لاہور: سلور سکرین اداکارہ صبیحہ خانم انتقال کر گئیں، انہیں بلڈ پریشر اور شوگر سمیت کئی بیماریاں لاحق تھیں. فلموں میں لازوال اداکاری کے سبب سابق انہیں نگار اور پرائڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔
پاکستان فلم انڈسٹری کی لیجنڈ اداکارہ صبیحہ خانم امریکا میں انتقال کرگئیں۔ صبیحہ خانم گردوں کے مرض میں مبتلا تھیں۔
پاکستانی فلم انڈسٹری کی پہلی سپر اسٹار صبیحہ خانم کا اصل نام مختار بیگم تھا، وہ 1935 میں پیدا ہوئیں، ان کے والدین محمد علی ماہیا اور بالو بیگم تھیٹر میں کام کرتے تھے۔ صبیحہ خانم نے اپنے فلمی کرئیر کا آغاز 1950 میں فلم 'بیلی' سے کیا، 1954 میں فلم گمنام سے ان کی شہرت کو چار چاند لگ گئے۔پھر 1956 میں انہوں نے فلم 'دُلا بھٹی' میں نوراں کا کردار ادا کیا جو شائقین فلم کے دلوں پر نقش ہو گیا۔ اس کے بعد متعدد کامیاب فلموں نے انہیں پاکستان کی کامیاب ترین ہیروئن بنا دیا، ان میں فلم سات لاکھ، حسرت ، دامن ، وعدہ، حاتم اور شیخ چلی شامل تھیں۔
اداکارہ صبیحہ خانم نے سب سے زیادہ فلمیں سنتوش کمار کے ساتھ کیں اور انہی سے ان کی شادی بھی ہوئی۔ صبیحہ خانم نے دو دہائیوں تک پاکستانی فلم انڈسٹری پر راج کیا، پہلی پاکستانی گولڈن جوبلی فلم بھی صبیحہ خانم کے حصے میں آئی ، صبیحہ خانم کو بہترین اداکاری پر تمغہ حسن کارکردگی سمیت کئی ایوارڈز سے نوازا گیا ۔
اداکارہ صبیحہ خانم امریکی ریاست ورجینیا میں مقیم تھیں، خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ کافی عرصے سے بلڈ پریشر اور شوگر سمیت کئی بیماریوں میں مبتلا تھیں جس کے سبب طویل عرصے سے بستر علالت پر تھیں، تاہم طبیعت بگڑنے پر 84 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملیں۔ صبیحہ خانم کی وفات سے پاکستان کی فلمی تاریخ کا ایک سنہرا باب بند ہو گیا، لیجنڈری اداکارہ کی پاکستان فلم انڈسٹری کیلئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔