پشاور(بیورورپورٹ)خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی مےں پولےس اور آرمی اہلکاروں کے درمےان ہونے والی تکرارو ہاتھا پائی کے واقعے کی مشترکہ انکوائری کا فےصلہ کےا گےا ہے تاہم ضلع کے پولےس مےں تشوےش پائی جاتی ہے جو ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کررہے ہےں کیونکہ پولےس مشترکہ تحقےقات کے حق مےں نہےں ہے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز صوابی کے علاقے ےار حسین مےں اےف ڈبلےو او اہلکار اپنی گاڑی مےں جارہے تھے کہ پولےس نے انہیں ناکہ بندی پر تلاشی کےلئے روک دیا۔ذرائع کے مطابق اےف ڈبلےو اہلکاروں نے اپنا تعارف کرواےا لےکن موقع پر موجود پولےس اہلکاروں نے انہےں پہچاننے سے انکار کردےا اور اےک نے بندوق تان لی۔بات تلخ کلامی تک پہنچ گئی اور اےک دوسرے پر لاتوں اور گھونسوں کے بعد اےف ڈبلےو او کے اہلکاورں کو تھانے لے گئی اور ان کا اےک کلاشنکوک بھی قبضے مےں لے لےا۔مبےنہ طورپر آرمی اہلکار اپنے ساتھےوں کے پیچھے تھانے پہنچ گئے اور 2 پولیس اہلکاروں کو اپنے ساتھ لے گئے۔پولےس کے مطابق ان دو پولےس اہلکاروں پر تشدد کےاگےا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اعلیٰ افسران تھانے پہنچ گئے ۔ذرائع کے مطابق اعلیٰ پولےس و سکےورٹی حکام نے واقعہ کا سخت نوٹس لےا۔اس بارے مےں مشترکہ تحقےقات کرانے کا فےصلہ کےا گیا جسے نےچے سطح کے پولےس حکام نے مسترد کےا ہے لےکن بڑے اس کے حق مےں ہےں۔صوابی کے اےک سینئر پولےس افسر نے بتاےاکہ مشترکہ تحقےقات کی ضرورت نہےں ہے کےونکہ ان کے ماتحت اہلکاروں پر تشدد ہوا ہے اور اس مےں باقاعدہ مقدمات بننے چاہےے۔ذرائع نے ےہ بھی بتاےاکہ ضلعی پولےس نے واقعے کی ابتدائی انکوائری کرکے اعلیٰ حکام کو ارسال کی ہے جس مےں مطالبہ کےا گےا ہے کہ پولےس پر تشدد اور انہےں حبس بے جا مےں رکھنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔