اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) آرٹیکل 370 کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اب مودی سرکار بھارتی آئین کے آرٹیکل 371 اے اور 371 جی کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ بھارتی آئین کا آرٹیکل 371 اے صوبہ ناگالینڈ کو خصوصی حیثیت دیتا ہے۔ ناگالینڈ میں کوئی بیرونی فرد زمین خرید سکتا ہے اور نہ وہاں کے وسائل کو کسی بیرونی فرد کے نام پر ٹرانسفر کیا جا سکتا ہے۔ آرٹیکل 371 اے کی رو سے ناگا باشندوں کو مذہبی اور سماجی رسومات کی آزادی حاصل ہے اور قانون کی رو سے دہلی سرکار اس میں مدخل نہیں ہو سکتیں اور ناگا باشندوں کی قدیم روایات پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔ ناگالینڈ کے متعدد مقامات پر بھارتی پرچم کی بجائے ناگالینڈ کا مخصوص پرچم لہرایا جاتا ہے۔ دوسری جانب بھارتی آئین کے آرٹیکل 371 جی کے مطابق صوبہ میزورام کوبھی یہی حیثیت حاصل ہے، یہاں بیرونی بھارت سے کوئی باشندہ زمین خرید سکتا ہے اور نہ ہی شادی کر سکتا ہے، اگر ان صوبوں کی کوئی عورت کسی بھارتی سے شادی کر کے تو وہ ان ریاستوں میں اپنی منقولہ و غیرمنقولہ جائیداد سے محروم ہو جاتی ہے۔ بی جے پی نے اپنے منشور میں آرٹیکل 370 کا ٰخاتمہ سر فہرست رکھا تھا، وہ ختم کرنے کے بعد اب مودی سرکار کو ایسے معاملے کی تلاش ہے جس سے اسکی گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا مل سکے۔ مودی سرکار خفیہ طور پر آرٹیکل 371 اے اور 371 جی کے خاتمے کیلئے تیاریوں میںمصروف تھی کہ پہلے نیپال بھارت سرحد، پھر سکم میں بھارت چین سرحد اور بعد ازاں لداخ میں چین کیساتھ شدید کشیدگی کے بعد یہ معاملہ پسِ پشت چلا گیا۔ اب مودی کی بھرپورکوشش ہے کہ کسی طرح چین کیساتھ کشیدگی میں فیس سیونگ حاصل کر کے معاملے کو رفع دفع کرے کیونکہ اس کی وجہ سے اس کی مقبولیت انتہائی تیزی سے متاثر ہوئی۔ یہ معاملہ ختم ہونے کے بعد لوک سبھا میں بی جے پی کی جانب سے مذکورہ آرٹیکلز کے خاتمے کیلئے قراردادیں پیش کئے جانے کے بھاری امکانات ہیں۔ بھارت مخالف جذبات کی وجہ سے ان علاقوں میں پہلے ہی بڑی تعداد میں بھارتی آرمی تعینات ہے، آرمی کی ان علاقوں میں موجودگی کو مسلسل بڑھایا جا رہا ہے اور خصوصی حیثیت ختم کرنے کی صورت میںیہاں بھی مقبوضہ جموں و کشمیر کی طرح بدترین کرفیو نافذ کر دیا جائے گا۔