لاہور (کامرس رپورٹر) وفاق کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے اعلان کے بعد پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ اعداد و شمار کو حتمی شکل دے دی ہے اور کل صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جوان بخت پنجاب کے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ کا حجم 2240 ارب روپے ہو گا جو رواں مالی سال کے لئے1812ارب روپے کے نظر ثانی شدہ بجٹ سے 428ارب روپے (23 فیصد) زائد ہو گا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اخراجات کے مجموعی حجم کا تخمینہ2115 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں اخراجات جاریہ کے حجم کا تخمینہ 1778ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 337 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ اس طرح پنجاب کا آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ 12ارب روپے سرپلس ہو گا جس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے بلکہ صوبائی ٹیکسوں کی شرح کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پنجاب حکومت وفاق کی طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں کوئی اضافہ نہیں کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لئے اخراجات جاریہ کی مد میں پرائمری ہیلتھ کے لئے121ارب روپے، سپیشلائزڈ ہیلتھ کے لئے128 ارب روپے، سکول ایجوکیش319 ارب روپے، پولیس کے لئے158 ارب روپے اور دیگر محکموں کے لئے 618 ارب روپے مختص کرنے کا تخمینہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں پرائمری ہیلتھ، سپیشلائزڈ ہیلتھ، سکول ایجوکیشن اور پولیس کے اخراجات جاریہ کے بجٹ میں46 ارب روپے اضافے کی تجویز ہے جبکہ دیگر محکموں کے اخراجات جاریہ کے بجٹ میں 27 ارب روپے کی کٹوتی کی تجویز ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لئے پنجاب کی مجموعی آمدنی 2240 ارب روپے میں سے1433 ارب روپے قابل تقسیم محاصل کی مد میں ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ صوبائی محاصل سے آمدنی کا تخمینہ 317ارب روپے لگایا گیا ہے۔ ڈونر ایجنسیوں سے 133ارب روپے، انوویٹنگ فناسنگ سے 25 ارب روپے اور اکائونٹ ٹو(فوڈ) سے331 ارب روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔