قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس38 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا تو ایوان میں صرف 16 ارکان موجود تھے۔ اجلاس کے آغاز پر جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے سمندری طوفان سے محفوظ رہنے کے لئے ایوان میں دعا کرائی۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کے حکام کی عدم موجودگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا کہ اراکین اسمبلی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے ہیں۔ 96 وزیروں میں سے صرف 2 وزیر ایوان میں موجود ہیں۔ یہاں پر کوئی نہیں ہم کس سے بات کریں؟ انہوں نے کہاکہ بجٹ کے حوالے سے ہم کس سے بات کریں۔ اب تو سرکاری ملازمین بھی بلانے پر نہیں آتے، یہ بڑی زیادتی ہے کہ ہم یہاں بجٹ پر بات کریں اور یہاں کوئی نہ ہو، جو معاشی حالات ہیں ان میں ہمارا یہاں بیٹھنا عوام کی دلجوئی کے برابر ہے۔ سپیکر نے کہاکہ گیلری میں متعلقہ وزارت کے افسران نہیں ہیں اگر کل نہ آئے تو ان کے خلاف ایکشن ہو گا۔ اجلاس 11بجے شروع ہوگا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار خود اجلاس میں آئے اور وضاحت کی کہ ہماری ٹیم قومی اسمبلی میں نوٹس لے رہی ہے میں قائمہ کمیٹی میں بھی موجود تھا، جس کی وجہ سے اجلاس میں تاخیر سے پہنچا ہوں۔ حالانکہ میں صبح سے پارلیمنٹ میں موجود ہوں اور مختلف میٹنگز میں مصروف رہا ہوں۔ ہماری وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا ایوان میں موجود تھیں، اجلاس کے دوران ارکان کی انتہائی قلیل تعداد موجود تھی۔
پارلیمنٹ کی ڈائری