کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات سندھ ناصر شاہ نے کہا ہے کہ رواں مالی سال بھی سندھ کا حصہ 234 ارب روپے کم دیا گیا اس بجٹ کے بعد منی بجٹ، سمارٹ بجٹ اور انصاف بجٹ، بابو بجٹ بھی آئے گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سرمایہ داروں کا خیال اور غریبوں کو تسلی دی گئی وفاقی حکومت نے اپنا ٹارگٹ پورا نہیں کیا۔ بجٹ نمبرز اور الفاظ کا گورکھ دہندہ ہے بجٹ میں صوبہ سندھ کے ساتھ ناانصافی کی گئی سب سے کم حصہ صوبہ سندھ کو دیا گیا اس موقع پر ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تحریک انصاف کی پالیسیوں نے عوام کو مایوس کیا عوام کے اندر مایوسی بڑھتی جا رہی ہے وفاق 234 ارب نہیں دیتا تو تنخواہیں کیسے دیں گے؟ اسلام آباد میں کرونا سے متعلق صورتحال تشویشناک ہے صوبوں کو سپورٹ کرنے والی وفاق کی کوئی سکیم نہیں۔ ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں کرونا اور ہیلتھ سیکرٹری کو کوئی ریلیف نہیں ملا، نجی ہسپتالوں میں زائد بل کی شکایات ہیں، ہیلتھ کمشن اس کو دیکھے گا سرکاری ہسپتالوں کو اپ گریڈ کر رہے ہیں، نیپا میں200 بیڈز اور 48 وینٹی لیٹرز کی سہولت دیں گے، دو جولائی 2019ء کو تین بڑے ہسپتالوں سے متعلق وفاق نے فیصلہ کیا یہ صوبہ سنبھالے گا اس وقت یہ ہسپتال مزید اہمیت اختیار کر جاتے ہیںاس بار پیسے ڈالنے کی واردات کی ہے۔ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ہسپتال صوبائی حکومت کے پاس رہیں گے پھر یوٹرن لیا جا رہا ہے سندھ حکومت کی مدد نہیں مزید رکاوٹیں ڈال رہے ہیں ان کا مقصد انتشار پھیلانا ہے تحریک انصاف نے تبدیلی کا وعدہ کیا تھا بدقسمتی سے تبدیلی تباہی کی شکل میں آئی ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہاکہ لاک ڈاؤن سے کرونا ختم نہیں سست پڑتا ہے۔ کرونا کی وجہ سے اہداف پورے نہ ہو سکے۔ 900 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ امید ہے 4800 ارب ٹیکس کا ٹارگٹ اگلے سال حاصل کر لیں گے۔ جی ڈی پی کا ٹارگٹ 2.1 فیصد رکھا گیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے اثرات کا ابھی تک سامنا کر رہے ہیں۔ معیشت کا پہیہ چلانے کے سوا کوئی اور آپشن نہیں۔ ملازمت کا انجن پرائیویٹ سیکٹر ہے۔ بیروزگاری کا ڈیٹا ابھی اپ ڈیٹ نہیں ہوا۔ جیسی معیشت ملی ہے خدانخواستہ ملک کو دیوالیہ ہو جاتا پوری دنیا اور امریکہ جیسے امیر ملک میں کروڑوں لوگ بیروزگار ہوئے۔ صدر ٹرمپ کو وہ معیشت نہیں ملی تھی جو عمران خان کو ملی۔ برصغیر میں معیشت چار فیصد سکڑی ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ سندھ حکومت جن پیسوں کی بات کر رہی ہے میں نہیں جانتا پی ایس ڈی پی کے فنڈز تین گنا بڑھا دیئے ہیں۔ سندھ حکومت اپنی نااہلی کا ذمے دار کسی کو نہ ٹھہرائے۔ سندھ حکومت صرف سیاسی پروپیگنڈا کر رہی ہے۔ وفاق صوبوں کا ایک پیسہ بھی نہیں روک سکتا۔ وفاقی امداد سے سب سے زیادہ فائدہ سندھ نے اٹھایا۔ ہزاروں ارب روپیہ صوبوں کو جاتا ہے۔ سندھ کو بھی ہزاروں ارب روپیہ جاچکا ہے۔ صوبوں کے پرانے کلیم ہو سکتے ہیں ہم 4800 ارب کا ہدف حاصل کرنے جا رہے تھے۔ کرونا کی وجہ سے مطلوبہ ہدف حاصل نہیں کر سکے۔ ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کیا معیشت کے استحکام کے بعد ریکوری کی طرف جا رہے تھے۔ لاکھوں کاروبار سندھ میں ہیں۔ شیئرز کو تین گنا بڑھا دیا گیا۔ سندھ کی رقم کو 180 فیصد بڑھا دیا گیا۔ سندھ کو کوئی ہزار ارب روپے دیئے گئے۔