روس سے قربت پر خوش ، اسلحہ لینا چاہتے ہیں ، دفاعی تعاون بڑھنے کی امید: عمران

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے روسی خبر رساں ایجنسی سپوتنک کو انٹرویو میں کہا ہے کہ امید ہے کانفرنس کے موقع پر بھارتی قیادت سے بات ہو گی، دونوں ممالک کے درمیان بڑا تنازعہ کشمیر ہے، دونوں ممالک کے سربراہ پرعزم ہوں تو مسئلہ بات چیت سے حل ہو سکتا ہے۔ امید ہے مودی پاکستان سے تعلقات بہتر بنائیں گے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر پر کسی بھی ملک کی جانب سے ثالثی کا خیر مقدم کرے گا۔ مسئلہ کشمیر کا حل وہاں کے عوام کو حق خود ارادیت دینا ہے۔ بھارت سے تعلقات بہتر ہو جائیں تو اسلحہ خریدنے کی ضرورت نہیں۔ پاکستان اور روس میں اسلحہ کی خرید وفروخت کیلئے بات چیت جاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا اسلام آباد روس سے اسلحہ خریدنا اور فوجی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں، میں بدلتی دنیا میں پاکستان کے روس کے قریب ہونے پر خوش ہوں۔ روسی خبر رساں ایجنسی سپوتنک کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہاں ہم روس سے اسلحہ لینا چاہتے ہیں اور میں جانتا ہوں ہماری فوج پہلے ہی روسی فوج کے ساتھ رابطے میں ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بشکیک میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کی سائیڈ لائن پر ہوئی۔
عمران


بشکیک (نوائے وقت پورٹ+ این این آئی)وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت سے تناؤ میں کمی چاہتے ہیں تاکہ ہمیں ہتھیار نہ خریدنے پڑیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے کرغزستان کے شہر بشکیک میں موجود وزیراعظم عمران خان کا روسی خبر ایجنسی سپوتنک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ روس اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون میں اضافے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ 50، 60 اور 70 کی دہائیوں کی سرد جنگ میں پاکستان امریکا کا اتحادی رہا، لیکن حالات اب بدل چکے ہیں، اب ہم روس کے ساتھ تعلقات استوار کر چکے ہیں، اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ روس سے ہتھیار خریدنے سے متعلق سوال پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تناؤ میں کمی چاہتے ہیں تاکہ ہمیں ہتھیار نہ خریدنے پڑیں، ہم اپنا پیسہ انسانی فلاح پر لگانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم روس سے ہتھیاروں کی خریداری کا ارادہ رکھتے ہیں، پاکستان آرمی اس سلسلے میں روسی فوج سے رابطے میں ہے۔ عمران خان نے کہا کہ دفاعی تعاون کے ساتھ روس سے توانائی اور تجارت کے شعبوں میں بھی تعاون کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تجارتی وفود روس جائیں گے اور روسی سرمایہ کاروں کو پاکستان آنے کی دعوت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی کمپنی کی جانب سے پاکستان سٹیل ملز میں سرمایہ کاری کی بھی امید ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بھارت سے سب سے بڑا اختلاف کشمیر پر ہے، پاکستان بھارت حکمران اور دونوں ممالک کی حکومتیں چاہیں تو مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارت کی جانب سے اس سلسلے میں ابھی تک حوصلہ افزاء جواب نہیں ملا، امید ہے کہ بھاری مینڈیٹ والے نئے بھارتی وزیراعظم بہتر تعلقات کے لیے کام کریں گے۔پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ گیس پائپ لائن پراجیکٹ میں پیش رفت ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے نہیں ہو رہی۔پاکستان کی ویزہ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان میں سرمایہ کاری اور سیاحت کے فروغ کے لیے ویزا قوانین میں نرمی کی۔انہوں نے کہا کہ روس بھی ان 70 ممالک میں شامل ہے جن کو ایئر پورٹ پر ہی ویزہ لینے کی سہولت دی ہے۔وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ہم تمام پڑوسی ممالک سے پْر امن تعلقات کے خواہاں ہیں اور پاک بھارت اختلافات بات چیت سے حل ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھارت سے بات چیت کا موقع موجود ہو گا۔دونوں ممالک کے درمیان بڑا تنازعہ کشمیر ہے، دونوں ممالک کے سربراہ پرعزم ہوں تو مسئلہ بات چیت سے حل ہو سکتا ہے۔ امید ہے مودی پاکستان سے تعلقات بہتر بنائیں گے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر پر کسی بھی ملک کی جانب سے ثالثی کا خیر مقدم کرے گا۔ مسئلہ کشمیر کا حل وہاں کے عوام کو حق خود ارادیت دینا ہے۔ بھارت سے تعلقات بہتر ہو جائیں تو اسلحہ خریدنے کی ضرورت نہیں۔ پاکستان اور روس میں اسلحہ کی خرید وفروخت کیلئے بات چیت جاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا اسلام آباد روس سے اسلحہ خریدنا اور فوجی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں، میں بدلتی دنیا میں پاکستان کے روس کے قریب ہونے پر خوش ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں ہم روس سے اسلحہ لینا چاہتے ہیں اور میں جانتا ہوں ہماری فوج پہلے ہی روسی فوج کے ساتھ رابطے میں ہے۔دنیا وہ نہیں ہے جیسا کہ اسے ہونا چاہئے اور اس کے باہمی تعلقات پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں طاقت کے مراکز بدل رہے ہیں یا طاقت کے مختلف مراکز ابھر رہے ہیں اس لئے ہمیں امید ہے کہ نئے ورلڈ آرڈر میں روس کے ساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں ۔این این آئی کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر سے غیررسمی ملاقات ہوئی، دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا اور کچھ دیر کیلئے بات چیت کی گئی۔ دونوں رہنماؤں میں ملاقات شنگھائی تنظیم اجلاس کے سائیڈ لائن پر ہوئی،دونوں رہنمائوں نے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی۔ دونوں کے درمیان ون آن ون ملاقات (آج) جمعہ کو ہوگی۔اس سے قبل وزیراعظم نے روسی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور روس کی افواج کے درمیان تعاون بڑھا ہے، انہوں نے کہا کہ میں روس کا دورہ کرنا پسند کروں گا، زندگی میں ایک بار روس کا دورہ کیا ہے۔ جنگ سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا ، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں ،پاک بھارت تعلقات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کشمیر ہے جسے مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ جب ہمارے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوتے ہیں تو ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں۔اس سے قبل ہماری بھارت سے تین جنگیں ہو چکی ہیں جس سے دونوں ہی ملکوں کو نقصان پہنچا ہے۔اگر دونوں حکومتیں مسئلہ کشمیر حل کرنے کا تہیہ کر لیں تو یہ حل ہو سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہم بھارت کو قائل کرنے میں ناکام رہے ہیں تاہم ہمیں امید ہے کہ موجودہ بھارتی وزیر اعظم اس مسئلہ کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک نے ہمیں نئی آؤٹ لٹس تک رسائی فراہم کی ہے اور یقینا اب اس میں بھارت بھی شامل ہے جس سے ہم ہمارے دو طرفہ تعلقات انتہائی کمزور ہیں۔ انہوںنے کہاکہ برصغیر میں بہت زیادہ غربت ہے جس کے خاتمے کیلئے ہمیں ہتھیاروں کے بجائے انسانوں پر پیسہ خرچ کرنے کی ضرورت ہے، جیسے چین نے غربت کے خاتمے کے لیے اپنی عوام پر رقم خرچ کی اور وہاں سے آج غربت کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ مغرب سے بہتر تعلقات استوار کرنے پر زور رہا ہے تاہم اب ہم نئی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کے لیے ہم شنگھائی تعاون تنظیموں کے ممالک سے تعلقات مزید بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔وزیراعظم عمران خان اور بھارتی وزیراعظم مودی کے درمیان مصافحہ نہ ہو سکا۔ کرغیزستان کے صدر نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کے اعزاز میں ڈنر دیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور نریندر مودی ایک ساتھ ڈنر ہال میں داخل ہوئے۔ عمران خان اور مودی نے ہال میں داخل ہوتے ہوئے آپس میں کوئی مصافحہ نہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے دوسرے ملکوں کے سربراہان سے مصافحہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان ہال کے ایک کونے اور نریندر مودی دوسرے کونے میں موجود رہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پڑوسی ممالک سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔ پاک بھارت اختلافات مذاکرات سے حل ہونے کی امید ہے۔ روس اور پاکستان دفاعی تعاون چاہتے ہیں۔ توانائی، تجارت میں بھی تعاون کے خواہاں ہیں۔ بھارت سے تعلقات معمول پر لانے کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور کرغزستان کے صدر کے درمیان ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کرغزستان کے صدر کو شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس بلانے پر مبارکباد دی۔ کرغزستان کے صدر نے تنظیم میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ دونوں رہنمائوں نے باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دوطرفہ سیاسی مشاورتی عمل جلد شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم نے صدر کرغزستان کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ عمران کرغز وزیر اعظم سے بھی ملے۔
عمران

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...