کراچی(آئی این پی)مسلم لیگ(ن)کے مرکزی رہنماءسابق گورنر سندھ ممتاز علی بھٹو نے کہا ہے کہ گزشتہ5سالوں کے دوران کراچی میں 20ہزار سے زوئد افراد قتل کئے گئے اور اندرون سندھ ودیگر صوبوں میں جو قتل غارت گری ہوئی ہے وہ اس کے علاوہ ہے اس قتل عام کی تحقیقات ہونی چاہیے۔گزشتہ روزاپنے ایک انٹرویو میں ممتاز بھٹو نے کہا کہ وہ اپنی پارٹی قیادت سے کہیں گے کہ بھٹو خاندان سے تعلق رکھنے والی بے نظیر بھٹو سمیت مرتضی بھٹو اور شاہ نواز بھٹو کے قتل کی تحقیقات کرائی جائے اور نصرت بھٹو کے موت کے اسباب بھی سامنے آنے چاہئیں ۔انہوںنے کہا کہ وزیراعظم میاں نوازشریف سے ان کی ہونے والی ملاقات میں سیاسی صورتحال کے علاوہ سندھ وملکی حالات پر بات چیت ہوئی تاہم انہیں کسی عہدے کا لالچ نہیں ہے اتنا ضرور ہے کہ اگر ایک دن بھی صوبے کی خدمت کا موقع ملے تو وہ عوام کی خدمت کے لئے تیار ہیں۔انہوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی کو ملنے والا مینڈیٹ جعلی ہے اور ملک بھر کی طرح سندھ کے عوام نے بھی اپیلوںکو مسترد کردیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی نے سوائے لوٹ مار کرنے کے عوام کو کچھ نہیں دیا ہے اس لئے لوگ پارٹی چھوڑ کر مسلم لیگ(ن) میں شامل ہو رہے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ سندھ میں گورنر راج کے بارے میں نوازشریف سے کوئی بات نہیں ہوئی تاہم سندھ حکومت کو ماضی کے مقابلے میں کارکردگی بہتر کرنا ہوگی ۔انہوںنے ایک سوال پر کہا کہ میں گورنر راج نافز کرنے کی بات نہیں کی تھی بلکہ کہا تھا کہ آئین میں گورنر راج کی گنجائش ہے اس حکومت کوقائم ہوئے ابھی7 ہوئے ہیں ہم سندھ حکومت کی کارکردگی دیکھی ہے ایک سوال پر ممتاز بھٹو نے کہا کہ ایم کیوایم کو حکومت میں شامل کئے جانے کے بارے میں نوازشریف سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے کیونکہ نواشریف کے پاس مینڈیٹ موجود ہے اس لئے کسی کو شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
ممتاز بھٹو