لاھور مبینہ جعلی پولیس مقابلہ از خود نوٹس کیس، پولیس والوں کو اتنی چھوٹ نہ دی جائے کہ وہ لوگوں کو مارتے پھریں۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ

دس جون کو نشترکالونی لاہور میں مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں شہباز بٹ نامی شہری کی ہلاکت پر لاہور ہائیکورٹ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالت کے طلب کرنے پر چیف سیکرٹری پنجاب ناصر محمود کھوسہ، ہوم سیکرٹری شاہد خان اور آئی جی پنجاب جاوید اقبال پیش ہوئے۔ دوران سماعت آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ میجر ریٹائرڈ مبشر کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنائی گئی تھی جس کے مقابلے کو جعلی قراردینے پر ڈی ایس پی کاہنہ سرکل ریاست علی جاوید ،سب انسپکٹر ریاض،کانسٹیبل عبدالقادر اور محمد آصف کے خلاف مقدمات درج کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ دوسری جانب چیف سیکرٹری پنجاب نے آئین اور قانون کی پاسداری اور عدالتی احکامات پرعملدرآمد کرتے ہوئے آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی یقین دہانی کرائی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ پولیس والوں کو ہرگز اتنی چھوٹ نہ دی جائے کہ وہ لوگوں کو مارتے پھریں۔ اگر جعلی مقابلے ہوں گے تو اصلی پر کوئی یقین نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جعلی پولیس مقابلوں کی وجہ سےپنجاب کے عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں اور ان کے خدشات بلاوجہ نہیں۔ عدالت نے جعلی پولیس مقابلوں کی روک تھام اور ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے بیانات قلمبند کرنے کے لیے ایماندار افسران پر مشتمل فورم بنانے اور اس کا باقاعدگی سے انعقاد کرانے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے دوہزار دس اور گیارہ کے دوران پنجاب میں ہونے والے پولیس مقابلوں کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے پندرہ روز میں ملزمان سے تفتیش مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے اور چالان پیش کرنے کے تیس روز کے اندرٹرائل مکمل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے مزید سماعت تیس جون تک ملتوی کردی ہے۔

ای پیپر دی نیشن