اتحادی حکومت کے پیش کردہ بجٹ میں پٹرولیم لیوی 60 روپے فی لٹر سے 80 روپے فی لٹر مقرر کرنے کی تجویز دی گی ہے۔ اس طرح پٹرولیم لیوی میں 20 روپے کا اضافہ پٹرولیم نرخوں میں کی گی کمی کا حساب برابر کر دیگا جبکہ اس اضافے کے علاوہ پٹرولیم مصنوعات میں دی گی 450 ارب روپے کی چھوٹ بھی ختم کر دی گی ہے۔ اسی طرح بجٹ میں چینی مینوفیکچررز کی سپلای پر فی کلو فیڈرل ایکساز ڈیوٹی عاد کی گی ہے۔ پولٹری فیڈ پر ایگزیمپشن ختم کرکے دس فیصد جی ایس ٹی لاگو کردیا گیا ہے جبکہ گھریلو آلات‘ خشک مارجرین اور کاغذ کی درآمد پر ڈیوٹی کا استثناءختم کر دیا گیا ہے۔ اس سے بالخصوص پرنٹ میڈیا پر مزید مالی بوجھ پڑیگا جو پہلے ہی اپنی بقاءکی جنگ لڑ رہا ہے۔ اسی بنیاد پر پرنٹ میڈیا مالکان کی نماندہ تنظیم اے پی این ایس کی جانب سے کاغذ پر ڈیوٹی کا استثناءختم کرنے کی بجٹ تجویز اور نیوز پرنٹ کی درآمد پر جی ایس ٹی کا اطلاق مسترد کیا گیا ہے اور باور کرایا گیا ہے کہ دس فیصد جی ایس ٹی بحران زدہ پرنٹ میڈیا کیلے تباہ کن ہوگا۔
بجٹ تجاویز میں فالرز کیلے انکم ٹیکس کی شرح پانچ فیصد اور نان فالرز کیلے یہ شرح 45 فیصد مقرر کی گی ہے۔ اسی طرح جی ایس ٹی کی شرح میں اضافے سے ٹن پیک اشیا‘ امپورٹڈ آٹوپارٹس اور پھل بھی مزید مہنگے ہو جایں گے۔ بجٹ میں جایداد کی خریدوفروخت اور تنخواہوں پر ٹیکسز کی شرح بھی بڑھای گی ہے۔ بجٹ میں 3800 ارب روپے سے زاد کے ریونیو اقدامات کے گے ہیں۔