزیز کے اندر موجود ہیں جو کہ مختلف سرکاری اداروں میں کالی بھیڑوں کی مثل پائے جاتے ہیں۔ جو خاص کر کے غیر ملکیوں کو جعلی شناختی کارڈ ، پاسپورٹ و دیگر دستاویزات پاکستانی شہریوں کے حقیقی خونی رشتہ دار ظاہر کر کے بنا دیتے ہیں۔ اور اس غیر قانونی فعل کے عوض اپنے مفادات سمیٹ کر ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کا دھندہ کر رہے ہیں ایسے لوگوں کو باریک بینی سے تلاش کر کے ان کو ، ان کے معاونین ، پشت پناہی کرنے والے ، ایجنٹوں اور سہولت کاروں کو عبرت ناک سزا دینا ہو گی اور مذکورہ دستاویزات کو بہرصورت ضبط کر کے منسوخ کرنا ہو گا11۔راقم ملکی سلامتی ، حقیقی استحکام اور تحفظ عوامی خوداری نیز کامیاب اور مستحکم حکومت کیسے بن سکتی ہے پر تقریباً 200سے زائد صفحات پر مشتمل مدّلل دستاویز کو کتابی شکل دے چکا ہے۔ جس کو عنقریب پرنٹ کروا کر منظرِ عام پر لایا جائے گا۔ جو برسرِ اقتدار حکومت ، سرکاری اداروں ، افواجِ پاکستان اور جملہ پاکستانی عوام کے لئے کسی نعمتِ خاص سے کم نہ ہے۔ جس کے لئے عنقریب راقم صاحبِ اقتدار صاحبِ اختیار اور دیگر باشعور عوامی نمائندوں سے ملاقات بھی کرے گا۔ نیز راقم مذکورہ تمام معاملات کے حل کے لئے اپنی خدمات مفادِ عامہ کے لے حکومت وقت ، افواجِ پاکستان اور دیگر سرکاری اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کے سپرد کرتا ہے۔جس میں صرف رضائے خداوندی مطلوب ہے۔