لاہور (وقت نیوز رپورٹ) اسمبلی میں خواتین کی نشستوں میں خواتین کی آبادی کے لحاظ سے اضافہ کیا جائے۔ خواتین کے بزنس کرنے کے مواقع وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے بہت ہی کم ہیں۔ ملک بھر میں 265 کمپنیز خواتین کی رجسٹرڈ ہیں۔ بیرونی ممالک کی جانب سے پاکستانی حکومت پر ابھی تک پریشر ہے کہ ہر شعبہ میں خواتین کو مناسب نمائندگی دی جائے۔ خواتین کی بہبود و ترقی سے متعلق 2002ءمیں پالیسی بنائی گئی مگر آج تک عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ ان خیالات کا اظہار معروف بزنس ویمن آسیہ سائل خان اور سعیدہ نذر نے وقت نیوز کے پروگرام ”ان بزنس“ میں میزبان ندیم بسرا کے سوالوں کے جوابات میں کیا۔ پروگرام کے ایسوسی ایٹ پروڈیوسر وقار احمد قریشی تھے۔ لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن آسیہ سائل خان نے کہا کہ خواتین کاروبار کرنا چاہیں تو بنک قرضہ سکیم نہیں ہے کوئی بھی ایسا بنک نہیں ہے جو عورتوں کو گارنٹی کے بغیر قرضہ دے۔ صوبائی سطح پر خواتین کی وزارتیں ضرور ہونی چاہئے‘ دیہات میں خواتین کی ترقی کے اقدامات ناکافی ہیں۔ صرف اسمبلیوں میں آنے سے خواتین کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ سعیدہ نذر نے کہا کہ خواتین وسائل نہ ہونے کی وجہ سے کاروبار کی طرف نہیں آرہی ہیں۔ ریاست خواتین کے حقوق کے حوالے سے اقدامات نہیں کر رہی۔ اگر بنک آسان شرائط پر خواتین کو قرضے دیں تو وہ ڈیفالٹر نہیں ہونگی۔