لاہو ر(خصوصی نامہ نگار) جماعتِ اسلامی پاکستان نے ملک میں کرپشن کے خاتمے اور کرپشن سے متعلق موجودہ قوانین میں موجود سقم کو دور کرنے اور انہیں زیادہ مؤثر بنانے کیلئے تین قوانین میں ترامیم کے بلز قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیئے۔ جن قوانین میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں اُن میں (1) ’’قومی احتساب آرڈیننس مجریہ 1999ء (1999ء کا ایکٹ XVIII)‘‘ (2) ’’ تعزیراتِ پاکستان ایکٹ 1860ء ‘‘ (3) ’’بدعنوانی روک تھام ایکٹ 1947ئ‘‘ شامل ہیں۔ پانامہ لیکس، دبئی لیکس، لندن لیکس یا سوئس لیکس، جن لوگوں نے بھی ملک کو لوٹا وہ اب بچ نہیں سکیں گے۔ دو فیصد اشرافیہ نے 98 فیصد عوام کے حقوق پر ناجائز قبضہ جما رکھا ہے۔ پانچ فیصد زمیندار 65 فیصد زرعی زمینوں پر قابض ہیں۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کرپشن کی لعنت نے پاکستان کو کھوکھلا کردیا ہے۔ قیمتی اداروں کو پرائیویٹائز کیا جا رہا ہے۔ حکومت باہر کے کمرشل بنکوں سے بھی قرضے لے رہی ہے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز پر ہزاروں کمپنیاں ملک میں وجود میں آگئی ہیں، پانامہ لیکس پر مذاکرات نتیجہ خیز بنانے کے لیے حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ نیب جیسا ادارہ بھی کرپشن کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔ قومی اسمبلی میں قوانین میں ترمیم کیلئے تجویز کیاگیا ہے کہ احتساب عدالت کے جج کی تعیناتی متعلقہ صوبے کے ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی سے مشاورت کے بعد کریں گے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم ہر طرح کی کرپشن کے خلاف ہیں، اب جو بھی اس ملک کے اندر یا باہر اپنے اثاثے چھپائے گا، اُس پر اس قانون کا اطلاق ہوگا۔ خوش آئند ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں نے بھی اپنے آپ اور پارٹیوں کو احتساب کے لیے پیش کردیا ہے۔ ہم تمام قومی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور کرپشن کے خاتمے سے متعلق انہیں متحد و متحرک کریں گے۔ عید کے بعد ’’کرپشن فری پاکستان مہم‘‘ میں تیزی لائیں گے، سینیٹر سراج الحق نے جمع کرائے گئے بلز کے حوالے سے میڈیا کے سامنے تفصیلات رکھتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب کے اختیارات میں مزید اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ مزید تجویز کیا گیا ہے کہ تمام بنکوں اور مالیاتی اداروں کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ قومی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے کسی پاکستانی شہری یا دیگر ممالک کے شہری کو کوئی ایسی مالیاتی سہولت فراہم نہ کریں جو مستقبل میں کسی قسم کے نقصان کا باعث ہو۔ بیرونی اثاثوں کے ظاہر کرنے سے متعلق ایک نئی سیکشن 22-Aتجویز کی گئی ہے، جس میں دس نکات تجویز کیے گئے ہیں۔موجودہ سیکشن 25 کی ذیلی شقات (a)، (b) اور (c)کو حذف کیا گیا ہے، کیونکہ قانون ہذا کی یہ شقات پلی بارگین سے متعلق تھیں۔ نیب آرڈی ننس کے جرائم کے شیڈول میں سزائیں بڑھائی گئی ہیں۔ ’’تعزیراتِ پاکستان 1860ئ‘‘ کی 21 دفعات، جوکہ رشوت، بدعنوانی، بددیانتی، خیانت اور بداعتمادی سے متعلق ہیں ، اُن میں بھی سزاؤں کو بڑھانے کی تجاویز دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ ’’بدعنوانی روک تھام ایکٹ 1947‘‘میں چار ترامیم تجویز کی گئی ہیں، جن میں سزائیں بڑھائی گئی ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے عوام سے اپیل کی وہ کرپشن، جھوٹ، منافع خوری اور سود خوری، ظلم اور ناانصافی سے پاک پاکستان کے لئے میرا ساتھ دیں۔