تعلیمی بورڈ نقل ما فیا کے سامنے بے بس امتھانات شروع ہونے سے قبل پر چے آئوٹ


نواب شاہ( نامہ نگار)بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن شہیدبینظیرآبادکے زیر اہتمام ہونے والے گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات میں بھی بورڈ انتظامیہ کے بلند و بانگ دعووں کے باوجود پرچے آئوٹ ہونے کا سلسلہ رک نہ سکا،بارہویں جماعت کے امتحانات کے پہلے دن اردو لازمی اور سندھی لازمی کے پرچے امتحان شروع ہونے سے قبل ہی آئوٹ ہوکر سوشل میڈیا کی زینت بن گئے۔تفصیلات کے مطابق بورڈ آف انٹرمیڈیت اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن شہیدبینظیرآباد کے زیر اہتمام ہونے والا بارہویں جماعت کا امتحان پہلے دن ہی مذاق بن کر رہ گیا جب بارہویں جماعت کے آج ہونے والے اردو لازمی اور سندھی لازمی کے دونوں پرچے امتحان شروع ہونے سے قبل ہی آئوٹ ہوکر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے،امتحانی مراکز کے گردونواح میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود نقل مافیا کا راج برقرار ہے ،پرچے کی ٹائمنگ کے دوران امتحانی مراکز کے گردونواح میں فوٹو اسٹیٹ مشینیں بند رکھنے کی ہدایات کی گئی تھیں ،امتحانات کے دوران  نقل مافیا کو کنٹرول کرنے کیلئے بورڈ انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے سخت انتظامات کرنے کے دعوے کئے گئے تھے ،جبکہ تعلیمی بورڈ میں کنٹرولر امتحانات کا عہدہ طویل عرصہ سے خالی ہونے کے باعث بورڈ کنٹرولر امتحانات بغیر چل رہا ہے۔
میرپورخاص (بیورورپورٹ) میرپورخاص تعلیمی بورڈ کی نااہلی سامنے آگئی، تعلیمی بورڈ نقل مافیا کے سامنے بے بس  ہوگیا،  بارہویں جماعت کا بوٹنی کا پیپر اور حل شدہ جوابات مقررہ وقت سے 35منٹ قبل ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ثانوی واعلی ثانوی تعلیمی بورڈ میرپورخاص کے تحت ہونے والا بارہویں جماعت کا سائنس گروپ کا بوٹنی کا پرچہ امتحانی مراکز پر پہنچے سے پہلے ہی 1 بج کر 25 منٹ پر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، پیپر کیساتھ حل شدہ جوابات بھی سوشل میڈیا پرموجود ہیں ، جبکہ پرچے کا وقت 2 بجے مقرر ہے اور پیپر کا دورانیہ دوگھنٹے رکھا گیا ہے۔ صبح اور شام کی شفٹوں میں ہونیوالے گیارہویں اور بارہویں جماعت کے پیپرز بورڈ انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث بھیانک کھیل اور مذاق بن گئے۔ بتایا گیا ہے کہ امتحانی مراکز کے قریب دفعہ 144نافذ کی گئی ہے اس کے باوجود نقل کرانے والوں کا مراکز کے قریب ہجوم نظر آتا ہے اعلیٰ تعلیمی بورڈ کے امتحانات میں نقل مافیا کی بڑھتی ہوئی بدعنوانی سنگین خطرے کی گھنٹی ہے جو اس جانب بھی توجہ دلاتی ہے ۔ اس مبینہ خطرناک کرپشن میں بورڈ کے اہلکار و اعلیٰ افسران سمیت کوچنگ سینٹرز اور پرائیوٹ ا سکولوں کے اساتذہ و انتظامیہ بھی شامل بتائے جاتے ہیں۔ پرچے لیک ہونا تعلیمی بورڈ کی نااہلی کو ظاہر کرتا ہے لہٰذا امتحانات کے عمل کو بہتر بنانے کے لئے تھرڈ پارٹی سے مدد لی جائے  آئی بی اے اور دیگر یونیورسٹیز کی انتظامیہ شامل ہو اسی طرح سوشل میڈیا پر ان تمام افراد کا ڈیٹا جمع کیا جائے جو پرچوں کی آدھا گھنٹہ پہلے کی گئی لیکیج میں ملوث ہوں اور جلد ان پر سائبر کرائم کے سخت ترین قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔

ای پیپر دی نیشن