مقبوضہ کشمیر کے گرمائی دارلحکومت سری نگر میں پولیس نے تصدیق کی ہے کہ نامعلوم مسلح افراد نے صحافی شجاعت بخاری کو ان کے دفتر کے قریب فائرنگ کر کے قتل کردیا.پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے شجاعت بخاری پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ اپنے اخبار کے دفتر ڈیلی رائزنگ کشمیر سے اپنے دو محافظوں کے ہمراہ گاڑی میں بیٹھنے کے لیے نکلے۔شجاعت بخاری نے 2008 میں اخبار ڈیلی رائزنگ کشمیر شروع کیا تھا۔پولیس سربراہ نے بتایا مسلح افراد کے حملے میں شجاعت اور ان کا ایک محافظ ہلاک ہوئے جبکہ دوسرا محافظ زخمی ہے اور اس کی حالت تشویشناک ہے۔اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ کشمیری جنگجوں نے کیا ہے۔شجاعت بخاری اپنا اخبار شروع کرنے سے قبل انڈیا کی اخبار دا ہندو کے نامہ نگار تھے۔ معروف صحافی ہونے کے علاوہ وہ مقامی کشمیری زبان کی تجدید کے لیے مہم کر رہے تھے۔شجاعت بخاری نے پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں امن اور سکیورٹی کی کانفرنسوں میں حصہ لیا۔50 سالہ شجاعت نے سوگواران میں والدین، اہلیہ اور دو بچے چھوڑے ہیں۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 90 کی دہائی سے شروع ہونے والی شورش میں کئی صحافی اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران جاں بحق چکے ہیں .
صحافیوں کی حفاظت کے لئے کمیٹی نے آج کشمیر میں سرینگر میں انگریزی روزنامہ اخبار رائزنگ کشمیرکے ایڈیٹر شجاعت بخاری کی ہلاکت کی سخت مذمت کی ہے۔
ولڈ ایڈیٹر فورم کےصدر نے شجاعت بخاری کی موت کی مذمت کی ہے اور بھارت کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شجاعت بخاری کے قاتلوں کو پکڑ کر سزا دے۔