کوٹلی (اے ایف پی+ آن لائن) جنگی جنون میں مبتلا بھارتی فوج نے ایک بار پھر لائن آف کنٹرول کے بٹل، نکیال اور راجوری سیکٹرز میں بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی۔ فائرنگ سے ایک بچہ اور ایک شہری زخمی ہوگیا جبکہ فائرنگ سے پاک فوج کے دو فوجیوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ پاک فوج نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے کر دشمن کی گنوں کو خاموش کرا دیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج نے کوٹلی کے نکیال سیکٹر میں جمعہ کی صبح پاکستانی چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے گولہ باری کے بعد شدید فائرنگ کی جس میں نائیک رقیب اور تیمور زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ادھر بٹل سیکٹر میں پونچھ کے علاقے میں بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی جس سے ایک شہری زخمی ہوگیا۔ بھارتی فوج نے راجوری سیکٹر کے علاقے ٹھنڈی کسی میں بھی فائرنگ کی اور مارٹر گولوں کا استعمال کیا۔ نکیال سیکٹر کے علاقے لنجوٹ میں بھارتی فوج نے شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا جس سے ایک 10 سالہ بچہ فہد جاوید زخمی ہوگیا۔ پاک فوج نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا تاہم وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔دوسری جانب پاکستان نے بھارتی فائرنگ پر شدید احتجاج کیا ہے۔ دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دفاعی ترجمان منیش مہتر نے الزام لگایا کہ پاکستانی فوج نے بھارتی فوجیوں پر راجوڑی میں بلااشتعال مارٹر گولوں سے بمباری اور جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس کا ہم نے جواب دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جھڑپ ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی سائیڈ پر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے دوسرے واقعہ میں پاکستانی شہری زخمی ہو جانے کا انہیں علم نہیں۔ واضح رہے کہ نئے بھارتی وزیر ارون جیٹلی جو آج ہفتہ کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے سری لنکا پہنچیں گے انکی آمد سے ایک روز قبل جھڑپوں کا نیا سلسلہ سامنے آیا ہے۔ دوسری طرف نئی دہلی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے کنٹرول لائن پر پاکستان اور بھارت کی افواج میں فائرنگ کے واقعات سے پیدا کشیدگی کی صورتحال میں بھارتی آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ نے طویل ملاقات کی اور انہیں سرحدی صورتحال پر بریفنگ دی۔ انہوں نے پاکستانی فوج پر کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے اور وزیراعظم کو کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وار روم میں ہونے والی ملاقات تین گھنٹے سے بھی زائد وقت تک جاری رہی۔ ملاقات میں جنرل بکرم سنگھ نے لائن آف کنٹرول اور ملک کی داخلی صورتحال سے آگاہ کیا۔ بھارتی آرمی چیف نے چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر بھی بریفنگ دی۔ انہوں نے نریندر مودی کو بتایا کہ شمال مشرقی علاقوں میں بھارتی فوج کی فوری ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق نریندر موودی نے آرمی چیف کو یقین دہانی کرائی کہ فوج کی تمام ضروریات پوری کی جائیں گی۔ آرمی چیف نے وزیراعظم کو بتایاکہ بھارتی افواج کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بکرم سنگھ نے وزیراعظم کو انفنٹری رائفلوں ،ہیلی کاپٹروں اور بنیادی ہتھیاروںکی ضرورت سے آگاہ کیا۔ موجودہ سیکورٹی کی صورتحال، فوج کی آپریشنل تیاریوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ ملاقات میں بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی بھی موجود تھے۔ ادھر نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی سیکرٹری خارجہ سجاتا سنگھ نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر امن اور خاموشی پاکستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے ’’شرط اول‘‘ ہے، بھارت کی کوشش رہی ہے کہ پاکستان سمیت تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ پر امن اور دوستانہ تعلقات قائم کئے جائیں، خط، ساڑھی اور شال ڈپلومیسی دوطرفہ تعلقات کی بہتری میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر پاکستان کی طرف سے فائرنگ کے واقعات پیش آ رہے ہیں اور اس سلسلے میں اس بات پر زور دونگی کہ سرحدوں پر امن و سکون انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر امن برقرار رکھنا پاکستان اور بھارت کے درمیان اعتماد سازی کا انتہائی اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی معاملہ ہے اور تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے یہی شرط اول رہے گی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مبینہ طور پر پاکستان کی طرف سے پونچھ سیکٹر میں فائرنگ کے واقعے پر اس سوال کہ اب پڑوسی ممالک کے ساتھ ساڑھی اور خط ڈپلومیسی کہاں رہ گئی تو اس پر انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ پر امن اور خوشگوار تعلقات کے لئے ہماری پالیسی یہی رہی ہے کہ مل کر کام کیا جائے چنانچہ ساڑھی، شال اور خط ڈپلومیسی اس سلسلے میں مدد کرے گی۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نواز شریف کے دورہ بھارت کے دوران خوشی کا اظہار اس بات کی امید پیدا کرتا ہے کہ تعطل کا شکار جامع مذاکرات بحال ہو جائیں گے اور بھارت انتہائی پرامید ہے اور یہ لمحہ انتہائی درست ہے۔ مودی کے جوابی خط بارے سوال کے جواب میں سجاتا سنگھ نے کہا کہ تعلقات کو آگے بڑھانے کیلئے یہ بھی ایک راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے چین پر دبائو ڈالا ہے کہ وہ ریاست اروناچل پردیش سمیت تمام بھارتی شہریوں کو ویزا کی فراہمی میں امتیاز نہ برتے۔
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان اور بھارت کے وزراء اعظم کے درمیان خطوط کے تبادلہ اور نیک خواہشات کے اظہار کے باوجود کنٹرول لائن پر تازہ ترین کشیدگی دونوں ملکوں کے تعلقات کیلئے مہلک ثابت ہورہی ہے۔ بھارت میں نئے آرمی چیف کی تقرری اور مرکز میں بی جے پی کی حکومت قائم ہونے کے بعد کنٹرول لائن پر اپنی نوعیت کا یہ پہلا سنگین واقعہ ہے جس میں 2 پاکستانی فوجی اور دو شہری زخمی ہوئے۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ کنٹرول لائن کی کشیدگی، دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے سیاسی قیادت کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ کنٹرول لائن پر تصادم نے ایک بار پھر دونوں ملکوں کے درمیان ہاٹ لائن کی صورت میں فوری اور تیز رفتار رابطوں کی ضرورت اجاگر کردی ہے۔ دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرلز برائے ملٹری آپریشنز کے درمیان اگرچہ ہاٹ لائن کی سہولت موجود ہے لیکن بھارت کی طرف سے صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے اس سہولت سے استفادہ نہیں کیا جاتا۔ اس ذریعہ کے مطابق بھارت کا رویہ بدستور معاندانہ ہے اور کنٹرول لائن پر تازہ ترین تصادم کی وجوہات کے سدباب کے بجائے بھارت کی خارجہ سیکرٹری نے فوری طور پر کہہ دیا ہے کہ کنٹرول لائن پرامن پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی اولین شرط ہے۔ حالانکہ کنٹرول لائن پر کوئی بھی کارروائی یکطرفہ نہیں ہوتی اور حالات کو بہتر بنانے کیلئے دوطرفہ کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
کنٹرول لائن: بھارتی فوج کی گولہ باری‘ فائرنگ‘ 2 پاکستانی فوجیوں سمیت 4 زخمی‘ الزام بھی پاک فوج پر دھر دیا
Jun 14, 2014