رحمان فاﺅنڈیشن کے زیر اہتمام مینار پاکستان کے سایہ میں واقع ممتاز عالم دین مرحوم مولانا احمد علی روڈ لاہور کے نام سے منسوب سڑک کے اوپر راوی پارک میں سماجی راہنماءاور سابق ڈپٹی میئر لاہور حاجی امین بٹ (مرحوم) اور سماجی راہنماءو کونسل حاجی مختار احمد بٹ (مرحوم) اور ان کے ساتھیوں نے 1984ءمیں اس جگہ احباب ہسپتال کی بنیاد رکھی تھی جو کہ 10 بیڈ پر مشتمل تھا۔ رحمان فاﺅنڈیشن اور بزم احباب کے عہدیداران نے باہمی مشاورت سے فیصلہ کیا کہ اس جگہ 200 بیڈ کا ہسپتال بنایا جائے ۔ محسن پاکستان رحمان فاﺅنڈیشن کے چیئرمین بھی ہیں۔ ان کے نام سے منسوب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے باقاعدہ منظوری لی گئی۔ سنگ بنیاد رکھنے اور فنڈ ریزنگ کے لئے باقاعدہ تقریب منعقد ہوئی۔ ڈاکٹر اے۔کیو۔خان ہسپتال کا رقبہ 16 کنال پر محیط ہے۔ 7 منزلہ عمارت پر مشتمل جدید ترین بین الاقوامی معیار کا ہسپتال بنانے کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ علاج کی بہترین سہولتیں ایک چھت کے نیچے میسر ہوں گی۔ جس میں غریب اور مستحق مریضوں کو بلا کسی تفریق ہر طرح کے امراض کے لئے بین الاقوامی معیار کی سہولتیں فراہم کرے گا۔ بے روزگاروں کو روزگار ، ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل سٹاف کے لئے اعلیٰ ٹریننگ کے موقع بھی فراہم کرے گا۔ اے۔کیو ۔خان ہسپتال میں گردوں، جگر کی بیماری کے مریضوں پر خاص فوکس کیا جائے گا ۔کیونکہ یہ بیماریاں پاکستان میں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ ہمارے ہاں علاج کے فقدان کی وجہ سے لوگوں کو علاج کے لئے ہندوستان اور دیگر ممالک میں جانا پڑتا ہے۔ اس 7 منزلہ عمارت کے نیچے تمام شعبہ جات قائم کئے جائیں گے جس میں علاج اور سرجری کی بہترین سہولتیں حاصل ہوں گی۔ پروقار تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ سے ہوا۔ قاری نور محمد نے نعت پڑھی، " دنیا سمندر ہے اور ساحل مدینہ ہے"کیا خوبصورت الفاظ ادا کیے تقریب میں ٹی وی کے مقبول فنکار سہیل احمد ، ڈاکٹر وقار احمد نیاز ، خان زمان خان ، طارق بھٹہ، حاجی قیصر امین بٹ ، اعجاز احمد بٹ ، وقار احمد میاں صنعت کاروں ، تاجروں ، عسکری ماہرین ، شعبہ میڈیکل سے وابستہ پروفیسروں اور ماہرین نے شرکت کی۔ صدارت محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کی۔ ان کی سرپرستی میں اس سے قبل کراچی میں مینٹل ہسپتال ، میانوالی میں ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ ، اسلام آباد میں 200 بیڈ پر مشتمل ہسپتال جہاں فری دوائیاں اور علاج مہیا کیا جاتا ہے اس کے علاوہ مزید فلاحی ادارے چل رہے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر نے ملک کو نا قابل تسخیر بنایا۔
ڈاکٹر قدیر خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نرم دل آدمی ہوں۔ چیونٹی کو مارنے کا بھی تصور نہیں کر سکتا۔ ایٹم بم جنگ کے لئے نہیں بنائے جاتے۔ جنگ روکنے کے لئے بنائے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر اے ۔ کیو ۔ خان ہسپتال کی تعمیر میری زندگی کی شدید خواہش ہے۔ یہ ضرور تعمیر ہو گا اور مکمل ہو گا۔ اس پر 100 کروڑ روپے خرچ ہو گا۔ آج اور پہلے بھی جن لوگوں نے جذبے سے رقوم کے اعلانات کیے ہیں وہ قابل تعریف ہیں اور میرے محسن ہیں۔ لوگ اس میں تعاون کریں تا کہ ہسپتال جلد مکمل ہو۔ رمضان میں زکوٰةبھی دیں۔ تاجر برادری صنعت کاروں سے اپیل کی ہے اور بعد میں یقین بھی دلایا ہے ۔ جتنی محبت آپ مجھ سے کرتے ہیں اور جتنا اعتماد آپ مجھ پر کرتے ہیں اس ہسپتال کی تعمیر میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے اپیل کی کہ وہ ہسپتال کی تعمیر میں مدد کریں۔ انہوں نے میاں شہباز شریف کی وہ تعریف کی کہ لاہور میں تعمیر و ترقی نظر آ رہی ہے۔ شہباز شریف جذبہ خدمت سے سرشار ہیں اور مسلم لیگ کی کامیابی انہی کی مرحون منت ہے۔ ۔ بلا شبہ ڈاکٹر اے۔کیو۔خان ہسپتال کی ایک پروقار تقریب تھی۔ ستم ضریفی یہ کہ جس سڑک مولانا احمد علی روڈ پر یہ شاندار ہسپتال واقع ہے پچھلے پانچ سال سے سڑک شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ بعض دفعہ جوھڑ کا منظر پیش کرتی ہے۔ یہ سڑک خادم اعلیٰ جناب میاں شہباز شریف کی توجہ چاہتی ہے۔