تل ابیب (آئی ا ین پی ) اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی اہلیہ سارا نیتن یاہو نے غیر قانونی طور پر سرکاری پیسوں سے پرتعیش زندگی گزارنے کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت میں پلی بارگین کی اپیل دائر کردی، عدالت سارا نیتن یاہو کی درخواست پر آئندہ ہفتے تک فیصلہ سنائے گی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سارا نیتن یاہو پر سرکاری خزانے کی رقم خرچ کرکے پرتعیش زندگی گزارنے، قیمتی کھانے منگوانے، شراب پینے اور ملازموں کو چھٹیوں کے دنوں میں ذاتی پارٹیوں کے دوران کام کرانے اور غذائیں بنوانے کے الزامات ہیں۔60 سالہ سارا نیتن یاہو پر گذشتہ برس جون میں ان ہی الزامات کے تحت عدالت میں الزامات عائد کیے گئے تھے، تاہم انہوں نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپنے شوہر کے خلاف سیاسی دبائو قرار دیا تھا۔سارا نیتن یاہو پر الزام لگائے گئے تھے کہ انہوں نے وزیر اعظم ہا ئوس میں سرکاری باورچی ہونے کے باوجود سرکاری خزانے کی رقم سے ہوٹلوں سے مہنگے کھانے منگوائے۔ان پر الزام تھا کہ انہوں نے باورچی ہونے کے باوجود سرکاری رقم خرچ کرتے ہوئے ایک لاکھ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی ایک کروڑ روپے سے زائد کے کھانے منگوائے۔۔اسرائیلی وزیر اعظم کی اہلیہ پر ملازمین سے ناروا سلوک اختیار کرنے اور سرکاری پیسوں سے شراب منگوانے جیسے الزامات بھی لگائے گئے تھے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق سارا نیتن یاہو نے خود پر لگے تمام الزامات کو تسلیم کرتے ہوئے عدالت میں پلی بارگین کی درخواست دائر کردی۔رپورٹ میں اسرائیل کی وزارت انصاف سے جاری بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کی اہلیہ الزامات کے تحت رقم ادا کرنے کو تیار ہوگئیں ہیں اور انہوں نے پلی بارگین کے معاہدے کی درخواست عدالت میں جمع کرادی۔رپورٹ کے مطابق عدالت سارا نیتن یاہو کی درخواست پر آئندہ ہفتے تک فیصلہ سنائے گی۔عدالت سارا نیتن یاہو کی پلی بارگین کی درخواست قبول کرتے ہوئے انہیں سزا نہیں سنائے گی۔پلی بارگین کے معاہدے کے تحت اسرائیلی وزیر اعظم کی اہلیہ کو سرکاری خزانے سے خرچ کی گئی رقم کے 15 ہزار 300 ڈالر ادا کرنے سمیت ہزاروں ڈالر کا جرمانہ بھی ادا کریں گی۔اگر عدالت نے ان کی پلی بارگین کی درخواست مسترد کردی تو ان کے خلاف ٹرائل کا آغاز ہوگا اور اگر ان پر جرم ثابت ہوگیا تو انہیں کم سے کم 5 سال جیل قید اور جرمانے کی سزا ہوگی۔