کراچی (کامرس رپورٹر) مشیربرائے وزارت ساحلی امورمحمود مولوی نے کہا ہے کہ میں10دن پہلے ہی خبردارکرچکاتھاکہ سندھ میں منظم طریقے سے گندم اورآٹے کا ذخیرہ کیاجارہاہے تاکہ بحران پیداکرکے قیمتوں میں اضافہ کیاجائے۔ان10دنوں میں گندم کی قیمت32سے37روپے تک پہنچ چکی ہے اور اگر اب بھی سندھ حکومت نے اقدامات نہ کئے اورگندم بحران نہ ختم کیا تو یہ قیمت40 روپے تک پہنچ جائے گی۔سرمایہ کاروں کے وفود سے ملاقات کے دوران ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت،محکمہ خوراک سندھ اور ضلعی انتظامیہ غیرقانونی طور پرچھپائی گئی گندم بازیا ب کرائے اوراوپن مارکیٹ میں فروخت کرے تاکہ گندم اور آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پرقابو پایاجائے اورذخیرہ اندوزوں کے عزائم کوخاک میں ملایا جائے۔ محمودمولوی نے کہا کہ ایک منظم طریقے سے مہنگائی میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ گندم کی مصنوعی قلت سے گندم درآمد کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ اگر گندم درآمد کرنا پڑی تو وہ مہنگے داموں فروخت ہوگی جس سے غریبوں کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ سندھ کے غریب عوام اس وقت شدید مشکل میں ہیں سندھ حکومت مہنگائی کوروکنے میں اپناکرداراداکرے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے10دنوں میں گندم کی قیمت میں ہوش ربا اضافہ لمحہ فکریہ ہے اوراگراب بھی سندھ حکومت نے اقدامات نہ کئے تو یہ قیمت40 روپے تک پہنچ جائے گی جس سے مہنگائی کے بحران پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا۔ سندھ حکومت ذخیرہ اندوزوں کے خلاف اقدامات کرے اور قیمتوں میں کمی کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔