لاہور (کامرس رپورٹر)پنجاب کا آئندہ مالی سال 2019-20کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کے آئندہ مالی سال2019-20 کے بجٹ کے حجم کا تخمینہ 2200 ارب روپے لگایا گیا ہے جو رواں مالی سال2018-19کے1831.1 ارب روپے کے نظر ثانی شدہ بجٹ سے 20.14فیصد ذائد ہو گا۔بجٹ میں پنجاب کو این ایف سی کے تحت قابل تقسیم محاصل کی مد میں 1494 ارب روپے ملیں گے جب کہ صوبائی آمدنی کا تخمینہ 368 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں قابل ٹیکس آمدنی کا حجم283 ارب روپے جبکہ غیر محاصل آمدنی کا حجم 85 ارب روپے ہو گا۔کرنٹ کیپٹل آمدنی کا تخمینہ 33ارب روپے لگایا گیا ہے۔فارن پراجیکٹ اسسٹنس کے لیے 27 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 350 ارب روپے لگایا گیا ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشن میں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے جس میںگریڈ ایک سے گریڈ 16تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد جبکہ گریڈ 17سے گریڈ 20کے افسروں کی تنخواہوں میں 5فیصد اضافہ کی تجویز دی گئی ہے جبکہ گریڈ 21اور 22گریڈ کے افسروں کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہ کرنے کی تجویز ہے ۔پنجاب حکومت آئندہ مالی سال صوبے میں 36فیصد زائد ٹیکس وصول کرئے گی پنجاب میں ٹیکس اکٹھا کرنے والے اداروں کے لئے آئندہ مالی سال 2019-20کے لئے صوبائی ٹیکس وصولی کا ہدف283ارب روپے مقرر کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو رواں مالی سال کے لئے 208 ارب روپے کے نظرثانی شدہ ہدف کے مقابلے میں 36 فیصد ذائد ہو گا۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی کو آئندہ مالی سال کے لئے ٹیکس وصولی کا ہدف 160ارب روپے دیا جائے گا رواں مالی سال پی آر اے کو ٹیکس وصولی کا ہدف 155.6ارب دیا گیا جسے بعد میں نظرثانی کر کے 105ارب روپے کر دیا گیا ہے۔اسی طرح بورڈ آف ریونیو کو آئندہ مالی سال کے لئے ٹیکس وصولی کا ہدف 80ارب روپے دیا جائے گا رواں مالی سال کے لئے بورڈ آف ریونیو کا ٹیکس وصولی کا ہدف 75.3ارب روپے تھا جسے نظرثانی کر کے72ارب روپے کر دیا گیا ہے۔محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو ٹیکس وصولی کا ہدف 35.7ارب روپے دیا جائے گا رواں مالی کے لئے اسے ٹیکس وصولی کا ہدف.7 37ارب روپے ملا تھا جسے نظرثانی کر کے 30 .5ارب روپے کیا گیا ہے۔اسی طرح آئندہ مالی سال محکمہ انرجی کو .8 6ارب روپے اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو 0.7ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا ہدف دیا جائے گا۔پنجاب کے آئندہ مالی سال -20 2o19کے بجٹ میں غیر ٹیکس آمدنی کا تخمینہ85.47ارب روپے لگایا گیا ہے جو رواں مالی سال 2018-19 کے نظر ثانی شدہ 55.90ارب روپے کی غیر ٹیکس آمدنی سے 29.6ارب روپے ( 52.9فیصد)ذائد ہو گا۔ذرائع کے مطابق محکمہ زراعت کو 1.24ارب روپے ،محکمہ مال کو 4.1ارب روپے، محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو 5ارب روپے،محکمہ کوآپریٹوزکو 0.003ارب روپے،محکمہ خزانہ کو 43.51ارب روپے،محکمہ جنگلات جنگلی حیات و فشریز کو 1.2 ارب روپے، محکمہ صحت کو 1.3ارب روپے۔محکمہ داخلہ کو 1.081ارب روپے، محکمہ ایچ یو ڈی اینڈ پی ایچ ای ڈی کو0.800ارب روپے،محکمہ صنعت کو 0.335ارب روپے، محکمہ آبپاشی کو 2.001ارب روپے،لاء اینڈ پارلیمنٹری کو 0.513ارب روپے،ایل اینڈ ڈی ڈی کو 0.571ارب روپے، کان کنی اور معدنیات کو10 ارب روپے، پولیس کو4.77ارب روپے اور دیگر اداروں کو غیر ٹیکس آمدنی کی مد میں 6.667ارب روپے کا ہدف دیا جائے گا۔
پنجاب بجٹ
لاہور (نامہ نگار) پنجاب کے آج نئے مالی سال جون20/ 2019 کے بجٹ میں مختلف ٹیکسوں میں اضافہ، نئے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے جبکہ پنجاب کی حدود میں آنے والی تمام اہم شاہراہوں اور موٹرویز سے ملحقہ عمارتوں کو پراپرٹی ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب میں موٹرویز اور تمام ہائی ویز جو شہری علاقوں میں شامل نہیں ہیں ان کو پراپرٹی ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جا رہا ہے ہے، تاکہ نئے مالی سال میں محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن کا ٹارگٹ 30 ارب 50 کروڑ سے بڑھا کر ساڑھے 37 ارب روپے کیا جا سکے۔ مختلف شعبوں پر عائد پرانے پروفیشنل ٹیکس کی شرح میں بیس سے تیس فیصد اضافے کے علاوہ پراپرٹی ڈویلپرز اور مارکیٹنگ پر 20 ہزار روپے جبکہ موبائل فرنچائز پر 10ہزار روپے سالانہ پروفیشنل ٹیکس لاگوکیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ ایکسائز سے گاڑی اور موٹر سائیکل کی رجسٹریشن کی ارجنٹ فیس بھی مقرر کی جارہی ہے۔ 48 گھنٹے کے اندر ٹرانسفراور رجسٹریشن پر موٹر سائیکل کے لیے دو سو روپے جبکہ کار کے لیے ایک ہزار روپے اضافی فیس مقرر کی جا رہی ہے۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں میں امپورٹڈ گاڑیوں پرعائد25 ہزار روپے سے لیکر75 ہزار روپے لگژری ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال اس ٹیکس کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد پنجاب کی بجائے اسلام آباد اور دیگر صوبوں سے گاڑیوں کی رجسٹریشن کو ترجیح دے رہی تھی۔ اس کے علاوہ بیوہ خواتین کے ساتھ ساتھ طلاق یافتہ خواتین کے لئے پراپرٹی ٹیکس میں 12 ہزار 8 سو روپے تک کی چھوٹ بھی دی جا رہی ہے۔
پنجاب بجٹ