کراچی (نیوز رپورٹر)سندھ فوڈ اتھارٹی نے کھلے خوردنی تیل کی فروخت کیخلاف کارروائی کی تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔ کراچی میں کھانے کے کھلے تیل کی فروخت پرپابندی کے معاملے میں سندھ ہائی کورٹ میں کھلے تیل کے ہول سیلرزاوردیگرکی درخواست کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران سندھ فوڈ اتھارٹی نیعدالت میں تحریری جواب جمع کرادیا۔ سندھ فوڈ اتھارٹی نے تحریری جواب میں بتایا کہ کھلے تیل کی فروخت پرستمبر2018 سے پابندی ہے۔ کھلا تیل فروخت کرنے والوں کے خلاف مستقل کارروائیاں جاری ہیں۔ سندھ بھر میں 27 مئی سے 9 جون تک 306 کارروایئاں کی گئیں۔تحریری جواب میں یہ بھی عدالت کو بتایا گیا کہ کارروائی کے دوران 3910 لیٹرکھلا تیل/گھی ضائع کیا گیا۔ کھلا تیل فروخت کرنے والوں کے خلاف 27 مقدمات درج کیے، 19 لاکھ 60 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا اور102 گودام/دکان سیِل کیے گئے۔سندھ فوڈ اتھارٹی رپورٹعدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 27 جون کو جواب طلب کرلیا۔دورانِ سماعت گوداموں کو ڈی سیل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جسٹس جنیدغفارنے کہا کہ ہم ایسا کوئی درمیانی حکم نامہ جاری نہیں کرتے جومشکل ہو۔یاسین آزاد وکیل ہول سیلرزنے مقف پیش کیا کہ ایک جرم کی دو دو سزائیں کیسے ہوسکتی ہیں؟ ہول سیلرزکی دوکانیں سیل کی جارہی ہیں اور مقدمات بھی درج کیے جارہے ہیں۔یاسین آزاد ایڈوکیٹ نے کہا کہ ان گوداموں میں تیل کے علاوہ دیگر اشیا خوردونوش بھی موجود ہیں جس پرعدالت نے کہا کہ جب بھی کارروائی ہوتی ہے پوری حدود کو سیل کیا جاتا ہے۔جسٹس جنید غفارنے کہا کہ فوڈ اتھارٹی والے تیل کی دو بوتلوں کو تھوڑی سیل کرسکتے ییں۔ ہم فوڈ اتھارٹی کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے سے نہیں روک سکتے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست کو سن کر میرٹ پر فیصلہ جاری کریں گے۔واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں کھلے تیل کی فروخت پرروکنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے کھلا تیل مضر صحت ہونے کی درخواست پر گوداموں کو بھی سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔