لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ کے مسٹر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ عدلیہ عوام کی خدمت پر مامور ہے شہریوں کے ساتھ ہونے والی کسی زیادتی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ عوام کو انصاف کی فراہمی عدلیہ کے آئینی ذمہ داری ہے۔ فاضل جج نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں تین رکنی بنچ کے سربراہ کی حیثیت سے بزرگ شہری کو پنشن کی عدم ادائیگی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیئے۔ عدالتی حکم پر سیکشن افسر نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بیس سال قبل محکمہ جنگلات سے ریٹائرڈ ہونے والے 80 سالہ بزرگ شہری کے پنشن کاغذات مکمل کرلئے گئے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ اس وقت تک حرکت میں نہیں آتا جب تک بزرگ شہری خودکشی پر مجبور نہ ہوجائیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ اپنے حقوق نہ ملنے پر کوئی شہری پانچویں منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرلے۔ اگر پنشن کاغذات بن گئے ہیں تو آج ہی ہر صورت جاکر خود بزرگ کو مہیا کئے جائیں اسکے لئے آ پ کو جہاز پر جانا پڑے تو جائیں۔ فاضل عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار اسلام آباد کے ہسپتال میں داخل ہے جس پر فاضل عدالت نے ہسپتال جاکر درخواست گزار کو پنشن کا چیک دینے کا حکم دے دیا۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ بزرگ شہری اپنے حق کیلئے 20 سال سے دھکے کھا رہا ہے۔ اگر پنشن کے چیک میں کسی بھی طرح کی غلطی ہوئی تو متعلقہ افسر اس کے ذمہ دار ہوں گے۔
جسٹس جواد خواجہ