اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کے اجلاس میں وزرات خزانہ کے افسروں نے اجلاس میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف بجٹ سے مطمئن نہیں ہے ،اجلاس میں آئند ہ مالی سال کے فنانس بل کے متعلق سفارشات کی تیاری کے دوران بل کی مختلف شقعات پر غور کے دوران وزارت خزانہ کی طرف سے پیش ہونے والے افسروں نے کہا کہ آئی ایم ایف بجٹ میں ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو کے بارے میںڈیٹا سے مطمئن نہیں ہے اور اور مزید اقدامات کے لئے کہہ رہا ہے ،اور پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے ، 50 روپے فی لیٹر لیوی کو ناکافی قرار دے دیا ہے ، مالیاتی فنڈ نے ایف بی آر ٹیکس ہدف پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ لیوی کے 869 ارب کی لیوی جمع کرانے کیلئے لیوی کا ریٹ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہو ا وزارت خزانہ کی طرف سے یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ کہ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کا اختیار پارلیمنٹ سے لے لیا جائے اور ، حکومت اب کابینہ کے فیصلے سے لیوی عائد کرسکے گی۔لیوی کو مزیددس روپے فی لیٹر بڑھایا جا سکتا ہے جو اس وقت 50 روپے ہے،کمیٹی نے اس اضافے اور کابینہ کو اختیار دینے کی ججویز کی مذید وضاحت طلب کی اور اس پر غور موخر کر دیا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا ، جس میں وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کا اختیارپارلیمنٹ سے لے لیا گیا ہے۔ تجویز کے مطابق ، حکومت پٹرولیم لیوی 50 روپے سے بڑھانے کا اختیار کابینہ کی منظوری سے استعمال کر سکے گی۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کیاختیارات سے تجاوزہے، حکومت پارلیمنٹ کی مرضی کے بغیرپٹرولیم مصنوعات پر لیوی 50 سے 60 روپے کر دے گی۔سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا،کمیٹی نے غیر ملکی ورکرز کی آمدن پر 2 لاکھ روپے ایڈوانس ٹیکس لگانے کی منطوری دی ۔ نان فائلرز کیلئے 50 ہزار روپے کی ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ٹیکس لگانے کا معاملہ،ارکان نے یومیہ کیش ٹرانزیکشن پر ٹیکس کی منطوری دی۔کمیٹی نے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے غیرمنقولہ پراپرٹی کی خریداری پر 2 فیصد ٹیکس چھوٹ کی منطوری دی ۔حکام ایف بی آر کا کہنا ہے تھاٹیکس فارن ڈومیسٹک ورکرز یا ہیلپرز پر لاگو ہوگا،قانون کا مقصد معیشت کو دستاویزی شکل دینا ہے، یہ ٹیکس ایکٹیو ٹیکس پیئر لسٹ میں شامل نہ ہونے والوں سے لیا جائے گا، کمیٹی نے ٹرانزیکشن کی رقم کم کرکے 25 ہزار اور ایڈوانس ٹیکس ایک فیصد کرنے کی تجویز دیدی۔سعدیہ عباسی نے کہا کہ اگر کوئی ٹیکس پیئر نہیں ہے، اس کا بینک اکاؤنٹ ہی نہ کھولا جائے۔ ایس ای سی پی نے رقوم کی ترسیل میں منی لانڈرنگ کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ سینیٹر مانڈوی والا نے آئی ٹی کے شعبے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے مراعات اور خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ وزیر خزانہ نے آئی ٹی سیکٹر سے تعلق رکھنے والے اسٹیک ہولڈرز سے متعدد میٹنگز کی ہیں جبکہ سینیٹر مانڈوی والا نے انہیں اکاؤنٹس باہر رکھنے کی اجازت دینے کے لئے کہا ،۔ وزیر مملکت نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کو 35 فیصد الاؤنس دیا گیا ہے، لیکن کمیٹی نے اس شعبے کے مسائل کو حل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ کمیٹی نے بل کی سیکشن 230 کو منظور کیا جو کہ انٹرنیشنل سینٹر آف ٹیکس ایکسیلنس کے قیام سے متعلق ہے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ سینٹر صرف سرکاری ملازمین تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ تمام پیشہ ور افراد کے لیے کھلا ہونا چاہیے۔ نقد رقم نکالنے پر ایڈوانس ٹیکس کی تجویز پر بحث کی گئی اور سینیٹر سعدیہ نے اس تجویز کو مسترد کردیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے ان افراد کے لیے الاؤنس پر سوال اٹھایا جو فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں بینک اکاؤنٹس کھولنے کے لیے رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ سینیٹر ذیشان خانزادہ نے نان فائلرز پر کچھ ٹیکس لگانے کی تجویز دی۔ مکمل بحث کے بعد کمیٹی نے 50ہزار روپے تک کی رقم نکلوانے پر 1 فیصد ایڈوانس ٹیکس کی سفارش کی جبکہ سینیٹر محسن عزیز نے ایک فیصد ٹیکس کے ساتھ رقم کم کرکے 25 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی۔ کمیٹی نے غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر سمندر پار پاکستانیوں کے لیے 2 فیصد ٹیکس کی شرح کو منسوخ کرنے کی منظوری دی۔