جمہوریہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ آذربائیجان جنوبی قفقاز میں ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقت ہے جہاں مشرق اور مغرب آپس میں ملتے ہیں اور جو یورپ کے لیے گیٹ وے فراہم کرتی ہے،صدر الہام علیوف پاکستان کے عظیم دوست ہیں ان کے والد، قومی رہنما، حیدر علیوف دوطرفہ تعلقات کے حقیقی معمار تھے، الہام علیوف کو پاکستان کے سا تھ گرمجوشی اور اخوت کے جذبات حیدر علیوف سے ورثے میں ملے ہیں۔
تاریخی طور پر دیکھا جائے تو دونوں ممالک صدیوں پہلے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تھے۔ ملتانی تاجر باکو جایا کرتے تھے۔ باکو کے پرانے شہر میں واقع ملتان سرائے ہواؤں کے اس خوبصورت شہر میں ان کے تجارتی دوروں کی یادگار ہے۔ پاکستان میں قزلباش برادری نے آذربائیجان سے ہجرت کی اور ان زمینوں کو اپنا مسکن بنایا جو بعد میں پاکستان بن گئیں۔ افسانوی طور پر، کوہ قاف کو وہ تمام پاکستانی جانتے ہیں جو 50 کی دہائی میں ہیں اور جنہوں نے بچپن میں کوہ قاف اور پریوں کی کہانیاں پڑھی یا سنی تھیں۔ کوہ قاف کی سرزمین آذربائیجان ہے۔
آذربائیجان اور پاکستان کے درمیان تعلقات گزشتہ چند سال کے دوران مختلف بین الاقوامی فورمز پر اعلیٰ سطح کے دوطرفہ دوروں خاص طور پر رواں ماہ کے آغاز میں آستانہ میں ہونے والے تازہ ترین ایس سی او میں اور دیگر کانفرنسوں میں رہنماؤں کے باہمی رابطوں کی بدولت تیزی سے بہتر ہوئے ہیں،۔ صدر الہام علیوف کا دورہ پاکستان انہی رابطوں کی عروج ہے۔ دونوں ممالک تجارت، توانائی اور دفاع سمیت تقریباً تمام شعبوں میں قریبی، دوستانہ اور پراعتماد تعاون رکھتے ہیں۔ لہذا صدر کا دورہ دو طرفہ تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔
دونوں ممالک ایک اور فارمیٹ میں منسلک ہیں جس میں ترکی بھی ہے۔ یہ سہ فریقی فورم پاکستان-ترکی-آذربائیجان ہے جس کا سربراہی اجلاس چند روز قبل آستانہ قازقستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سائیڈ لائنز میں ہوا۔ شہباز شریف نے تینوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اقتصادی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں سہ فریقی ادارہ جاتی میکانزم کے قیام کی تجویز پیش کی۔ پاک آذربائیجان تعلقات وہی شکل اختیار کر رہے ہیں جیسے پاک ترک، دو ریاستیں ایک قوم ہیں۔
وزیر خارجہ جیہون بیراموف نے 29-30 مئی 2024 کو اسلام آباد کا دورہ کیا۔دورے کے دوران دونوں ممالک نے معیشت، تجارت، توانائی، رابطے اور عوام سے عوام کے رابطوں کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید بہتر بنانے کا عہد کیا۔
صدر الہام نے اس سے قبل اپریل 2017 میں موجودہ وزیر اعظم شہباز کے بڑے بھائی نواز شریف کی حکومت کے دوران پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ یہ اقتصادی تعاون تنظیم کا 13 واں سربراہی اجلاس تھا۔ اسلام آباد میں منعقدہ سمٹ میں تمام رکن ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔ اس سال 14-15 جون کو باکو میں صدر الہام علیوف نے وزیر اعظم شہباز کا پرتپاک استقبال کیا جہاں دونوں رہنماؤں نے پی ٹی اے، توانائی، بینکنگ، آئی ٹی، مالیاتی خدمات میں تعاون بڑھانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔
آذربائیجان کے قومی رہنما، مرحوم حیدر علییف نے اپریل 1996 میں پاکستان کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس وقت کی وزیر اعظم مرحومہ بے نظیر بھٹو سے ملاقات کے بعددوستی اور تعاون، تجارت، ٹیکس، صحت، سیاحت سے متعلق تعاون کی 9 دو طرفہ دستاویزات پر دستخط کیے۔
وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ آذربائیجان پاکستان میں 2 سے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر غور کر رہا ہے۔ان کا یہ بیان قبل از وقت ہے کیونکہ اس سے دورہ متاثر ہو سکتا ہے۔ یقینی طور پر اگر وزیر اب یہ کہتے ہیں کہ "آذربائیجان غور کر رہا ہے"، تو اس کا مطلب ہے، اس دورے میں ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ ایسے مواقع پر وزراء کو اپنے بیانات میں ہمیشہ محتاط رہنا چاہیے۔ بین الاقوامی تعلقات روایتی سیاست سے مختلف ہوتے ہیں۔مصدق ملک مناسب ہوم ورک کے بغیر غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے زیادہ بے چین دکھائی دیتے ہیں۔
دفتر خارجہ پر امید ہے کہ یہ دورہ پہلے سے بڑھتے ہوئے تعاون کو مزیدمزید ترقی دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔ مصدق ملک نے ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان معدنیات، تیل اور گیس کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں خصوصی دلچسپی رکھتا ہے۔ یہاں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ آذربائیجان نے چند سال قبل ایندھن گیس کا بڑا ذخیرہ برآمد کرکے پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کی تھی۔ آذربائیجان کی پٹرولیم کمپنی "سوکر" اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈنے 24 جولائی 2023 کو اسلام آباد میں ایک معاہدے پر دستخط کیے۔ اس وقت بھی وزیر اعظم شہباز تھے۔
آذربائیجان پٹرولیم اور ایندھن گیس کے وسائل سے مالا مال ہے۔ اس وقت جب روس کی توانائی پر یورپ کے لیے پابندی ہے، آذربائیجان یورپی یونین کے ممالک کی ضروریات پوری کر رہا ہے۔ ماضی میں عالمی جنگوں کے دوران، روس کے زیر استعمال زیادہ تر تیل آذربائیجان کی سرزمین سے پیدا ہوتا تھا۔ بلا شبہ یہ تعاون کا ایک بڑا شعبہ ہے کیونکہ پاکستان کو اس وقت توانائی کی شدید ضرورت ہے اور آذربائیجان کے پاس اس شعبے میں وسیع تجربے کے ساتھ ساتھ وسائل بھی ہیں۔
وزیر مصدق کے مطابق، آذربائیجان تیل اور گیس کی تلاش کے شعبے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے اور یہ کہ ملک مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کو بڑھانے کا خواہاں ہے۔
صدر الہام علیوف پاکستان کے مخلص دوست ہیں۔ انہوں نے اپنے ملک کو پاکستانی چاول کی برآمد پر تمام ڈیوٹیز معاف کر دیں۔ آذربائیجان خاص طور پر آئی ٹی کے شعبے میں پاکستان سے ماہر افرادی قوت لینے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان آذربائیجان نے لیبر مارکیٹ، روزگار اور سماجی تحفظ کے لیے 2023-24 کے ایکشن پلان پر دستخط کیے ہیں۔
شہباز نواز صدر الہام کے قریبی دوست ہیں۔ جیسا کہ یہ مصنف وسطی ایشیا اور آذربائیجان کے سفیروں کو ہمیشہ یہ بات بتاتا ہے کہ نواز شریف ان ممالک کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات کے معمار تھے۔ نواز شریف نے پہلی بار 1990 میں وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا اور اگلا سال ان ریاستوں کی آزادی کا سال تھا۔ نواز شریف نے ابتدائی طور پر ان ریاستوں کو تسلیم کر کے اور سفارتی تعلقات قائم کر کے ان کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کے لیے اس لمحے سے فائدہ اٹھایا۔
دونوں ممالک مختلف سطحوں پر ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ پاکستان نے آرمینیا کے ساتھ سابقہ ??نگورنو کاراباخ تنازعہ پر آذربائیجان کے موقف کی ہمیشہ حمایت کی ہے جس کے بارے میں آذربائیجان نے بجا طور پر کہا ہے کہ اب ایسا کوئی تنازعہ موجود نہیں ہے جیسا کہ آذربائیجان نے ستمبر-نومبر 2020 میں دوسری کاراباخ جنگ میں اپنے زیر قبضہ علاقوں کو آزاد کرایا تھا۔ آذربائیجان جموں اور کشمیرپر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
آذربائیجان ایئر اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز براہ راست پروازیں چلا رہے ہیں۔ آذربائیجان ایئر نے 3 بڑے شہروں اسلام آباد، لاہور اور کراچی کو باکو سے جوڑ کر برتری حاصل کی۔ آذربائیجان ایئر کی پہلی پرواز 24 ستمبر 2023 کو لاہور میں اتری۔ اس آسان اور تیز رفتار رابطے کی بدولت سیاحت اور تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آذربائیجان نے گزشتہ سال 50 ہزار سے زائد پاکستانی سیاحوں کا خیرمقدم کیا جبکہ پاکستان کو بھی آذربائیجان کے سیاحوں اور تاجروں کی اچھی خاصی تعداد موصول ہو رہی ہے۔
وزیر اعظم شہباز نے 27 جون 2024 کو صدر الہام کے سرکاری دورے سے صرف چند روز قبل آذربائیجان کے ساتھ تعاون کی نئی راہیں کھولنے کے حوالے سے وزراء اور متعلقہ حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے وزراء کی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ اقتصادی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں آذربائیجان کے ساتھ تعاون اور تجارتی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے ایک جامع ایکشن پلان تشکیل دیں۔
یہ دو طرفہ تعلقات کی وسیع اور گہری تاریخ کی صرف ایک مختصر تفصیل ہے۔ بھائی چارہ دہائیوں پر محیط نہیں ، اس کی جڑیں صدیوں میں ہیں۔ اب، جیسا کہ دونوں ریاستوں کے درمیان سب کچھ مثالی ہے، دونوں اطراف کے لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے قائدین اس بڑی صلاحیت کو بامعنی تعاون میں کیسے استعمال کرتے ہیں جو عوام کی فلاح و بہبود کے کا م آ سکے۔ اس سلسلے میں توانائی کا شعبہ اہم ہے۔ پاکستان کے عوام توانائی کے ذرائع کی سب سے زیادہ قیمتیں برداشت کر رہے ہیں چاہے وہ پٹرول ہو، ایندھن گیس یا بجلی۔
آذربائیجان کے صدر کا دورہ پاکستان
Jul 14, 2024