چودھری اشرف
دنیا میں سب سے زیادہ کھیلے جانے والے کھیل فٹبل کا عالمی میلہ آج سے روس میں سجنے جا رہا ہے۔ میگا ایونٹ کے لیے کوالیفائی کرنے والی تمام 32 ٹیموں نے روس میں اپنے ڈیرے ڈال لیے ہیں۔ چیمپیئن کون ہوگا اس بات کا فیصلہ 15 جولائی 2018ءکو ہوگا۔ فٹبال کی عالمی تنظیم کی جانب سے میگا ایونٹ میں شریک 32 ٹیموں کو 8 گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میزبان روس، یوروگوائے، مصر اور سعودی عرب پر مشتمل ہے، گروپ بی میں پرتگال، سپین، مراکش اور ایران، گروپ سی میں فرانس، آسٹریلیا، پیرواور ڈنمارک گروپ ڈی میں ارجنٹینا، آئس لینڈ، کروشیا اور نائجیریا شامل ہےں۔ فٹ بال ورلڈ کپ کے لیے گروپ ای میں برازیل، سوئٹزرلینڈ، کوسٹاریکا اور سربیا، گروپ ایف میں دفاعی چیمپئن جرمنی، میکسیکو، سوئیڈن اور جنوبی کوریا ، گروپ جی میں بیلجیم، پاناما، تیونس اور انگلینڈ جبکہ گروپ ایچ میں پولینڈ، سینیگال، کولمبیا اور جاپان کی ٹیموں کو رکھا گیا ہے۔ ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ میزبان روس اور سعودی عرب کی ٹیموں کے درمیان ماسکو کے لازانکی سٹیڈیم میں کھیلا جائیگا اس میدان میں 81 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ افتتاحی میچ سے قبل رنگا رنگ تقریب بھی منعقد ہوگی جس میں روس کا کلچر پیش کیا جائے گا۔ فٹبال کا سب سے بڑا میلہ روس کے 11 شہروں میں سجایا جارہا ہے‘ ایک ماہ تک جاری رہنے والے فٹبال کے اس بخار میں دنیا کے اربوں شائقین فٹبال مبتلا ہونگے۔ فیفا نے فیئرپلے کی مکمل تیاری کی ہے، تمام پلیئرز کی ڈوپنگ ہوگی جو ایونٹ کے میچز سے قبل اور دوران میچز لئے جائیں گے۔ گول لائن ٹیکنالوجی کے ساتھ اس مرتبہ ریفری ریفر سسٹم کا استعمال کریں گے تاکہ کسی بھی بڑے میچ میں کوئی بڑی غلطی نہ ہو سکے۔ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے سب سے پہلی ٹیم ایران نے روس کی سرزمین پر قدم رکھا جبکہ پیر گیارہ جون کو اس سال کی فیورٹ ٹیم برازیل نے اپنے سپر سٹار نیمار کی قیادت میں روس میں لینڈ کیا۔ برازیل کی ٹیم کواس سال کوالیفائنگ مقابلوں ناقابل شکست کارکردگی اور نیمار اور چند خفیہ ہتھیاروں کی وجہ سے ماہرین نے فیورٹ قرار دیا ہے۔ برازیل ٹیم کو ایک آسان پول ملا ہے۔ گروپ ای میں برازیل کے حریف ٹیموں میں یورپ کی سخت جان ٹیم سوئٹزر لینڈ، شمالی امریکہ کی ٹیم کوسٹاریکا اور یورپیئن ٹیم کو سربیا شامل ہیں۔ دوسری فیورٹ ٹیم دفاعی چیمپیئن جرمن ہے‘ جس کے گروپ میں میکسیکو‘ سویڈن جیسی خطرناک کلبوں سے اس کو بچنا ہوگا‘ عالمی کپ کےلئے روس پہنچے سے قبل تمام 32 ٹیموں نے وارم اپ میچز میں حصہ لیا جہاں ان ٹیموں کو اپنی خامیوں اور خوبیوں کا اندازہ لگانے کا موقع ملا۔
2018ءعالمی کپ کے لئے پہلی بار 6 مسلمان ممالک نے کوالیفائی کیا ہے‘ ان میں سعودی عرب‘ تیونس‘ مراکش اور مصر چاروں عربی زبان بولنے والے ممالک ہیں جبکہ نائیجیریا اور ایران بھی مسلم ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔ مسلمان ممالک کے لئے سب سے مشکل امر یہ ہے کہ مصر اور سعودی عرب دونوں ایک ہی گروپ میں شامل ہیں۔ اس طرح مراکش اور ایران کو بھی ایک ہی گروپ میں جگہ ملی ہے‘ اس صورت میں دو مسلمان ممالک یقینی طور پر لیگ مرحلے میں ہی رخصت ہوجائیں گے۔ رینکنگ کے لحاظ سے مشکل ترین گروپ، گروپ بی ہے جس میں پرتگال ایران، مراکش اور سپین موجود ہیں۔ مراکش‘ پرتگال اور سپین‘ تینوں پڑوسی ملک ہیں اور ایران ایشیئن زون کی ناقابل شکست ٹیم ہے۔ پرتگال اس وقت عالمی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر ہے جو موجودہ یورپی چیمپئن بھی ہے۔ سپین نے 2010ءمیں ورلڈ کپ جیتا تھا اور ایران ایشیائی کوالیفائنگ میچوں میں دس مسلسل میچ جیت چکا ہے۔ یورپ سے سب سے زیادہ چودہ ٹیموں نے کوالیفائی کیا جس میں عالمی نمبر ون اور دفاعی چیمپئن جرمنی، فرانس، پرتگال، انگلینڈ، سپین، کروشیا، سو ئٹزرلینڈ، سربیا، آئس لینڈ، پولینڈ، سوئیڈن،ڈنمارک،سربیا اور میزبان روس شامل ہیں ان میں تیرہ ٹیموں نے54 ممالک میں ہونے والے کوالیفائنگ راﺅنڈ کھیلنے کے بعد فائنل راﺅنڈ یعنی ورلڈ کپ میں انٹری حاصل کی‘میزبان روس نے براہ راست انٹری حاصل کی تھی۔ یورپ سے 1960ءکے بعد چار مرتبہ کی عالمی چیمپئن اٹلی اس بار ایونٹ کے لئے کوالیفائی نہ کرسکی۔ دوسری جانب پیرو نے 36سال کے بعد ورلڈ کپ میں رسائی حاصل کی۔ ساﺅتھ امریکہ سے پانچ مرتبہ کی عالمی چیمپئن برازیل، ارجٹنائن، یوروگوئے،کولمبیا، پیرونے کوالیفائی کیا‘ یہاں دس ممالک میں سے پانچ نے کوالیفائی کیا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ کوپا امریکہ کی فاتح چلی کی ٹیم کوالیفائی کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ نارتھ سنیٹرل اور شمالی امریکہ سے کوسٹاریکا، میکسیکو، پانامہ نے کوالیفائی کیا۔ یو ایس اے، جمیکا اور ہونڈرس ورلڈ کپ کا ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہےں۔ براعظم افریقہ سے بیس سال کے بعد مصر نے محمد صلاح کی عمدہ کارکردگی کی بدولت انٹری حاصل کی، اس کے ساتھ تیونس‘مراکش‘ نائجیریا، سینیگال نے کوالیفائی کر لیا۔ ایشیا سے سعودی عرب ،ایران، جاپان، جنوبی کوریا،آسٹریلیا شامل ہیں۔مصر کی ٹیم کو عالمی کپ میں جگہ دلانے کے اہم کردار سپر سٹار اور لیور پول کے ہیرو محمد صلاح کو مصری فٹبال ایسوسی ایشن نے ان فٹ ہونے کے باوجود عالمی سکواڈ میں جگہ دی ہے۔ تاہم ابھی تک ماہرین اس کی فٹنس سے مطمئن نہیں۔ محمد صلاح عالمی کپ شروع ہونے سے 15 دن قبل یورپیئن چیمپینئز لیگ کے فائنل میچ کے دوران زخمی ہوگئے تھے۔ بعد ازاں ٹیم ڈاکٹر نے ان کو ان فٹ قرار دیا تاہم مصری فٹبال ایسوسی ایشن نے ان کے چوٹ کو معمولی قرار دیتے ہوئے عالمی سکواڈ میں ان کو جگہ دی عالمی سکواڈ میں جگہ ملنے کے بعد محمد صلاح نے صرف ایک دن کے لئے ٹیم کیمپ جوائن کیا۔ اس دوران محمد صلاح نے مصر کے صدر جنرل سی سی سے بھی ملاقات کی اور ان کو اپنی فٹنس کے بارے میں بتایا تاہم مصری فٹبال ابھی تک محمد صلاح کی میڈیکل رپورٹ جاری نہیں کر سکی ہے۔ دوسری جانب محمدصلاح کے علاوہ ارجنٹینا کے ایک سپرسٹار لانزینی عین عالمی کپ کے موقع پر ان فٹ ہوکر سکواڈ سے خارج ہوگئے۔
عالمی کپ فٹبال کی فاتح ٹیموں پر اگر نظرڈالی جائے تو اس ٹائٹل پر فیفا کے دو ریجن لاطینی امریکہ اور یورپ کے صرف آٹھ ممالک نے حکمرانی کی ہے۔ ان دو ریجن کے علاوہ کسی بھی ریجن مثلاً افریقہ‘ایشیا‘ اوشیانا ا ورشمالی امریکہ کی کوئی بھی ٹیم اس عظیم ٹائٹل کو حاصل نہ کرسکی جبکہ لاطینی امریکن زون سے بھی صرف تین ٹیموں کو یہ اعزاز ملا جبکہ یورپ کی پانچ ٹیموں نے فائنل میں فتح حاصل کی۔ لاطینی امریکن زون میں سب سے کامیاب ترین ٹیم برازیل ہے‘ جس نے سب سے زیادہ پانچ بار اس اعزازکو حاصل کیا۔ اس کے علاوہ ارجنٹینا اور یورو گوائے بھی لاطینی امریکن زون کے ان خوش قسمت ممالک میں شامل ہیں جن کے کپتانوں کو یہ ٹرافی فضا میں بلند کرنے کا چانس ملا۔ عالمی کپ کی دوسری کامیاب ترین ٹیم یورپ زون کی جرمنی ہے جس نے چار بار ٹائٹل حاصل کیا۔ جرمنی نے مجموعی طورپر سب سے زیادہ 8 بار فائنل میں جگہ بنائی اور چار بارفتح اور چار ہی بار اس ٹیم کو شکست کاسامنا کرنا پڑا۔ عالمی کپ کی تیسری کامیاب ترین ٹیم یورپیئن زون کی اٹلی ہے۔ عالمی کپ کی چوتھی کامیاب ٹیم ارجنٹینا ہے‘ لاطینی امریکن زون اور برازیل کی پڑوسی اس ٹیم نے مجموعی طورپر پانچ بار فائنل میں جگہ بنائی اور دو بار فتح حاصل کی۔ لاطینی امریکن کی تیسری اور عالمی کپ کی پانچویں کامیاب ترین ٹیم یوروگوائے ہے۔ ان پانچ کامیاب ترین ٹیموں کے علاوہ صرف 3 ٹیموں فرانس‘ انگلینڈ اور سپین کوایک ایک بار عالمی کپ جیتنے کا اعزاز ملا۔ عالمی کپ کی اس بدقسمت ترین ٹیم کی جانب جو تین بار فائنل میں رسائی کے باوجود فتح حاصل نہ کرسکی یہ ٹیم ہالینڈ ہے جس نے پہلی بار 1974ئ‘ دوسری بار 1978ءاور تیسری بار 2010ءمیں فائنل میں رسائی حاصل کی اور تینوں بار اس ٹیم کو ان کے حریفوں جرمنی‘ ارجنٹینا اور سپین نے شکست دی۔ ہالینڈ کے علاوہ تین اور ممالک ہنگری‘ چیکو سلواکیہ (کالعدم) اور سوئیڈن بھی ان بدقسمت ممالک میں شامل ہیں جو فائنل میں جگہ تو بناسکے تاہم کامیابی ان سے روٹھی رہی۔
روس میں فیفاورلڈ کپ 2018ئکے لیے ”میدان سج گیا“
Jun 14, 2018