ٹرمپ اور مودی : دو بڑی جمہوری ملکوں میں ایک جیسا ظلم

بھارت اور امریکا دنیا میں دو بڑی جمہورتیں ہیں۔دونوں ملکوںکے حکمرانوں کے ایک جیسے رویئے ہیں۔ اپنے ہی شہریوں سے تعصب کر کے ظلم و زیادتی کرتے ہیں۔بھارت میں تو آئے دن مسلمانوں پر متعصب ہندو انتہاپسندوں کی ویڈیو زدیکھ دیکھ کر انسانیت کا کلیجہ منہ کو آتا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں امریکا سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں سیاہ فام شخص کو سفید فام پولیس والے نے موت کے گھاٹ اتار دیا اس ویڈیو کے وائرل ہونے پر آناً فاناً سارے امریکا میں اس سیاہ فام کے قتل ، نسلی امتیاز اورتعصب کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ہنگامے پھوٹ پڑے۔ مظاہرین نے پولیس گاڑیوں کو جلانا شروع کیا۔ سڑکوں پر ٹائر جلا کر ٹریفک روک دی۔ دکانوں کو لوٹنا شروع کیا۔ امریکا کی تاریخ میں پہلی دفعہ مظاہرین وائٹ ہائوس میں داخل ہو گئے۔ڈونلڈ ٹرمپ کو رات ایک خفیہ بنکر میں گزارنی پڑی۔ ہنگامے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ٹرمپ حکومت کو امریکا کے ۴۰ شہروں میں کرفیو لگانا پڑا۔ کئی ریاستوں میں نیشنل گارڈ طلب کر لیے گئے۔نیوزی لینڈ، برطانیہ، جرمنی بلکہ پورے یورپ کے کئی شہروں میں بھی امریکی سیاہ فام کے بے رحمانہ قتل پر اور اس کے خاندان کے ساتھ اظہارہار یکجہتی اور بے رحمانہ قتل میں ملوث دونوں پولیس آفیسروںکو قرار واقعی سزا دینے کے لیے مظاہرے جاری رہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاہ فام شہریوں سے تعصب کوئی چھپی ہوئی بات نہیں۔ٹرمپ نے الیکشن ہی سیاہ فام شہروں کے خلاف سفید فام شہریوں کو اُکسا کر لڑا تھا۔ پڑوسی ملک سے روزی روٹی کمانے کے لیے آنے والوں کو روکنے کے لیے سرحد پر دیوار بنانے اور مسلمان تارکین کو امریکا سے نکالنے اور کئی متعصب باتوں پر امریکی عوام کو اُکسا یا تھا۔ ان مظالم کی قیمت پر سفید فا م امریکوں کی معاشی حالت بہتر بنانے کے سز باغ دکھا کر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن جیتا تھا۔ جب کسی ملک کے مرکزی لیڈروں کی ایسی متعصب سوچ ہو تو یہ سوچ نیچے حکومتی اہلکاروں تک پہنچتی ہے۔ عوام میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعصب جنم لیتا ہے اور بڑھتا رہتا ہے ۔یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے تعصب کا نتیجہ ہے کہ پولیس، جو اپنے شہریوں کی محافظ ہوتی ہے وہ قصائی بن جاتی ہے۔ عوام کو تعصب کی بنیاد پر ظلم کرتی ہے۔ ویسے امریکا میں یہ تعصب پہلے بھی موجود تھا۔ اسی تعصب کی بنیاد پر ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہر تعلیم ، بلکہ امریکی یونیورسٹیوںسے بچوں کی تعلیم میں پی ایچ ڈی کرنے والی مظلوم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت کے ایک متعصب جج نے ناکردہ گناہ امریکی عدلیہ کی تاریخ میں سب سے زیادہ ۸۶ سال قید کی سزا سنائی تھی۔ یہ مظلوم خاتوان اب بھی امریکی جیل میںہے۔یہی حال دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کا ہے۔ دہشت گرد ٹرمپ کی طرح دہشت گرد مودی جو ہٹلر جیسی قومی برتری کے زعم میں مبتلا، دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کا بنیادی رکن ہے۔ اسی آر ایس ایس کے کارکن نے ہندوئوں کے مہاتما گاندھی کو سفاکی سے قتل کیا تھا۔ اس تنظیم کی انتہا پسند سو چ کی وجہ سے انگریزوں نے اپنے دور حکومت میںپابندی لگائی تھی۔ یہی آر ایس ایس بھارتی وزیر اعظم مودی کی شہ پر کشمیر اور بھارت کے مسلمانوں کے ظلم و ستم کی چکی چلائے ہوئی ہے۔ آئے دن ظلم کی داستانوں سے بھری ویڈیوز دنیا کے سامنے آتی رہتی ہیں۔ دہشت گردمودی نے تعصب کی بنیاد پر الیکشن جیت کر،شہریت قانون پاس کیئے ہیں۔ جن کے خلاف احتجاج پر امریکا کی طرح پورے بھارت میں مسلمانوں ،ہندوئوں، سکھوں اور دوسری اقلیتوں نے مظاہرے کیئے تھے۔ بھارت پولیس اور آر ایس ایس کے غنڈوں نے مظلوموں کے ساتھ امریکی پولیس جیسا سلوک کر کے گولیاں چلائیں تھیں۔ ہزاروں مسلمان اس ظلم کی وجہ سے شہید ہوئے تھے۔ یہ مظاہرے کرونا وائرس ،آفاقی عذاب کی وجہ سے رکے تھے۔مگر عوام کے دلوں میںلاوا پکا ہوا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ پڑے گا۔دنیا کے دو نام نہاد جمہوریتیں کے دو دہشت گردوں، ڈونلڈد ٹرمپ اور مودی کے تعصب کی وجہ سے جمہوریت پر اعتماد اُٹھ رہا ہے۔ آخر مظلوم قومیں کب تک ظلم برداشت کرتی رہیں
گی۔ایک نہ ایک دن ظلم کا پیمانہ بھر جاتا ہے تو پھرچھلکنے لگتا ہے۔ ٹرمپ اور مودی کو اپنے رویے بدلنے پڑیں گے ورنہ مکافات عمل کسی ظالم کو نہیں چھوڑتا۔ دنیا میں فرعون،اور نمرود نہیں رہے تو ٹرمپ اور مودی کس کھیت کی مولی ہیں۔ یہ تایخ کا سبق ہے مگر طاقت کے نشے میں مشغول حکمران تاریخ سے سبق حاصل نہیں کرتے! مگر دنیا کی تاریخ ہی بتاتی ہے کہ مکافات عمل ہمیشہ جاری و ساری رہتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ٹرمپ اور موددی کا نمبر کب آتا ہے۔ مظلوم منتظر رہیں گے!

ای پیپر دی نیشن