اسلام آباد (وقائع نگار) سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ لاہور، کراچی اور اسلام آباد کے ایئرپورٹس کو غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت نہیں بلکہ آوٹ سورسنگ کر کے مینجمنٹ کنٹرول دیا جا رہا ہے۔ انہیں مکمل اتھارٹی نہیں دی جائے گی۔ عدالت عالےہ کے جسٹس عامر فاروق نے ملک کے 3 بڑے ائیر پورٹس کو غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت کرنے کے خلاف ایک شہری کی درخواست پر سماعت کی ۔درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد ایئرپورٹس کو غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ ایئر پورٹس کی نجکاری ملکی سلامتی اور استحکام کے خلاف ہے۔ جس کے بعد کوئی بھی جہاز بلا روک ٹوک پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہو سکے گا۔ حالت جنگ میں پاک فضائیہ کے ساتھ ائیر پورٹس کا بڑا کلوز کوآرڈی نیشن ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تینوں ائیر پورٹس سے سالانہ اربوں روپے منافع حاصل ہوتا ہے، نجکاری بلاجواز ہے۔ پرائیویٹائزیشن کمیشن، ایوی ایشن ڈویڑن، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے وکلائ عدالت میں پیش ہوئے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایئر پورٹس کی صرف آوٹ سورسنگ کی جا رہی ہے جس کے بعد سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔