جب کو ئی دعا یا بد دُعا دل کے اند ر سے نکلتی ہے تو وہ لازماََ پو ری ہو تی ہے۔ کہتے ہیں کہ کسی کا دل دکھائیں، کسی سے زیادتی کریں، کسی کا حق ماریں یا اُسے نا حق ستا ئیں تو دل آزاری کرنے والے کے اندر اتنا دکھ کرب اور غم بھر جاتا ہے کہ وہ ایسی حالت میں کسی کو بد دُعا دیدے تو وہ سیدھی جا کر لگتی ہے اور ــ ــ’’آہ‘‘ یا بددُعا تو آسمان کے سینے میں شگا ف کر دیتی ہے۔ عرش ہلا دیتی ہے۔شہباز شریف نے وزیر اعظم بنتے ہی قومی اسمبلی میں جو پہلی تقریر کی، وہ یہ تھی کہ وہ عوام کو ریلیف دیں گے، مہنگائی سے قوم کو نجات دلا ئیں گے اور تنحواہوں اور پینشن میں دس فیصد فوری اضافہ کا اعلان کیا۔مگر دو ماہ گزر گئے اور کسی کی آمدن میںپھوٹی کوڑی کا اضا فہ نہیں کیا گیا۔ اب جب بجٹ آیا تو تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا جو یقینا اس بد ترین مہنگا ئی میں مناسب اضافہ تھالیکن پینشنرز جن کی زندگیوں کا دارومدار ہی پینشن پر ہو تا ہے۔ اُن کے ساتھ آپ نے انتہائی زیادتی کی ہے۔ جس دن سے پینشن میں5فیصداضافہ کیا، میرے پاس لاتعدار فون، ای میلز، واٹس ایپ میسیجزسے اس زیادتی پر شکایات آچکی ہیں۔ جن پینشرز یا اُن کی بیوا ئوں اور لوا حقین کو پینشن کی مد میں مثال کے طو ر پر او سطاً تیس چا لیس ہزار روپے ملتے ہیں تو پانچ فیصد کے حساب سے اُن کی پینشن میں تقریباََ دو ڈھائی ہزار اضا فہ ہو گا، جبکہ آپ نے پٹرول آئل گیس بجلی آٹا گوشت گھی سبزی پھل اور دیگر اشیائے خورد و نوش میں دو سو فیصد اضا فہ کر دیا ہے۔میں آپ کو محض دو تین میسیجز کو انتہائی مختصر ترین کرکے یہاں درج کررہی ہوںتاکہ آپ پینشنرز کا درد، تکلیف اور مصا ئب کو سمجھ سکیں۔ ایک ٹیچر نے لکھا ہے کہ میر ی باون ہزار پینشن ہے۔ چار بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ چاروں بیٹیا ںبڑی اور بیٹے چھوٹے ہیں۔ ڈھائی سال پہلے ریٹائر ہوا۔ ریٹائرمنٹ پر ملنے والی رقم سے تین بیٹیوں کی شا دیاں کر دیں۔ کرائے کے گھر میں رہتا ہوں۔ آدھی سے زیادہ پینشن کرائے اور بلوں میں نکل جاتی ہے۔ چھوٹی بیٹی ایم اے میں اور بیٹے ابھی میٹرک اور آٹھویں میں پڑھ رہے ہیں۔ انکی تعلیم سرکاری ہے۔ پھر بھی سٹیشنری، سکول کالج وین کا کرایہ یو نیفارم کتا بیں فوٹو کا پیاں میں کافی خرچ اُٹھ جاتا ہے۔ میر ے پاس بمشکل پندرہ ہزار بچتا ہے۔ بیوی اور بیٹی لوگوں کے کپڑے سیتی ہیں۔ میرا ایکسیڈینٹ ہو گیا تھا۔ میں چلنے پھرنے سے معذور ہوں۔ مجھے بتا ئیے کہ ایک ماں، بیوی، بیٹی، دو بیٹے اور میں پندرہ ہزار میں کس طرح گھر چلائوں۔ مجھ پر رحم کریں، اللہ سے ڈریں۔ ہم صرف وہ وقت کی دال چٹنی سبزی سے روٹی کھاتے ہیں۔ ریلوے ملازم کی بیوہ نے فون پر بتا یا کہ مجھے 28 ہزار روپے پینشن ملتی ہے۔ستر سال کی ہوں ۔دل کی مریضہ ہوں۔ معذور بیٹا ہے۔ دو مرلے کے کرائے کے گھر میں ایک کمرہ میں رہتی ہوں۔ سات ہزار کرایہ اور پانچ ہزار بجلی پانی گیس کا بل دیتی ہوں۔ اٹھارہ ہزار میں گزا رہ نہیں ہوتا کیونکہ ہماری دوائیں بھی آتی ہیں۔میں اس عمر میں کچھ نہیں کر سکتی صرف بچوں کو قرآن پڑھاتی ہوں تو مہینے میں چھ سات ہزار روپے مل جاتے ہیں۔ مجھے اب آنکھوں سے صاف نظر نہیں آتا۔ خدا کے لیے پینشن میں بیس فیصد اضا فہ کریںورنہ کسی دن کرائے کے گھر سے ہماری افلاس زدہ لاشیں نکلیں گی۔ سیکرٹریٹ کے ایک ریٹائر ملازم نے بتایا کہ بہن ہم زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ میری تینوں بیٹیاں ہیں۔ میں نے دو بچیوں کی شا دی اور ایک تین مرلے کا گھر ر یٹا ئرمنٹ کی رقم سے یہ سارا خرچہ پو را کیا۔ مجھے گزشتہ سال جگر کا کینسر ہوا جس میں میرے گھر کا سارا سامان، بیوی بیٹی کا زیور اور میری پرا نی مہران گاڑی تک بیچنی پڑھ گئی۔ میرا علاج چل رہا ہے، میری بیٹی ٹیوشن پڑھاتی ہے۔ میری بیٹی نے ایک پرا ئیویٹ کمپنی میں نو کری شروع کر دی اُسے 35ہزار ملتے ہیں۔ میر ے علاج پر ہر ماہ ایک لاکھ سے زیادہ خرچہ آتا ہے۔ میرے گھر میں چارپائیوں اور چند برتنوں کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔ ہمارے پاس مشکل سے گھر کے خرچے کے لیے بیس با ئیس ہزار بچتے ہیں۔ میری بیٹی کی شادی کی عمر نکل رہی ہے۔ کو ئی خالی کنگال گھر کی بیٹی کو کیوں بیاہے گا۔ ہمارے گھر تو کھانے کے لالے پڑے ہیں۔ وزیر اعظم صا حب!!آ پ بتا ئیے کیا ہمیں جینے کا حق نہیں ہے۔ تنخواہ دار آدمی تو بے شمار وسائل ہو تے ہیں۔ مگر پینشنرز کا تو صرف ایک سہارہ یہی پنشن ہو تی ہے۔ آپ ہمیں اتنی مہنگائی کر کے کیوں جیتے جی مار رہے ہیں۔ میں تو دوائی بھی تین وقت کی بجائے ایک وقت لیتا ہوں۔ کبھی آپ پینشنرز کے مسائل اور مصا ئب کو قریب سے دیکھیں۔ آپکا کلیجہ پھٹ جائے گا۔ ہماری زندگی تو جانوروں سے بھی بد تر ہے۔ تو جناب وزیر اعظم صاحب!! آپ نے آتے ہی مہنگائی کو کم کرنے اور تنخواہوں پینشن میں اضافے کی خو شخبریاں سنائی تھیں لیکن یقین جانیں کہ لوگوں میں مایوسی بڑھی ہے۔ بات یہ ہے کہ پینشنرز بہت معا شی مسا ئل کا شکار ہیں۔ انھیں باقی لوگوں سے زیادہ مالی تعاون کی ضرورت ہے۔