بلڈ ڈونر ڈے کو وڈ ۔19کے تناظرمیں

خون انسانی جسم کا بنیادی جزو ہے اور انسانی جسم میں سب سے زیادہ اہمیت کاحامل ہے بروقت صاف اور صحت مند خون کی فراہمی ایک بیمار انسان کی زندگی بچانے میں مددگار ثابت ہو تی ہے ۔ ہرسال ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے 14جون کو منایاجاتا ہے یہ دن معروف سائنس دان کا رل لینڈ سیٹنر کی تاریخ پیدائش کی مناسبت سے منایا جاتا ہے ۔کارل لینڈسیٹنرABOبلڈگروپ سسٹم کے موجد ہیں ان کی اس دریافت کی بدولت 1907میں پہلی مرتبہ بلڈ ٹرانسفیو ژن کا تجربہ کیا گیا جس کی کامیابی کے باعث آج بے شمار مریضوں کی زندگیاں بچائی جارہی ہیں ۔ہر سال یہ دن ایک موضوع کے تحت منایا جاتا ہے ۔اس سال دن کا موضوع safe blood saves livesجس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ صحت مند خون ہی زندگیاں بچا سکتا ہے جس کے تحت یہ معلوم ہو تا ہے کہ جہاں خون انسانی زندگیاں بچانے میں مددگار ہے وہاں اس خون کی مناسب سکریننگ ہونا بھی بہت ضروری ہے خون کی بیماریاں جن میں ہیپا ٹا ئٹس (بی سی)، ایچ آئی وی اور سفلس ،ملیریاوغیرہ شامل ہیں ان تما م بیماریاں کی مناسب جانچ نہ ہونے کی صورت میںیہ بیماریاں منتقل ہو سکتی ہیںخون دینے کے بے شمار فوائد ہیں جیسے کہ بہتر صحت ،کینسر ہونے کے کم خطرات،جگراور لبلبہ کی بیماریوں سے بچاؤ ، دل کی بیماریوں سے بچاؤ اور دیگر شامل ہیں۔ دنیا میں ہر سال تقریباً 117.4ملین خون کے عطیات اکٹھے کیئے جاتے ہیں جوکہ دنیا میںصرف 16%فیصد خون کی ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔ 57%ملکوں میں 100%خون بلامعاوضہ خون عطیہ کرنے والوں لوگوں سے لیا جاتا ہے ۔پاکستان میں روزانہ تقریباً 8000 خون کے بیگزکی ضرورت ہوتی ہے جبکہ کل آبادی کا صرف 01فیصد لوگ خون کا عطیہ کرتے ہیں جبکہ عطیہ کردہ خون کا 60%تھیلے سیمیا کے مریض بچوں کے استعمال میں آتا ہے جب کہ باقی خون بہت سی طبعی پیچیدگیوں ،قدرتی آفات اور عمل جراحی کے دوران استعمال میں آتا ہے ۔ تھیلے سیمیا اور خون کی دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے علاج معالجہ کے لیے مختلف ادارے کام کر رہے ہیں ۔جن میں ایک نام سُندس فاؤنڈیشن بھی ہے ۔ جہاں صاف اور صحت مند خون کے ذریعے ہزاروں قیمتی جانیں بچا ئی جاتی ہیں ۔سُندس فاؤنڈیشن اپنی طرز کا واحد ادارہ ہے جو اپنے رجسٹرڈ مریضوں کے علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ دیگر خون کے ضرورت مندوں کو بھی بوقت ضرورت بلا معاوضہ خون فراہم کرتا ہے ۔ بلڈ ڈونر ڈے خا ص طور پر ان دردِ دل رکھنے والے بلڈ ڈونرز کے لیے منایا جاتا ہے جو دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے اپنا خون عطیہ کر تے ہیں۔ تھیلے سیمیا جیسی بیماری میں مبتلا مریضوں کو اوسطاً ہر 10سے 15روزمیں خون کی ضرورت پڑتی ہے جوکہ ان بلڈ ڈونر کی مدد سے ہی ممکن ہو پاتا ہے ۔خون کی اہمیت کو جانتے ہو ئے عطیہ خون کو نصاب کا حصہ بنانا چاہیے اور عطیہ خون کی آگاہی کے لیے مہم چلانی چاہیے ۔ اس کے ساتھ خون کا عطیہ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کر نی چاہیے۔حال ہی میں کورونا وائرس (Covid-19)کی وباء نے جہاں عالمی سطح پر زندگیوں کو متاثر کیا ہے وہاں تھیلے سیمیا کے مریضوں کو بھی شد ید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کوروناوائر س کی اِس وباء کے پیش نظر وہ تمام سٹوڈنٹس جو اپنے خون کے ذریعے اِ ن مریض بچوں کی آب یاری کرتے تھے ۔اس کارِخیر سے کا فی دور ہو چکے ہیں ۔اس کی بنیادی وجہ تعلیمی اداروں کا بند ہو نا ہے ۔ میری اُن تمام ڈونرز سے اپیل ہے کہ براہ کرم اپنی معاشرتی ذمہ داری کو سمجھتے ہو ئے اِن بچوں کی زندگی کے چراغوں کو روشن رکھنے میں مدد جاری رکھیں وگرنہ ایسا نہ ہو کہ کوئی شمع بجھ جائے۔ جیسے ہی کرورنا وباء پھیلی صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سُندس فاؤنڈیشن اسلام آباد سینٹر کا دورہ کیا اور سُندس ؤنڈیشن میں تھیلے سیمیا مریضوں کو دی جانے والی علاج معالجہ کی سہولیات کا معائنہ کیا اور اطمینان کا اظہار کیا اور عوام سے تھیلے سیمیا کے مریض بچوں کے لیے خون کے عطیات کی اپیل کی جس پر عوام ،اسلام آباد پولیس اورپنجاب پو لیس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ مشکل کی اس گھڑی میں دعوت اسلامی کے امیر جناب مولانا الیاس قادری نے تھیلے سیمیا کے مریضوں کے لیے مشعل راہ بنے اور اپنے تمام کارکنوں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ ملک میں موجود تھیلے سیمیا کے مریض بچوں کے لیے اپنے خون کے عطیات دیں اُن کی ہدایات پر عمل کر تے ہوئے دعوت اسلامی کے اعلیٰ عہدیداروں نے سُندس فاؤنڈیشن کا دورہ کیا اور مریضوں کو دی جانے والی علاج معالجہ کی سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا اور اپنے کارکنوں کو سند س فاؤنڈیشن اور دیگر اداروں کو خون کے عطیات دینے کی اپیل کی ۔جس پر اب تک تقریباً 24000ہزار سے زائد کارکن پورے ملک میں خون کے عطیات دے چکے ہیں اور یہ سلسلہ تا حال جاری ہے اسی طرح ڈاکٹر شعیب دستگیر سربراہ پنجاب پولیس اور عامر ذوالفقار سربراہ اسلام آباد پولیس خود بھی خون کا عطیہ دے چکے ہیں اور انہوں نے اپنے آفیسر ز اور جوانوں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ تھیلے سیمیا کے مریضوں کے لئے خون کے عطیات دیں۔دونوں سربراہوں کی ہدایت پر تقریباً 5000ہزار سے زائد آفیسرزاور جوان تھیلے سیمیا کے مریضوں کے لیے خون کے عطیا ت دے چکے ہیں جو کہ لاک ڈاؤن اور کوروناوباء کے دنوں میں بہت بڑی قربانی ہے ۔ مریضوں کو خون کا عطیہ کرنے والے تمام ڈونرز ہمارے سر کا تاج ہیں اور یہ وطن ان جیسے جوانوں کی قربانیوں کی وجہ سے سلامت ہے اور تا قیامت سلامت رہے گا ۔

کیونکہ یہ آفیسرز اور جوان فرنٹ لائن پر اپنی ڈیوٹی سر انجام دینے کے ساتھ خدمت انسانی کا فریضہ بھی ادا کر رہے ہیں ۔
میں اُن تمام مریضوں کے لیے دعا گو ہو ں جو کو رونا وائرس میں مبتلا ہیں رب تعالیٰ اُن کو صحت عطا فرمائیں اور جب وہ صحت مند ہو ں تو اپنا پلازمہ ان مریضوں کو عطیہ کریں جو زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں ۔ سُندس فاؤنڈیشن کو لاک ڈاؤن اور کو رونا وباء کی وجہ سے فنڈ ز کی کمی کا بھی سامنا ہے جس وجہ سے تھیلے سیمیا اور ہیموفیلیا کے مریضوں کی زند گیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں تما م مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ اپنی زکوٰۃ ،عطیات اور صدقات سُندس فاؤنڈیشن کو دیں تاکہ ان مریضوں کو بلا تعطل علاج و معاالجہ جاری رکھا جا سکے ۔آخر میں میری طرف سے اور سُندس فاؤنڈیشن کے تمام مریضوں کی جانب سے تمام بلڈ ڈونر ز کی عظمت کو سلام

ای پیپر دی نیشن