پاکستان کے ای سی ٹی پر دستخط ، ملک کو نئے ثالثی سرمایہ کاری قوانین سے خطرہ

Jun 14, 2018

اسلام آباد( آن لائن ) پاکستان کے بین الاقوامی میثاقِ توانائی معاہدہ ای سی ٹی پر باضابطہ دستخط کرنے کی وجہ سے اسے نئے ثالثی سرمایہ کاری قوانین سے خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، جبکہ اس معاہدے کے تحت کئی بااثر سرمایہ کاروں نے دنیا کے مختلف ٹربیونلز میں مختلف ممالک کے خلاف 35 ارب ڈالر کے لیے مقدمہ دائر کیا ہوا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق یہ تنبیہ یورپ کے دو غیر منافع ریسرچ اور ایڈوکیسی گروپ کارپوریٹ یورپ آبزرویٹری سی ای او اور دی ٹرانزنیشنل انسٹیٹوٹ ٹی این آئی کی پاکستان میں ای سی ٹی کے اثرات کے حوالے سے تحقیق میں سامنے آئی۔پاکستان 2006 سے ای سی ٹی میں نگراں ممالک کے طور پر شامل ہے، رپورٹ میں خبر دار کیا گیا ہے کہ یہ جانتے ہوئے کہ پاکستان میں ثالثی سرمایہ کاری ایک متنازع فعل ہے لیکن پھر بھی حکومت ای سی ٹی کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔۔بین الاقوامی نگراں اداروں کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان اس وقت ایک ترک کمپنی کو کارکے رینٹل پاور کیس میں 80 کروڑ ڈالر کا ثالثی ایوارڈ ختم کروانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ جب پاکستان کو پہلی مرتبہ 1995 میں سوئیٹزرلینڈ کے ساتھ دو طرفہ معاہدے سے 2001 میں بین الاقوامی مقدمے کا سامنا کرنا پڑا، اس وقت حکومت میں کوئی بھی معاہدے کا مواد حاصل نہیں کرسکا، اور انہیں سوئیز حکومت سے اس کی نقل کی درخواست کرنی پڑی۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ تھر کے ریگستان میں چینی اور پاکستانی سرمایہ کار نئے پاور پلانٹ کے لیے گندے بھورے کوئلے کے لیے کھدائی کر رہے ہیں۔

مزیدخبریں