بحرِ غضب

قبلہ و کعبہ‘ قبلہ نظر
متلاشی ہوں، ڈھونڈیں عُذر
ہر رُت کی طغیانی سنیں
آج یہاں ہے، کل ہے ادھر
کورٹ تمسخر بنتا گیا
ہم قائم سنجیدہ مگر
جن کی حقیقت ’’زرداری‘‘
بحرِ غضب، غازی ہے لہر

ای پیپر دی نیشن