کینیڈا کے صوبہ انٹاریو کے شہر لندن میں گزشتہ اتوار کو ’’اسلامو فوبیا‘‘ کا نشانہ بناتے ہوئے ایک 20 سالہ نتھانیئل ویلٹ مین مذہبی جنونی نے پاکستانی نژاد کینیڈین خاندان کو گاڑی تلے روند ڈالا تھا جس کے نتیجہ میں 46 سالہ فزیوتھراپسٹ سلمان افضل، ان کی اہلیہ (پی ایچ ڈی کی طالبہ) 44 سالہ مدیحہ سلمان، 15 سالہ بیٹی یمنیٰ سلمان اور 74 سالہ والدہ جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 9 سالہ بیٹا شدید زخمی ہوا۔ جاں بحق ہونے والے افراد کی نمازجنازہ گزشتہ روز کینیڈا کے شہر (لندن) کے اسلامک سنٹر میں اداکردی گئی۔ نماز جنازہ میں پاکستان کے سفیر رضا بشیر تارڑ اور قونصل جنرل ٹورنٹو عبدالحمید نے بھی شرکت کی۔
دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے ایک کینیڈین چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری نفرت انگیز مواد، انتہاپسندی روکنے کیلئے اقدامات کرے، کینیڈین وزیراعظم ’’اسلامو فوبیا‘‘ سے لڑنے کی اہمیت سمجھتے ہیں، کینیڈا میں پاکستانی نژاد خاندان کے قتل پر عوام حیران ہیں، اس حملے کیخلاف سخت ایکشن لینا ہوگا، نفرت انگیز ویب سائٹس ہیں ان کیخلاف بین الاقوامی سطح پر کارروائی ہونی چاہئے۔‘‘
اسلام کی مقبولیت سے خائف عناصر اسلام دشمنی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ ’’اسلامو فوبیا‘‘ کے ذریعے گاہے بگاہے اپنی شدت پسندی اور انتہاپسندی کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔ مغرب میں ایسے واقعات کا تسلسل انتہائی افسوسناک ہے اس سے مسلمان خود کو غیرمحفوظ سمجھنے لگے ہیں بالخصوص ترقی یافتہ اور مہذب ملکوں میں ایسے واقعات اسلام دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے کی دلیل ہیں۔ تاہم اس حوالے سے اگر وزیراعظم عمران خان کے مشورہ پر عمل کیا جائے تو نفرت ختم ہوسکتی ہے۔ اس سلسلے میں عالم اسلام کے مؤثر کردار کی بھی ضرورت ہے۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے ’’اسلامو فوبیا‘‘ کیخلاف آواز اٹھانی چاہئے۔ ’’اسلامو فوبیا‘‘ سمیت کسی بھی مذہبی دشمنی اور انتہاپسندی میں ملوث عناصر کو نشان عبرت بنا دیا جائے تو یقیناً ایسے واقعات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
کینیڈا میں پاکستانی نژاد خاندان کا قتل اور وزیراعظم کا اسلاموفوبیا پرسخت موقف
Jun 14, 2021