پیپکو ذرائع کے مطابق ملک بھرمیں بجلی کی پیداوارتیرہ ہزارآٹھ سواکیس میگاواٹ جبکہ طلب سترہ ہزارسات سواکہترمیگاواٹ ہے۔ طلب اور پیداوارمیں اس فرق کے باعث ملک بھر کے مختلف شہروں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ آٹھ سے دس گھنٹے جبکہ دیہاتوں میں چودہ سے اٹھارہ گھنٹوں تک پہنچ گیا ہے۔ پنجاب کے صنعتی اضلاع سیالکوٹ اورگوجرانوالہ میں طویل غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے فیکٹریوں میں کام ٹھپ ہے، جبکہ پاکستان کے مانچسٹر کہلائے جانے والے فیصل آباد میں ٹیکسٹائل اوردیگرصنعتوں سے وابستہ لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے۔ ان لوگوں نے وقت نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کالاباغ اوردیگر ڈیم بنا کر ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے، خیبرپختونخوا اورسندھ کے مختلف علاقوں میں طویل لوڈ شیڈنگ سے پینے کے پانی کی قلت بھی پیدا ہوگئی ہے جبکہ بلوچستان میں بجلی کی بندش سے عام افراد کے علاوہ ہسپتالوں میں مریضوں کوبھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔