لاہور(حافظ محمد عمران/ سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ گورننگ بورڈ کے سابق رکن اور اسلام آباد ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر شکیل شیخ نے کہا ہے ہماری جدوجہد ملک میں محکمہ جاتی اور علاقائی کرکٹ کی بحالی کیلئے ہے۔ ہماری جدوجہد پاکستان میں شرفاء کے کھیل کو عام آدمی بنانے کی ہے، دو ہزار انیس میں نافذ ہونے الے آئین کی وجہ سے کھیل کے مواقع کم ہوئے ، کلب کرکٹ تباہ ہو گئی ، سینکڑوں کرکٹرز، آفیشلز اور گراؤنڈ سٹاف کی مستقل ملازمتوں کے خاتمے سے ناصرف کھیل کی سرگرمیاں کم ہوئی ہیں بلکہ بیروزگاری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ کرکٹرز ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، باصلاحیت کرکٹرز اور کوچز معمولی ملازمتوں پر مجبور ہو چکے ہیں۔ پاکستان کرکٹ اتنی بری اور کمزور حالت میں کبھی نہیں تھی۔ کرکٹ بورڈ کے غلط فیصلوں سے کھیل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ آج پاکستان بھر کے کرکٹ منتظمین بورڈ کی ناقص پالیسیوں کیخلاف پر امن احتجاج کر رہے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ آرگنائزرز کو دیوار سے لگا رہا ہے، بورڈ کے معاملات غیر جمہوری انداز میں چلائے جا رہے ہیں، بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کوئی منتخب نمائندہ موجود نہیں ، کرکٹ بورڈ کا آئین جمہوری ہونا چاہیے، موجودہ آمریت کی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے آئین میں بھی کوئی گنجائش نہیں ۔ پاکستان کی آبادی اور اکلوتے مقبول کھیل کو جس میں لگ بھگ نوے فیصد نوجوانوں کی دلچسپی ہے اسے محض چھ ٹیموں تک محدود کرنا ہزاروں کرکٹرز سے کھیل کا حق چھیننے کے مترادف ہے۔ کسی بھی کھیل میں پلیئرز کا معاشی مستقبل داؤ پر لگا کر بہتری ممکن نہیں ۔ جب تک کرکٹرز، کوچز، گراؤنڈ سٹاف اور کھیل سے جڑے ہر شخص کے معاشی مستقبل کو محفوظ نہیں بنایا جاتا اس وقت تک ترقی ممکن نہیں۔ کرکٹ بورڈ کی موجودہ انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے انہوں نے کامیاب برانڈ پاکستان سپر لیگ کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے، کھیل کے میدانوں کو تالے لگ رہے ہیں۔ مقبول ترین کھیل کو بچانے کیلئے موجودہ انتظامیہ کو گھر بھجوانا ضروری ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو آمریت سے نجات دلانا ضروری ہے۔ ایم آر سی اے کے پلیٹ فارم پر ملک بھر کے تمام کرکٹ آرگنائزرز اور قائدین کی مسلسل جدوجہد رنگ لائیگی۔ ملکی کرکٹ پر مسلط آمریت کا خاتمہ ہو گا، کلب کرکٹ بحال ہو گی، محکمہ جاتی اور علاقائی کرکٹ بحال ہو گی۔