زور قلم … فاروق مرزا
farooq62@yahoo.com
سابق وزیراعظم عمران خان بظاہر بند گلی میں نظر آرہے ہیں مگر ان کے مورچے بیرون ملک منظم انداز میں پاکستان کی سبکی کا باعث بن رہے ہیں ۔ عمران خان زوم میٹنگز میں بیرون ملک اپنے بنائے ہوئے سائبر نیٹ ورکس اور پارٹی ورکروں کو روزانہ احکامات جاری کرتے ہیں اور آئے دن پاکستان مخالف مظاہرے کروا رہے ہیں ۔ عمران خان کو اندازہ تھا کہ ان کو اسٹیبلیشمٹ، امریکہ اور حکومت کے ساتھ ایک ساتھ محاذ آرائی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، انہوں نے جہاں اپنا میدان جنگ زمان پارک کو بنایا وہاں انہوں نے ایک ٹیم امریکہ میں تیار کر رکھی تھی جو ہر محاذ پر کام کرنے کے لئے تیار تھی، جس کا مظاہرہ انہوں نے عملی طور پر امریکہ میں اپنی پارٹی ورکروں کو امریکہ کے خلاف امریکی سرزمین پر نکال کر دیا ۔ عمران خان نے دونلڈ لو کا امریکہ میں گھیراو کیا ، اپنے پارٹی ورکروں کو ڈر نلڈ لو کا پیچھا کر کے ایک مقام پر جب خطاب کر رہے تھے وہاں ان کا گھیراؤ کرکے ان کے خلاف نعرے لگا کر امریکہ کو بھی حیران کر دیا، انہوں نے امریکہ کو باور کرایا کیونکہ وہ محبوب اور بین الاقوامی سطح کے لیڈر ہیں اور ان کا پاکستانی، انڈین اور بنگلہ دیشی ڈائس فورا میں بہت اثر ورسوخ ہے لہٰذا وہ امریکہ کے اندر ان ایتھینک کمیٹیز کو مختلف سفارت خانوں میں اور امریکہ کے اہم شاہراہوں پر نکال کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کر سکتے ہیں اور امریکی مفاد کو نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں ، عمران خان نے حکومت، فوج اور اداروں کے خلاف وائٹ ہاؤس ، ٹائم سکوائر اور پاکستانی ایمبیسی کے علاوہ پاکستان کے دیگر سفارتخانوں کے سامنے امریکہ کینیڈا برطانیہ میں جلوس نکلوائے، امریکہ میں اقوام متحدہ کے سامنے مظاہرہ کیا گیا جس میں انڈین خواتین اور حضرات نعرے مارتے ہوئے نظر آئے ۔ شہباز گل کی سربراہی میں احتجاجی مظاہرے کے دوران بڑے بڑے ٹرک بھی کھڑے کئے گئے جو امریکہ میں نیویارک کی شاہراہوں پر چل رہے تھے، جس پر نمایاں انداز میں بڑی ایل ای ڈیز پر پیغامات دکھائے جا رہے تھے، جس میں پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تصاویر اور ویڈیو دکھائی جا رہی تھی ، جس پر لاکھوں ڈالرز خرچ کئے گئے اور یقینا یہ اخراجات پاکستان مخالف قوتوں نے کئے ، جن کے زور بازو پر عمران خان دوبارہ اقتدار میں آنے کا خواب دیکھ رہے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے سامنے مظاہرہ کے دوران بہت ہی بد نظمی دیکھی گئی ، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے لوگ اور اس کے لیڈر شپ غائب تھی ، مختلف نیٹ ورکس کے پرسرار لوگوں کو لایا گیا، اور طاقت کا مظاہرہ کیا گیا، تقریباً ڈیڑھ سے دو سو لوگ اکھٹے ہوئے ، اس سے قبل ہزاروں لوگ عمران خان کے مظاہروں میں امریکہ اور کینیڈا میں جمع ہوتے تھے ابھی ان کی تعداد سکڑ کر سو ڈیڑھ سو رہ گئی ہے ، پاکستانی امریکن کمیونٹی کی تنظیموں اور سنجیدہ لوگوں نے ان احتجاجی مظاہروں کو سخت نا پسندیدگی سے دیکھا اور مختلف گروپوں کے اندر پی ٹی آئی کی قیادت اور خصوصی طور پر شہباز گل کے پر اسرار اور ان کی منفی رویہ کی بہت سخت تنقید کی گئی
عمران خان نے دوسرا محاذ امریکی کانگریس میں کھول رکھا ہے اور اپنے بنائے ہوئے نیٹ ورکس اور تنظیموں کے ذریعے روزانہ کانگریس مینوں سے ملاقاتیں کرواتے ہیں ان کو پاکستان مخالف جعلی اعداد و شمار بتا کر پاکستان کے خلاف بیانات دلواتے ہیں، عمران خان نے یہ بھی پلان بنا رکھا ہے جس کا وہ عملی مظاہرہ کر رہے ہیں کہ پاکستان کے خلاف انسانی حقوق کی پامالیوں پر امریکی کانگریس میں ایک قرارداد ڈالی جائے ، جس کے لیے انہوں نے قادیانیوں کا نیٹ ورک پاک پیک کو یہ کام سونپ رکھا ہے ،جنہوں نے 60 سے زیادہ کانگریس مینوں سے ملاقاتیں کرکے ان سے دستخط لیے ہیں ، ان کا منصوبہ یہ ہے کہ ایک قرارداد امریکی کانگریس میں ڈال کر منظور کرائی جائے اور پھر اقوام متحدہ میں یہ کیس ڈال کر پاکستان پر پابندیاں لگانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے ، پاکستانی امریکی کاکس جو ان کے درینہ دوست طاہر جاوید ٹیکساس کے بزنس مین نے کھڑا کیا ہے اس کے اندر انڈین کاکس کے لوگ بھی شامل کیے گئے ہیں، قادیانیوں اور اس کے علاوہ ایسے کانگریس مین جیسے شیلہ جیکسن کو استعمال کر کے مختلف قراردادوں پر کام کیا گیا ہے، روزانہ کوئی نہ کوئی کانگریس مین پاکستان کے خلاف بیان بازی کر تا ہے، اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی باتیں کرتے ہیں جو کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے عمران خان نے فوج سے بدلہ لینے اور فوج کو بد نام کرنے کے لیے حتیٰ کہ فوج کو جنگی جرائم میں پھنسانے کیلئے امریکی کانگریس میں اپنے حواریوں کے ذریعے ایک قرارداد بھی ڈال رکھی ہے، جو پاکستان کے لیے فا فٹ سے بھی زیادہ خطرناک ہے، جس میں پاکستان آرمی پر الزام لگایا گیا ہے کہ افواج پاکستان نے 1971 کی جنگ میں دو ملین بنگالیوں کا قتل عام کیا تھا، اس قرارداد میں شیلا جیکسن امریکی انڈین کانگریس مین راؤ کھنہ کے علاوہ عمران خان کے قریبی ساتھی طاہر جاوید کو استعمال کیا گیا اور پھر کانگریس وو مین شیلا جیکسن کو پاکستان بلا کر صدر علوی کے زریعے پاکستان کا اعلیٰ سول اعزاز دلایا گیا ، عمران خان نے پاکستان کے خلاف کام کرنے پر شیلا جیکسن کو پاکستان کا اعلیٰ سول اعزاز دلوایا ، عمران خان نے امریکہ اور کینیڈا میں قادیانی لابی کو متحرک کررکھا ہے، جنہوں نے پاکستان کے سفارت خانوں کا گھیراؤ کرنے اور احتجاجی مظاہرہ کرانے کا بڑا پروگرام بنا رکھا ہے ۔ احتجاجی مظاہروں میں پاکستان کے ایکٹنگ آرمی چیف اور اداروں کے سربراہوں کو ننگی گالیاں اور دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں، عمران خان نے پاکستانی امریکن کمیونٹی کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف کمیونٹی گروپوں میں تحریک شروع کر رکھی ہے کہ پاکستان رقوم نہ بھیجی جائیں اور اگر بھیجنی ہے تو ہونڈی حوالا کے ذریعے بھیجی جائیں، جہاں پاکستان میں عمران خان کی پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے وہ عمران خان ہے بیرونی ممالک سے پاکستان پر شدید حملے کر رہے ہیں اور پاکستان کے خلاف انسانی حقوق کی پامالیوں کے الزامات لگا کر پاکستان پر پابندیاں لگانے کا منصوبہ بنا چکے ہیں ، بیرون ملک پاکستانی نتائج کی پرواہ کئے بغیر ان کا ساتھ دے رہے ہیں، امریکہ میں اسی مقصد کے لئے شہبازگل کو فرار کروایا گیا اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں ان کی رجسٹریشن کروائی گئی تاکہ وہ عمران خان کا مورچہ سنبھال سکے ، اس سے پہلے شہباز گل کے پاس امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا ذیلی ادارہ فارا کا رجسٹریشن نہیں تھا اور وہ پورے عرصے میں بحثیت پاکستانی پرمننٹ ریزیڈنٹ غیر قانونی طور پر کام کرتے رہے شاید ان کے بارے میں تحقیقات کا عمل شروع ہو گیا انہوں نے بھی عمران خان کے لیے مورچہ سنبھال لیا ہے اور انہوں پی ٹی آئی کے نام پر امریکہ کے اندر مظاہرے شروع کر دیئے ہیں۔
شہباز گل نے آج اقوام متحدہ کے سامنے مظاہرہ کیا جس میں انڈین موجود تھے اور شہباز گل ملک دشمن تھا اور اب پاکستان مخالف سرگرمیوں میں متحرک ہو چکا ہے، پاکستان کے امریکہ میں سفارت کار اور سیکورٹی اداروں کے لوگ پرو پی ٹی آئی ہیں ان کو تبدیل نہیں کیا گیا تو یہ تمام سفارتکار عمران خان کی تمام سرگرمیوں میں ان کے مددگار ہیں اور کمیونٹی کو سمجھانے کی بجائے خاموش تماشائی بن کر عمران خان کی اندرون خانہ مدد کرتے ہیں۔ پاکستانی حکومت کو فوری طور پر امریکہ کینیڈا برطانیہ سے سفارت خانوں سے موجودہ ٹیم کو واپس بلالینا چاہیے اور اسی طرح اداروں کے افراد کو بھی تبدیل کیا جائے اور ذمہ دار اور محب وطن سفارتکاروں کی ٹیم کو لگایا جائے، جو کمیونیٹی کو صحیح راستہ دیکھائے تاکہ ملک دشمنوں کا امریکہ ، کینیڈا اور دیگر بیرون ممالک میں خاتمہ ہو، بیرون ملک پاکستانیوں کو گمراہ کر کے پاکستان مخالف سرگرمیوں میں استعمال کرنے کا عمل بہت خطرناک ہے، حکومت فوری طور پر شر پسند عناصر کا محاسبہ کرے اور ایکشن بھی کرے تاکہ پاکستان کو روزانہ بدنامی سے بچایا جا سکے اور جو پاکستان مخالف قوتیں اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیں ان کو بھی روکا جائے۔ افواج پاکستان نے سخت ایکشن لینے کا جو پیغام دیا ہے اگر بیک ڈور ڈپلومیسی کے ذریعے اس سخت ایکشن کو روکا گیا اور مفاہمت کی پالیسی اختیار کی گئی تو پی ٹی آئی کا نیٹ ورک اور بیرونی نیٹ ورک دوبارہ فعال ہو جائے گا اور پوری قوت کے ساتھ دوبارہ حملہ اور ہونگے اور افواج پاکستان اور ادارے اس نقصان کا ازالہ نہیں کرسکیں گے ۔ اگر فوجی اداروں اور حکومت نے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، تو شرپسندوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے اور مثال بنائی جائے اگر اس ایکشن کو روکا گیا تو پھر پاکستان کا استحکام خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سامنے پی ٹی آئی کا مظاہرہ، کاش قومی مفاد کا خیال کرلیتے!!
Jun 14, 2023