اسلام آباد (آن لائن) اقتصادی امور ڈو یژن نے بین الاقوامی غیر سرکاری اداروں (آئی این جی اوز) کو دستیاب فنڈز پر کنٹرول سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے بعد انٹرنیشنل ڈونرز ایجنسیوں اور حکومت پاکستان کے تعلقات میں بگاڑ آسکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اقتصادی امور ڈویژن کو پاکستان میں کام کرنے والی تمام آئی این جی اوز سے ’’درکار‘‘ دستاویزات کی فہرست سے معلوم ہو تا ہے کہ حکومت ان کی فنڈنگ کے ذرائع اور مستقبل میں ان کے خرچ کیے جانے پر نظر رکھنا چاہتی ہے۔ اقتصادی امور ڈویژن کو درکار بارہ دستاویزات جو کہ آفیشل ویب سائٹ پر دی گئی ہیں۔ ان میں سے نصف این جی اوز کے مالیاتی معاملات سے تعلق رکھتی ہیں۔مثال کے طور پر جب ایک آئی این جی او اقتصادی امورڈویژن کے ساتھ ایک مفاہمتی یاداشت کے لئے درخواست دیتی ہے، تو اسے گزشتہ تین برسوں کی آڈٹ رپورٹس، پانچ برسوں کے ٹیکس گوشواروں کی نقول، تین سال کی فنانشل سٹییٹمنٹ اور ایسے شواہد کہ ادارہ ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کررہا ہے، تمام مجوزہ پراجیکٹس کی پروفائل پاکستان میں ان کے مخصوص مقامات کی تفصیلات کے ساتھ، انسانی اور مالیاتی وسائل کی تفصیلات، گنجائش اور ہر پراجیکٹ اور ہر ڈونر کی جانب سے فنڈنگ یا عطیات کے ذرائع جیسی رپورٹس بھی جمع کراناہوتی ہیں علاوہ ازیں اس ادارے کے عملے کے اراکین کی پروفائلز کی تفصیلات بشمول انتظامی اور آپریشنل گروپس کی تفصیلات، جس ملک سے وہ تعلق رکھتی ہے وہاں کی رجسٹریشن، ایسوسی ایشن یا آئین کا ایک میمو یا آرٹیکل، مقامی رہائش کا ثبوت اور اسلام آباد میں موجود متعلقہ سفارتخانے کے ایک صاحب اختیار افسر کی توثیق جیسی تفصیلات بھی اقتصادی امورڈویژن کو درکار ہوتی ہیں۔
حکومت کا بین الاقوامی این جی اوز کو دستیاب فنڈز پر کنٹرول سخت کر نے کا فیصلہ
Jun 14, 2015